تیل و گیس ذخائر کا فضائی سروے شروع کردیا مشیر پٹرولیم
اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کے کام کو تیزی کے ساتھ کم سے کم خرچ میں مکمل کیا جاسکے گا۔
KARACHI:
پاکستان میں تیل و گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے لیے فضائی سروے شروع کردیا گیا ہے۔
امن و امان کے مسائل کے سبب خاران کے دشوار بلاک میں تیل وگیس کی دریافت کے لیے سروے پاکستان میں پہلی مرتبہ استعمال کی جانے والی اسٹریس فیلڈ ڈٹیکشن (ایس ایف ڈی) ٹیکنالوجی کی مدد سے کیا جارہا ہے جو پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) نے متعارف کرائی ہے۔ وفاقی مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے گزشتہ روز کراچی ایئرپورٹ پر فضائی سروے میں استعمال ہونے والی ایس ایف ڈی ٹیکنالوجی پر مشتمل ایئربورن سسٹم کا معائنہ کیا۔
اس موقع پر میڈیا کو بریفنگ میں ڈاکٹر عاصم حسین نے بتایا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ تیل و گیس کی تلاش کے لیے جدید ترین ایس ایف ڈی ٹیکنالوجی کے تحت فضائی سروے جاری ہے جس میں زمینی ذریعے کے مقابلے میں خرچ کی 85فیصد اور وقت کی 4گنا بچت ہوگی، اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاکستان میں نہ صرف تیل و گیس کی تلاش کے کام کو تیزی کے ساتھ کم سے کم خرچ میں مکمل کیا جاسکے گا بلکہ امن و امان کے مسائل کی وجہ سے دشوار علاقوں میں کئی سال تک محیط سروے کو چند ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے علاقے خاران میں ایس ایف ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے اب تک 24اڑانیں بھری جاچکی ہیں، خاران کے 7500 کلومیٹر بلاک کا زمینی سروے کرنے کیلیے 2.5سے 3سال کا عرصہ درکار تھا، روایتی طریقے سے اس سروے پر 10کروڑ ڈالر خرچ کیے جاتے لیکن جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے اب یہ سروے 1کروڑ50لاکھ ڈالر میں 5مہینے میں مکمل کر لیا جائے گا، فضائی سروے ایک مہینے میں مکمل ہوگا اور تفصیلی نتائج مزید 4سے 5ماہ میں مرتب کرلیے جائیں گے۔
وفاقی مشیر نے کہا کہ اس طرح کی ٹیکنالوجی سمندر میں تیل کی تلاش اور زمین میں پوشیدہ معدنیات کے خزانے دریافت کرنے میں بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے اس ٹیکنالوجی کا استعمال سنگ میل ثابت ہو گا، آئندہ سال مارچ میں تیل و گیس کی تلاش کے 60لائسنس کی نیلامی میں حصہ لینے والی کمپنیوں کا اعتماد اور دلچسپی بھی بڑھے گی اور زیادہ سے زیادہ ملٹی نیشنل کمپنیاں نیلامی میں حصہ لیں گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں یہ ٹیکنالوجی گزشتہ بیس سال سے استعمال ہورہی ہے،موجودہ حکومت کی آئل اینڈ گیس پالیسی کا فائدہ آنے والے دور میں عوام کو پہنچے گا۔
سابقہ سی این جی پالیسی کے برعکس نئی پالیسیاں پاکستان کے وسائل کو زیادہ موثر انداز میں بروئے کار لانے میں مدد دیں گی، حکومت نے ایسی پالیسیاں مرتب کی ہیں جن سے ملک میں پائے جانے والی گیس اور تیل کے ذخائر کا آخری قطرہ تک موثر ترین انداز میں استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں روایتی طریقے استعمال کرتے ہوئے آسان علاقوں میں ذخائر دریافت کیے گئے اور دشوار علاقوں پر توجہ نہیں دی گئی، اب نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے دشوار علاقوں سے بھی تیل و گیس کی دریافت ممکن بنائی جائیگی۔
اس موقع پر پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے ایم ڈی عاصم مرتضیٰ خان نے کہا کہ پی پی ایل نے پاکستان میں پہلی بارایس ایف ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے فضائی سروے کا طریقہ متعارف کرایا ہے، اب تک 24 سورٹیز کی جاچکی ہیں جن کے اچھے نتائج مل رہے ہیں۔
