کھیل کو کرپشن سے پاک رکھنا چیلنج ہے وسیم باری

کسی کھلاڑی سے کوئی مشتبہ شخص رابطہ کرتا ہے تو اسے لازمی طور پر ٹیم منیجر کو سب باتوں سے آگاہ کردینا چاہیے.


Sports Desk December 30, 2012
کھلاڑی سماجی رابطے کی ویب سائٹس سے دور رہیں، وسیم باری۔ فوٹو : اے پی پی / فائل

سابق پاکستانی وکٹ کیپر وسیم باری کے مطابق عہد حاضر کا نمبرون چیلنج کھیل کو کرپشن سے پاک رکھنا ہے۔

جس کیلیے کرکٹرز سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو ذمہ داری نبھانا ہوگی، بھارتی اخبار کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ بیرونی دنیا کی طرح ایشیا میں بھی شرطوں کے کاروبار کو قانونی حیثیت دے کر کرپشن سے بچا جا سکتا ہے، یہ انگلینڈ اور دیگر ممالک میں قانون کے دائرے میں ہوتی ہے، وسیم باری پاکستان کرکٹ بورڈکے چیف انسٹرکٹر ٹریننگ اینڈ ایجوکیشن ہیں، ان کی ذمہ داری پلیئرز کو کرپشن سے بچانے کیلیے آگاہی دینا ہے، اس بابت وسیم باری نے بتایا کہ مجھے ڈیڑھ برس قبل یہ کام سونپاگیا تھا اور میں اب تک 800 کرکٹرز کے ساتھ وقت گذار چکا ہوں۔

ان میں نیشنل لیول سے انڈر16 تک کے پلیئرز شامل ہیں، میں انھیں کرکٹ اور عمومی معلومات بھی دیتا ہوں، انھوں نے مزید بتایا کہ زبان اس میں کوئی رکاوٹ نہیں بن رہی کیونکہ ہم نے آئی سی سی کے کوڈ آف کنڈکٹ کا اردو میں ترجمہ کرارکھا ہے،میں پلیئرز سے اردو بلکہ پنجابی میں بھی بات کرلیتا ہوں، لیکچر کا دورانیہ عمومی طور پر 90 منٹ کا ہوتا ہے، ایک سوال پر وسیم باری نے کہا کہ میں اپنے کرکٹرزکو بھارتی ہیروز شاہ رخ اور سلمان خان کی مثالیں بھی دیتا ہوں ، کرکٹرز کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ انھیں راتوں رات ان سپراسٹارز کی طرح پرستار مل جائیں گے ،اس کیلیے سخت محنت کرنا پڑے گی۔

اسی طرح اگرکسی کھلاڑی سے کوئی مشتبہ شخص رابطہ کرتا ہے تو اسے لازمی طور پر ٹیم منیجر کو سب باتوں سے آگاہ کردینا چاہیے،اسی طرح یہ معلومات اینٹی کرپشن آفیسرز تک بھی پہنچانی چاہئیں تاکہ تادیبی اقدامات کیے جائیں، وسیم باری نے کہا کہ میں کھلاڑیوں کو سماجی رابطے کی ویب سائٹس سے دور رہنے کی خاص ہدایت کرتا ہوں، برصغیر پاک وہند کے پلیئرز سٹے بازوں کا ہدف ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اس میں یہاں کا ماحول اہم کردار ادا کرتا ہے، اپنی ذات کے بارے میں سوال پر سابق وکٹ کیپر نے کہا کہ مجھ سے کبھی کسی غلط شخص نے رابطہ نہیں کیا، ہم نے اپنے ملک سے محبت میں کرکٹ کھیلی، ہمیں کھیل سے پیار تھا، ہم نے کبھی خود کو بیچنے کا سوچا بھی نہیں، ہم نے جو حاصل کیا اس پر خوش ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں