حکومت اور پیپلز پارٹی کے پس پردہ سیاسی رابطوں میں اہم پیشرفت

چارمطالبات پر مذاکرات کے عندیے پر پی پی کاکولڈ سیاسی پالیسی پرعمل کر نے کا فیصلہ۔

پی پی حکومت مخالف تحریک پراپوزیشن جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔ فوٹو: فائل

حکمراں مسلم لیگ (ن )کی وفاقی حکومت اور پیپلزپارٹی کے درمیان ''پس پردہ سیاسی رابطوں'' میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی کو ان کے چار مطالبات پر جلد براہ راست مذاکرات شروع کر نے کا عندیہ دینے کے بعد پی پی نے حکومت مخالف اپنی سیاسی حکمت عملی میں بتدریج نرمی لانے اور کولڈ سیاسی پالیسی پر عمل کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس لیے اب تک پی پی قیادت نے حکومت مخالف سیاسی لانگ مارچ کی حتمی پالیسی طے نہیں کی ہے اور حکومت کے اقدامات کا انتظار کیا جارہاہے۔

لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمراں لیگ قیادت کی ہدایت ایک اہم وفاقی وزیر پی پی کے کچھ رہنماؤں سے پس پردہ سیاسی رابطوں میں ہیں۔ان رابطوں میں وفاقی حکومت کا مفاہمتی اور ان کے چار میں سے دو مطالبات کو منظور کر نے کا پیغام پی پی قیادت تک پہنچادیا گیا ہے۔


پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت نے اپنے اہم پارلیمانی رہنماؤں کو حکمراں ن لیگ سے مذاکرات شروع کرنے کا گرین سگنل دے دیا ہے۔ حکمراں لیگ اورپیپلزپارٹی کے درمیان تناؤ کم کرانے کے لیے آئندہ دنوں میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اہم سیاسی رابطے کریں گے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے باضابطہ آغاز کیلیے مولانافضل الرحمنٰ کا جلد آصف علی زرداری سے رابطہ بھی متوقع ہے۔

پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے رواں ماہ کے آخر تک ان کے مطالبات پر بتدریج عمل نہ کیا تو پیپلز پارٹی حکومت مخالف احتجاجی تحریک کے تحت پارلیمنٹ میں احتجاج ،سیاسی جلسوں اور لانگ مارچ کے آپشنز پر بتدریج عمل پارٹی قیادت کی ہدایت کے مطابق عمل کرے گی۔تاہم اپوزیشن کے گرینڈ الائنس کے قیام کی پالیسی برقرار رہے گی۔ پی پی حکومت مخالف تحریک پراپوزیشن جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔

 
Load Next Story