ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے نواز شریف
یقین ہے 2018 میں بجلی کی کمی پوری ہوجائے گی، وزیراعظم نواز شریف
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ماضی میں ملک کی ترقی کے بجائے مسائل کھڑے کیے گئے لہذا ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران برآمد کنندگان کے لیے 180 ارب کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ 2013 میں جب حکومت میں آئے تو کافی چیلنجز کا سامنا تھا، ملکی مستقبل پر قیاس آرئیاں ہورہی تھیں اور دہشت گردی کے باعث امن و امان مخدوش تھا جب کہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف روز احتجاج ہورہے تھے اور بجلی کی کمی کے باعث بے روزگاری عام تھی تاہم اب گھروں میں گیس بھی پوری آرہی ہے اور ہمارے اقدامات کی بدولت صنعتوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی ہورہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں میں بجلی کی کمی اور توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے کچھ نہیں کیا اور ماضی میں ملک کی ترقی کے بجائے مسائل کھڑے کیے گئے لہذا ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے جب کہ جب کہ ہمارا مقصدصرف بجلی کی کمی ختم کرنانہیں بلکہ سستی بجلی کی پیداوار بھی ہے اور یقین ہے 2018 میں بجلی کی کمی پوری ہوجائے گی۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آئندہ برس مزید 10 ہزار میگاواٹ اور آئندہ چند سالوں میں 30 ہزارمیگاواٹ تک بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی جب کہ جب حکومت میں آئے تو بجلی کی قیمت 15 سے 16 روپے تھی اور آج اس میں 4 سے 5 روپے کی کمی لائی گئی ہے، گزشتہ دور کی نسبت ہمارے دور حکومت میں بجلی 26 فیصد سستی ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ہمارا تجارتی خسارہ بھی کمی کی جانب بڑھ رہا ہے، بلوچستان کے حالات بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں جب کہ گوادر پاکستان کے بہترین علاقوں میں سے ایک بننے جارہا ہے، سی پیک کے تحت درجنوں کارخانے اور پاور پلانٹ لگ رہے ہیں جب کہ کراچی سرکلر ریلوے اب سی پیک کا حصہ ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حویلیاں سے حسن ابدال تک موٹر وے بن رہی ہے اور حسن ابدال سے سڑک چین اور خنجراب تک جائے گی، کراچی تا حیدر آباد موٹروے رواں اور لواری ٹنل کی تعمیر رواں سال مکمل کرلی جائے گی جب کہ ملتان سکھر موٹر وے پر بھی کام ہورہا ہے اور تمام موٹر ویز 6 لین کے بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں کچھ چینلز ہمارے خلاف بول رہے تھے اور اب بھی کچھ چینلز مایوسی پھیلاتے ہیں تاہم لوگ مایوسی پھیلانے والے چینلز کو نہیں دیکھتے لہذا ایسا ماحول پیدا نہیں کیا جائے جس سے ملک میں مایوسی پھیلے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران برآمد کنندگان کے لیے 180 ارب کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ 2013 میں جب حکومت میں آئے تو کافی چیلنجز کا سامنا تھا، ملکی مستقبل پر قیاس آرئیاں ہورہی تھیں اور دہشت گردی کے باعث امن و امان مخدوش تھا جب کہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف روز احتجاج ہورہے تھے اور بجلی کی کمی کے باعث بے روزگاری عام تھی تاہم اب گھروں میں گیس بھی پوری آرہی ہے اور ہمارے اقدامات کی بدولت صنعتوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی ہورہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں میں بجلی کی کمی اور توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے کچھ نہیں کیا اور ماضی میں ملک کی ترقی کے بجائے مسائل کھڑے کیے گئے لہذا ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے جب کہ جب کہ ہمارا مقصدصرف بجلی کی کمی ختم کرنانہیں بلکہ سستی بجلی کی پیداوار بھی ہے اور یقین ہے 2018 میں بجلی کی کمی پوری ہوجائے گی۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آئندہ برس مزید 10 ہزار میگاواٹ اور آئندہ چند سالوں میں 30 ہزارمیگاواٹ تک بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی جب کہ جب حکومت میں آئے تو بجلی کی قیمت 15 سے 16 روپے تھی اور آج اس میں 4 سے 5 روپے کی کمی لائی گئی ہے، گزشتہ دور کی نسبت ہمارے دور حکومت میں بجلی 26 فیصد سستی ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ہمارا تجارتی خسارہ بھی کمی کی جانب بڑھ رہا ہے، بلوچستان کے حالات بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں جب کہ گوادر پاکستان کے بہترین علاقوں میں سے ایک بننے جارہا ہے، سی پیک کے تحت درجنوں کارخانے اور پاور پلانٹ لگ رہے ہیں جب کہ کراچی سرکلر ریلوے اب سی پیک کا حصہ ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حویلیاں سے حسن ابدال تک موٹر وے بن رہی ہے اور حسن ابدال سے سڑک چین اور خنجراب تک جائے گی، کراچی تا حیدر آباد موٹروے رواں اور لواری ٹنل کی تعمیر رواں سال مکمل کرلی جائے گی جب کہ ملتان سکھر موٹر وے پر بھی کام ہورہا ہے اور تمام موٹر ویز 6 لین کے بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں کچھ چینلز ہمارے خلاف بول رہے تھے اور اب بھی کچھ چینلز مایوسی پھیلاتے ہیں تاہم لوگ مایوسی پھیلانے والے چینلز کو نہیں دیکھتے لہذا ایسا ماحول پیدا نہیں کیا جائے جس سے ملک میں مایوسی پھیلے۔