گردشی قرضے پاور کمپنیوں کی پیداوار بند کرنے کی دھمکی

سرکلرڈیٹ660ارب سے بڑھ گیا،تیل کی ترسیل بندہونے سے پیک سیزن میں بحران کا خدشہ


Online January 09, 2017
وزیراعظم نے معاملے کا نوٹس لینے کا بھی کہا ہے کہ بجلی بحران جلد ختم کیا جائے۔ فوٹو: فائل

بجلی کا گردشی قرضہ 660ارب روپے سے تجاوز کر گیا جس کی وجہ سے بجلی بنانے والی کمپنیوں نے بجلی کی پیداوار بند کرنے کی دھمکی دے دی۔ وزارت خزانہ کی جانب سے فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث آئل کمپنیوں نے اپنی ترسیل بند کرنے کا اشارہ دے دیا۔

ذرائع کے مطابق اس گھمبیر صورتحال سے نکلنے کے لیے وزارت پانی و بجلی نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو معاملے کے حل کے لیے سفارش کی ہے تاکہ بحران پر قابو پایا جاسکے۔

تفصیلات کے مطابق ملک کو اس وقت پیک سیزن نہ ہونے کے باوجود 6000 میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے جبکہ وزیراعظم کی جانب سے شروع کیا گیا 20 بڑے شہروں میں لوڈ شیدنگ فری سسٹم بھی بری طرح ناکام ہوگیا ہے جس سے شہری علاقوں میں 4 سے 6گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 6 سے 8گھنٹے طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوگئے ہیں۔ لوڈ شیدنگ نے شہر اقتدار کو بھی نہ بخشا ہے اور گھنٹوں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے گزشتہ کچھ عرصے سے آئل اور بجلی بنانے والی کمپنیوں کو ادائیگیاں نہیں کی ہیں جس کی وجہ سے گردشی قرضے میں مسلسل آضافہ ہورہا ہے اور اگر اس صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو پھر پیک سیزن میں بھی بحران پیدا ہوجائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ گردشی قرضے کو کم کرنے کے بجائے صرف کچھ ادائیگیاں کررہی ہے تاکہ آئندہ الیکشن سے قبل بجلی بحران پر قابو پایا جاسکے اور اگر نئی حکومت برسراقتدار آتی ہے تو اسے بحران کا سامنا کرنا پڑے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے معاملے کا نوٹس لینے کا بھی کہا ہے کہ بجلی بحران جلد ختم کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق بجلی بنانے والی کمپنیوں نے موجودہ گردشی قرضے اور حکومتی عدم ادائیگیوں کے حوالے سے ایک اجلاس بھی طلب کیا ہے جو کہ آف دی ریکارڈ ہوگا جس میں حکومت پر ادائیگیوں اورکمپنیوں کو مالی بحران سے نکالنے کے حوالے سے حکومت پر زور دیا جائے گاکہ بحرانوں پر قابو پایا جاسکے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |