روس نے شام میں جوہری میزائل نصب کر رکھے ہیں اسرائیل کا دعویٰ
روس کا جوہری میزائل تل ابیب تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اسرائیلی میڈیا
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے شام میں جدید جوہری میزائل نصب کر رکھے ہیں جو تل ابیب تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اسرائیل کے خبر رساں اداروں کے مطابق روس نے شام کے ساحلی شہر لتاکیا کے فوجی اڈے پر جدید جوہری میزائل نصب کر رکھے ہیں، زمین سے زمین تک مار کرنے والے ان راکٹ لانچرز کو 9 کے 720 اسکندر کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ میزائل 400 سے 500 کلو میٹر (یعنی تل ابیب) تک جوہری ہتھیار ساتھ لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے سیٹلائٹ سسٹم نے شام میں نصب روسی میزائل کی ہائی ریزولوشن تصاویر بھی حاصل کر رکھی ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کی زد میں آگئے
دی ٹائمز آف اسرائیل کے آن لائن ایڈیشن کے مطابق روس نے دسمبر 2013 میں شام میں جدید میزائل نصب کئے تھے اور روس کے صدر اس میزائل سسٹم کا انتظام شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج کے حوالے کرنا چاہتے تھے لیکن اسرائیل کے دباؤ کے باعث اس میزائل سسٹم کو شام میں برسر پیکار روسی حکام خود ہی چلا رہے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: اسرائیل یہودی ریاست یا جمہوریت میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے
مغربی ممالک کے خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق روس نے شام میں جوہری ہتھیاروں کو بہت ہی خفیہ طریقے سے نصب کر رکھا تھا تاہم شام میں ہونے والی شدید بارشوں کے باعث پیدا ہونے والی سیلابی صورت حال نے روس کو اپنے میزائل سسٹم کا مقام تبدیل کرنے پر مجبور کیا اور اسی دوران اسرائیل کے خفیہ سیٹلائٹ نظام نے روس کے میزائل سسٹم کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرلیا۔
اسرائیل کے خبر رساں اداروں کے مطابق روس نے شام کے ساحلی شہر لتاکیا کے فوجی اڈے پر جدید جوہری میزائل نصب کر رکھے ہیں، زمین سے زمین تک مار کرنے والے ان راکٹ لانچرز کو 9 کے 720 اسکندر کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ میزائل 400 سے 500 کلو میٹر (یعنی تل ابیب) تک جوہری ہتھیار ساتھ لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے سیٹلائٹ سسٹم نے شام میں نصب روسی میزائل کی ہائی ریزولوشن تصاویر بھی حاصل کر رکھی ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کی زد میں آگئے
دی ٹائمز آف اسرائیل کے آن لائن ایڈیشن کے مطابق روس نے دسمبر 2013 میں شام میں جدید میزائل نصب کئے تھے اور روس کے صدر اس میزائل سسٹم کا انتظام شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج کے حوالے کرنا چاہتے تھے لیکن اسرائیل کے دباؤ کے باعث اس میزائل سسٹم کو شام میں برسر پیکار روسی حکام خود ہی چلا رہے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: اسرائیل یہودی ریاست یا جمہوریت میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے
مغربی ممالک کے خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق روس نے شام میں جوہری ہتھیاروں کو بہت ہی خفیہ طریقے سے نصب کر رکھا تھا تاہم شام میں ہونے والی شدید بارشوں کے باعث پیدا ہونے والی سیلابی صورت حال نے روس کو اپنے میزائل سسٹم کا مقام تبدیل کرنے پر مجبور کیا اور اسی دوران اسرائیل کے خفیہ سیٹلائٹ نظام نے روس کے میزائل سسٹم کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرلیا۔