اوم پوری کے پاکستان کی حمایت میں بیان کے بعد امریکا منتقل ہونے کی تیاری کا انکشاف

اوم پوری پاکستان کے حق میں بیان دینے کے بعد کی صورتحال سے بے حد پریشان تھے، لیجنڈری اداکار کے دوست کا بیان


ویب ڈیسک January 08, 2017
اوم پوری پاکستان کے حق میں بیان دینے کے بعد کی صورتحال سے بے حد پریشان تھے، لیجنڈری اداکار کے دوست کا بیان، فوٹو::فائل

ISLAMABAD: لیجنڈری اداکاراوم پوری کے قریبی دوست نے پولیس کواپنے بیان میں کہا کہ اوم پوری پاکستان کے حق اور بھارتی فوج کے خلاف بیان دینے کے بعد کی صورتحال سے بے حد پریشان تھے جس کے باعث وہ بھارت چھوڑ کرامریکا منتقل ہونا چاہتے تھے۔

اوم پوری کی موت کے بعد سنسی خیزانکشافات کا سلسلہ جاری ہے اور اب ان کے قریبی دوست نے پولیس کو اپنے بیان میں چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں جنہوں نے ایک بار پھر کھلبلی مچادی ہے ۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اوم پوری کے قریبی دوست نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ اوم پوری پاکستان کے حق اور بھارتی فوج کے خلاف بیان دینے کے بعد کی صورتحال پر بے حد پریشان تھے جس کے باعث وہ بھارت چھوڑ کرامریکا منتقل ہونا چاہتے تھے جب کہ بھارت چھوڑنے سے قبل ملک میں اپنی تمام جائیداد فروخت کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں:پوسٹ مارٹم کے بعد اوم پوری کی موت مشکوک ہوگئی

اوم پوری کے دوست کا کہنا تھا کہ انہوں نے فلم''رام بھجن زندہ باد'' کے علاوہ کسی اور فلم کی تشہیر ی مہم چلانے سے بھی منع کردیا تھا جب کہ اوم پوری امریکی ریاست فلوریڈا میں منتقل ہونے کی مکمل تیاری کرلی تھی جس کے لیے انہوں نے باقاعدہ پراپرٹی کنسلٹنٹ کو ایڈوانس میں رقم بھی ادا کردی تھی اور فلم''رام بھجن زندہ باد'' کے ہدایتکار خالد قدوائی سے فلم میں کام کرنے کا معاوضہ بھی کنسلٹنٹ کے اکاؤنٹ میں ڈالنے کی درخواست کی تھی۔

دوسری جانب ممبئی پولیس نے بھی اداکار اوم پوری کی موت پر حادثاتی موت کا مقدمہ درج کرتے ہوئے تفتیش شروع کردی ہیں اور جلد ہی اداکار کی سابقہ اہلیہ نندتا، بیٹے ایشان اور ڈرائیور مشرا کو شامل تفتیش کیا جائے گا جب کہ اداکار کے قریبی دوستوں سے بھی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں:اوم پوری کا پاکستان سے لگاؤ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں

واضح رہے کہ 2 روز قبل لیجنڈری اداکار اوم پوری اپنے فلیٹ میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے جن کی موت کا سبب ہارٹ اٹیک قرار دیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں