پاک ایران فیری سروس منصوبہ ناکام ہونے کا خدشہ

کسی نجی کمپنی نے دلچسپی کااظہارنہیں کیا، صرف پی این ایس سی نے درخوست دی

1لائسنس دیا،منصوبہ کامیاب بنانے کیلیے مختلف آپشنز زیرغور ہیں،سیکریٹری پورٹس۔ فوٹو: فائل

کراچی سے گوادر، ایران اوردبئی تک فیری سروس چلانے کا منصوبہ میں سرمایہ کاری کے لیے صرف 1کمپنی سامنے آ سکی اور وہ بھی سرکاری ہے تاہم کسی نجی کمپنی نے دلچسپی کااظہار نہیں کیاجس کی وجہ سے فیری سروس کے منصوبے کی ناکامی کا خدشہ ہے۔

واضح رہے کہ فیری سروس کا اعلان اکتوبر 2015 میں کیاگیا تھا تاکہ پاکستان سے ایران وعراق جانے والے زائرین کو محفوظ راستہ فراہم کیا جاسکے، ابتدائی منصوبہ کراچی سے گوادرتا ایران 400 سے 600 مسافروں کی گنجائش کی حامل 2فیری سروسز چلانے کا تھا، یہ 18گھنٹے کی مسافت زمینی راستے سے مہنگی مگر فضائی سفر سے سستی ہوگی مگر لینڈ روٹ کے مقابل زیادہ محفوظ سفری سہولت بھی ہوگی۔


یہ منصوبہ وزارت پورٹس اینڈ شپنگ نے تیار کیا جس کے تحت مسافر کے ساتھ کارگو سروس بھی شروع کی جانی تھی، اس منصوبے میں جدید سفری سہولتیں دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، منصوبے پر پاکستان کے ایرانی اور دبئی حکام سے مذاکرات ہوئے جو کامیاب رہے لیکن یہ منصوبہ اس وقت کھٹائی کا شکار ہونے کے خدشات سے دوچار ہوا جب وزارت پورٹس اینڈ شپنگ نے فیری سروس چلانے کے لیے درخواستیں طلب کیں مگر 3 ماہ کے عرصے میں صرف 1کمپنی نے فیری سروس چلانے میں دلچسپی ظاہر کی جسے اس کا لائسنس دے دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے رابطہ کرنے پر سیکریٹری پورٹس اینڈ شپنگ خالد پرویز نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اس منصوبے میں دلچسپی نہیں لی جا رہی، 1کمپنی پی این ایس سی نے درخواست دی تھی اسے لائسنس دے دیا گیا ہے،اب اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے۔

 
Load Next Story