سیاسی جماعتوں کے لیے الیکشن کمیشن کا انتباہ

چند سیاسی جماعتوں کے جو تسلسل کے ساتھ انٹرا پارٹی الیکشن کراتی رہیں ہیں اکثر نے داخلی انتخابات پر کوئی توجہ نہیں دی ۔


Editorial December 29, 2012
پارٹی الیکشن اور اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہ کرنے والی جماعتیں آیندہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گی،الیکشن کمیشن کا انتباہ۔ فوٹو: فائل

جمہوریت درحقیقت کسی قوم یا سیاسی جماعتوں کی قیادت اوران کے کارکنوں سمیت معاشرے کے اجتماعی رویوں کے روادارانہ اظہار کا نام ہے۔ عوام کے جمہوری عمل میں واضح شراکت کا آفاقی پیمانہ بھی پارلیمانی اور جمہوری روایات و اقدار سے وابستگی ہوتی ہے جس میں پارٹی الیکشن نہ صرف ایک ضرورت اور ناگزیر شرط کی حیثیت رکھتے ہیں بلکہ جو سیاسی جماعتیں ملک میں جمہوریت کو مستحکم کرنے کی دعویدار ہوتی ہیں ان سے عموماً میڈیا، عدلیہ ، الیکشن کمیشن ، عالمی رائے عامہ ، اور عوامی حلقے اس کی توقع رکھتے ہیں کہ ایسی ساری جماعتیں اپنے داخلی انتخابات (پارٹی الیکشن)کرکے اس بات کا ثبوت مہیا کریں کہ وہ ملک میں اسی انداز کے منصفانہ، آزادانہ اور شفاف الیکشن کرکے قانون کی حکمرانی قائم کرنے کے اپنے عہد کو پورا کرتے رہیں گے ۔

اس تناظر میں الیکشن کمیشن پاکستان کا تازہ انتباہ بروقت ہے کہ پارٹی الیکشن اور اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہ کرنے والی سیاسی جماعتیں آیندہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گی۔ یہ ویک اپ کال ہے کیونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے یاد دہانی کراتے ہوئے واضح کیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں پر لازم ہے کہ وہ سالانہ آمدنی اور اخراجات کے گوشوارے نیز پارٹی کے اندر انتخابات کی اسناد جلد سے جلد جمع کرائیں جب کہ کمیشن سے جاری اعلامیہ میں تمام سیاسی جماعتوں پر واضح کر دیا گیا ہے کہ جو جماعتیں یہ تفصیلات فراہم نہیں کریں گی،وہ پولیٹیکل پارٹی آرڈر مجریہ 2002ء کے سیکشن 12 اور 13 کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوں گی اور اس بنیاد پر الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گی۔ ترجمان نے کہا ہے کہ قانون کے تحت ہر سیاسی جماعت داخلی انتخابات کرانے کی پابند ہے اور ایسی جماعتیں جو کسی اور سیاسی جماعت کے ساتھ مل کر الیکشن میں حصہ لینا چا ہتی ہیں ان کے لیے بھی پارٹی الیکشن اور اثاثوں کی تفصیلات کمیشن کو فراہم کرنا لازمی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کا یہ قانون سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں نافذ کیا گیا تھا۔ بظاہر اس کی وجہ غیر ملکی سرمائے سے چلنے والی سیاسی و مذہبی جماعتوں پر نظر رکھنا بتایا گیا تھا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ پرویز مشرف نے مقبول سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے لیے رکاوٹیں پیدا کرنے کے لیے انتخابی اصلاحات کے نام پر یہ قانون نافذ کیا تھا۔ پرویز مشرف کی اقتدار سے علیحدگی کو 4 سال ہوچکے ہیں لیکن اس قانون میں اب تک یہ سیاسی جماعتیں ترمیم نہیں کر پائیں۔ اس وقت ملک کی 216 رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں ہیں جن میں سے 80 جماعتیں انتخابی نشانات کی اہل قرار پائی ہیں، جب کہ الیکشن کمیشن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی ابھی تک اس فہرست میں شامل نہیں، کیونکہ پیپلز پارٹی نے اب تک اخراجات کا سالانہ گوشوارہ اور پارٹی الیکشن کے بارے میں تفصیلات جمع نہیں کرائیں ۔

دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے سے کرپٹ اور گندی سیاست کرنے والی موروثی پارٹیوں اور نااہل سیاستدانوں سے ملک پاک ہوجائے گا ۔ تاہم افسوس اس بات کا ہے کہ وطن عزیز میں جمہوریت کی علمبردار بیشتر جماعتوں کا رویہ پارٹی الیکشن کے حوالے سے خاصہ مایوس کن رہا ہے ۔ماسوائے چند سیاسی جماعتوں کے جو تسلسل کے ساتھ انٹرا پارٹی الیکشن کراتی رہیں اکثر اہم سیاسی رہنماؤں نے داخلی انتخابات پر کوئی توجہ نہیں دی ۔

وہ جمہوریت اور جاگیردارانہ نظام کے خاتمہ کا راگ تو الاپتے رہتے ہیں مگر اپنے اندر جمہوریت نہیں لا سکے، حد نظر تک موروثی سیاست کا غلبہ ہے اور مغل اعظم جیسی طرز حکمرانی نے ملکی سیاست کو طوائف الملوکی کی نذر کردیا ہے جہاں کوئی بھی طالع آزما اڑن طشتری سے ملکی سیاست میں داخل ہوسکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی جماعتیں جلد سے جلد پارٹی الیکشن کرائیں ۔ آج جمہوریت اعتبار و بے اعتباری کے بڑے بحران نما ہچکولوں سے دوچار ہے جس کا علاج مزید جمہوریت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں