صنعتی گیس کنکشنز پر پابندی ختم کرنے کی تجویز مسترد
ایل این جی کی درآمدبڑھارہے ہیں،طلب ورسدمیں توازن تک کنکشن نہیں دے سکتے، وفاقی وزیر پٹرولیم
وفاقی حکومت نے گیس کے صنعتی کنکشن پر پابندی کے خاتمے کی تجویز مسترد کر دی ہے۔
وزارت پٹرولیم کی دستاویزات کے مطابق گیس کی قلت کی وجہ سے حکومت نے4 اکتوبر 2011کو گیس کے نئے صنعتی و کمرشل کنکشنز کی فراہمی پر عارضی پابندی عائد کی تھی۔ سندھ سرمایہ کاری بورڈ، پنجاب سمیت ملک بھر کے مختلف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور تاجر تنظیموں کی طرف سے بار بار حکومت سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ نئے صنعتی و کمرشل کنکشنز کی فراہمی پر پابندی ختم کی جائے لیکن حکومت نے فی الحال پابندی کے خاتمے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ابھی ملک میں گیس کی شدید قلت موجود ہے جس کی وجہ سے انڈسٹری کو نئے کنکشن فراہم نہیں کر سکتے ہیں۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ملک کی توانائی کی ضروریا ت کو پورا کرنے کے مقصد سے روایتی اور غیر روایتی وسائل دریافت کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، پاکستان کے پاس توانائی کے بڑے وسائل موجود ہیں اور ان کا استعمال کرنے کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے تاہم اس وقت پاکستان کی طلب اور توانائی کی فراہمی کے درمیان بہت بڑے فرق کا سامنا ہے۔
دوسری جانب اس وقت ملک میں گیس کی مجموعی پیداوار4 ارب مکعب فٹ یومیہ ہے جبکہ ملک میں گیس کی طلب 8 ارب مکعب فٹ روزانہ ہے، تیل کی ضرورت مقامی پیداوار کے مقابلے میں 7 سے 8 گنا زیادہ ہے، اس لیے جب تک ملک میں گیس دستیاب نہیں ہوتی اس وقت تک صنعتی گیس کے نئے کنکشنز پر پابندی کا خاتمہ نہیں ہو سکتا تاہم حکومت ایل این جی کی درآمد میں اضافے اور نئے ٹرمینل لگا رہی ہے اس کے بعد صنعتی کنکشنز پر پابندی ختم کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔
وزارت پٹرولیم کی دستاویزات کے مطابق گیس کی قلت کی وجہ سے حکومت نے4 اکتوبر 2011کو گیس کے نئے صنعتی و کمرشل کنکشنز کی فراہمی پر عارضی پابندی عائد کی تھی۔ سندھ سرمایہ کاری بورڈ، پنجاب سمیت ملک بھر کے مختلف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور تاجر تنظیموں کی طرف سے بار بار حکومت سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ نئے صنعتی و کمرشل کنکشنز کی فراہمی پر پابندی ختم کی جائے لیکن حکومت نے فی الحال پابندی کے خاتمے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ابھی ملک میں گیس کی شدید قلت موجود ہے جس کی وجہ سے انڈسٹری کو نئے کنکشن فراہم نہیں کر سکتے ہیں۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ملک کی توانائی کی ضروریا ت کو پورا کرنے کے مقصد سے روایتی اور غیر روایتی وسائل دریافت کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، پاکستان کے پاس توانائی کے بڑے وسائل موجود ہیں اور ان کا استعمال کرنے کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے تاہم اس وقت پاکستان کی طلب اور توانائی کی فراہمی کے درمیان بہت بڑے فرق کا سامنا ہے۔
دوسری جانب اس وقت ملک میں گیس کی مجموعی پیداوار4 ارب مکعب فٹ یومیہ ہے جبکہ ملک میں گیس کی طلب 8 ارب مکعب فٹ روزانہ ہے، تیل کی ضرورت مقامی پیداوار کے مقابلے میں 7 سے 8 گنا زیادہ ہے، اس لیے جب تک ملک میں گیس دستیاب نہیں ہوتی اس وقت تک صنعتی گیس کے نئے کنکشنز پر پابندی کا خاتمہ نہیں ہو سکتا تاہم حکومت ایل این جی کی درآمد میں اضافے اور نئے ٹرمینل لگا رہی ہے اس کے بعد صنعتی کنکشنز پر پابندی ختم کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