آرتھر نے ناکامیوں کی ذمے داری بولرز پر ڈال دی
غیرملکی کوچ نے بیٹنگ میں غیرمستقل مزاجی اور ناقص فیلڈنگ کی بھی نشاندہی کردی۔
ISLAMABAD:
ہیڈکوچ مکی آرتھر نے شکستوں کی ذمہ داری بولرز پر ڈال دی، اپنی رپورٹ میں بیٹنگ میں غیر مستقل مزاجی اور ناقص فیلڈنگ کی نشاندہی بھی کردی، چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ وسیم اور وقار جیسے مہلک پیسرز میسر نہیں، نیا ٹیلنٹ تلاش کرنے کی ضرورت ہے، پی ایس ایل کے دوران مہم شروع کرینگے، جولائی، اگست میں تربیتی کیمپ لگاکر صلاحیتیں نکھارنے کیلیے کام کیا جائے گا۔
لاہور میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہا کہ آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی رپورٹ موصول ہوچکی جس میں انھوں نے کہا ہے کہ اگرچہ بیٹنگ زیادہ خراب نہیں تھی لیکن کارکردگی میں تسلسل کا فقدان رہا، اظہر علی کے سوا کسی نے مستقل مزاجی کا مظاہرہ نہیں کیا، شکستوں کی سب سے بڑی وجہ بولرز تھے جو توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے، فیلڈنگ اور کیچنگ بھی معیار کے مطابق نہ رہی۔ شہریار خان نے کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ ہمیں وسیم اکرم، وقاریونس اور شعیب اختر جیسے مہلک بولرز کی خدمات میسر تھیں، اب وہ بات نظر نہیں آتی،اب ہمیں نوجوان ٹیلنٹ تلاش کرنے کی ضرورت ہے،محمد عامر کم بیک کے بعد شاید پہلے جیسی فارم میں نہیں لیکن پیسر بدقسمت بھی رہے ہیں کہ ان کی گیندوں پر کئی کیچ ڈراپ ہوئے مکی آرتھر کا خیال ہے کہ عامر اچھی بولنگ کررہے اور بیٹسمین ان کو سنبھل کرکھیلتے ہیں۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ مسلسل ٹورز کی وجہ سے مکی آرتھر کو نئے ٹیلنٹ کی تلاش پر توجہ دینے کا موقع نہیں ملا، آسٹریلیا سے واپسی پر پی ایس ایل کے میچزدیکھیں گے،اس کے علاوہ انڈر19کرکٹرز بھی منتخب کیے جائیں گے، ویسٹ انڈیز کیساتھ سیریز کے بعد جولائی اگست میں 30 منتخب کھلاڑیوں کے تربیتی کیمپ کا انعقاد کرکے نئے ٹیلنٹ کونکھارنے کی کوشش کرینگے، مکی آرتھر کو یقین دلایا ہے کہ ٹیم کی بہتری کیلیے جو بھی قدم اٹھائیں بورڈ ان کا ساتھ دے گا، چیئرمین شہریار خان نے مزید بتایا کہ سلمان بٹ کی حالیہ بہتر پرفارمنس کے بعد سلیکشن کمیٹی نے انھیں سلیکٹ کرنے کا گرین سگنل دیدیا، فخر زمان بھی نظر میں ہیں،انضمام الحق کو کہا ہے کہ بھتیجا ہونا اپنی جگہ اگرتکنیکی طور پر امام الحق بہتر ہیں تو انھیں بھی زیرغورلایا جائے، اگر میرٹ پر آتے ہیں توزیادتی نہیں ہونی چاہیے۔
ہیڈکوچ مکی آرتھر نے شکستوں کی ذمہ داری بولرز پر ڈال دی، اپنی رپورٹ میں بیٹنگ میں غیر مستقل مزاجی اور ناقص فیلڈنگ کی نشاندہی بھی کردی، چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ وسیم اور وقار جیسے مہلک پیسرز میسر نہیں، نیا ٹیلنٹ تلاش کرنے کی ضرورت ہے، پی ایس ایل کے دوران مہم شروع کرینگے، جولائی، اگست میں تربیتی کیمپ لگاکر صلاحیتیں نکھارنے کیلیے کام کیا جائے گا۔
لاہور میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہا کہ آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی رپورٹ موصول ہوچکی جس میں انھوں نے کہا ہے کہ اگرچہ بیٹنگ زیادہ خراب نہیں تھی لیکن کارکردگی میں تسلسل کا فقدان رہا، اظہر علی کے سوا کسی نے مستقل مزاجی کا مظاہرہ نہیں کیا، شکستوں کی سب سے بڑی وجہ بولرز تھے جو توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے، فیلڈنگ اور کیچنگ بھی معیار کے مطابق نہ رہی۔ شہریار خان نے کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ ہمیں وسیم اکرم، وقاریونس اور شعیب اختر جیسے مہلک بولرز کی خدمات میسر تھیں، اب وہ بات نظر نہیں آتی،اب ہمیں نوجوان ٹیلنٹ تلاش کرنے کی ضرورت ہے،محمد عامر کم بیک کے بعد شاید پہلے جیسی فارم میں نہیں لیکن پیسر بدقسمت بھی رہے ہیں کہ ان کی گیندوں پر کئی کیچ ڈراپ ہوئے مکی آرتھر کا خیال ہے کہ عامر اچھی بولنگ کررہے اور بیٹسمین ان کو سنبھل کرکھیلتے ہیں۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ مسلسل ٹورز کی وجہ سے مکی آرتھر کو نئے ٹیلنٹ کی تلاش پر توجہ دینے کا موقع نہیں ملا، آسٹریلیا سے واپسی پر پی ایس ایل کے میچزدیکھیں گے،اس کے علاوہ انڈر19کرکٹرز بھی منتخب کیے جائیں گے، ویسٹ انڈیز کیساتھ سیریز کے بعد جولائی اگست میں 30 منتخب کھلاڑیوں کے تربیتی کیمپ کا انعقاد کرکے نئے ٹیلنٹ کونکھارنے کی کوشش کرینگے، مکی آرتھر کو یقین دلایا ہے کہ ٹیم کی بہتری کیلیے جو بھی قدم اٹھائیں بورڈ ان کا ساتھ دے گا، چیئرمین شہریار خان نے مزید بتایا کہ سلمان بٹ کی حالیہ بہتر پرفارمنس کے بعد سلیکشن کمیٹی نے انھیں سلیکٹ کرنے کا گرین سگنل دیدیا، فخر زمان بھی نظر میں ہیں،انضمام الحق کو کہا ہے کہ بھتیجا ہونا اپنی جگہ اگرتکنیکی طور پر امام الحق بہتر ہیں تو انھیں بھی زیرغورلایا جائے، اگر میرٹ پر آتے ہیں توزیادتی نہیں ہونی چاہیے۔