پاکستان میں تیل و گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے لیے فضائی سروے شروع کردیا گیا ہے۔
امن و امان کے مسائل کے سبب خاران کے دشوار بلاک میں تیل وگیس کی دریافت کے لیے سروے پاکستان میں پہلی مرتبہ استعمال کی جانے والی اسٹریس فیلڈ ڈٹیکشن (ایس ایف ڈی) ٹیکنالوجی کی مدد سے کیا جارہا ہے جو پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) نے متعارف کرائی ہے۔ وفاقی مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے گزشتہ روز کراچی ایئرپورٹ پر فضائی سروے میں استعمال ہونے والی ایس ایف ڈی ٹیکنالوجی پر مشتمل ایئربورن سسٹم کا معائنہ کیا۔
اس موقع پر میڈیا کو بریفنگ میں ڈاکٹر عاصم حسین نے بتایا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ تیل و گیس کی تلاش کے لیے جدید ترین ایس ایف ڈی ٹیکنالوجی کے تحت فضائی سروے جاری ہے جس میں زمینی ذریعے کے مقابلے میں خرچ کی 85فیصد اور وقت کی 4گنا بچت ہوگی، اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاکستان میں نہ صرف تیل و گیس کی تلاش کے کام کو تیزی کے ساتھ کم سے کم خرچ میں مکمل کیا جاسکے گا بلکہ امن و امان کے مسائل کی وجہ سے دشوار علاقوں میں کئی سال تک محیط سروے کو چند ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے علاقے خاران میں ایس ایف ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے اب تک 24اڑانیں بھری جاچکی ہیں، خاران کے 7500 کلومیٹر بلاک کا زمینی سروے کرنے کیلیے 2.5سے 3سال کا عرصہ درکار تھا، روایتی طریقے سے اس سروے پر 10کروڑ ڈالر خرچ کیے جاتے لیکن جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے اب یہ سروے 1کروڑ50لاکھ ڈالر میں 5مہینے میں مکمل کر لیا جائے گا، فضائی سروے ایک مہینے میں مکمل ہوگا اور تفصیلی نتائج مزید 4سے 5ماہ میں مرتب کرلیے جائیں گے۔
وفاقی مشیر نے کہا کہ اس طرح کی ٹیکنالوجی سمندر میں تیل کی تلاش اور زمین میں پوشیدہ معدنیات کے خزانے دریافت کرنے میں بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے اس ٹیکنالوجی کا استعمال سنگ میل ثابت ہو گا، آئندہ سال مارچ میں تیل و گیس کی تلاش کے 60لائسنس کی نیلامی میں حصہ لینے والی کمپنیوں کا اعتماد اور دلچسپی بھی بڑھے گی اور زیادہ سے زیادہ ملٹی نیشنل کمپنیاں نیلامی میں حصہ لیں گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں یہ ٹیکنالوجی گزشتہ بیس سال سے استعمال ہورہی ہے،موجودہ حکومت کی آئل اینڈ گیس پالیسی کا فائدہ آنے والے دور میں عوام کو پہنچے گا۔
سابقہ سی این جی پالیسی کے برعکس نئی پالیسیاں پاکستان کے وسائل کو زیادہ موثر انداز میں بروئے کار لانے میں مدد دیں گی، حکومت نے ایسی پالیسیاں مرتب کی ہیں جن سے ملک میں پائے جانے والی گیس اور تیل کے ذخائر کا آخری قطرہ تک موثر ترین انداز میں استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں روایتی طریقے استعمال کرتے ہوئے آسان علاقوں میں ذخائر دریافت کیے گئے اور دشوار علاقوں پر توجہ نہیں دی گئی، اب نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے دشوار علاقوں سے بھی تیل و گیس کی دریافت ممکن بنائی جائیگی۔
اس موقع پر پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے ایم ڈی عاصم مرتضیٰ خان نے کہا کہ پی پی ایل نے پاکستان میں پہلی بارایس ایف ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے فضائی سروے کا طریقہ متعارف کرایا ہے، اب تک 24 سورٹیز کی جاچکی ہیں جن کے اچھے نتائج مل رہے ہیں۔