2012شوبز کیلیے غمگین ثابت ہوا 30 شخصیات چل بسیں
لیجنڈ اداکارلہری،شہنشاہ غزل مہدی حسن،مشہور کامیڈین سکندر صنم دنیا میں نہیں رہے.
2012 شوبز کی دنیا کاغمگین سال ثابت ہوا، رواں سال 30معروف شخصیات ہم سے جدا ہوگئیں جن میں ملک کے نامور ادکار، موسیقار، گلوکار، ڈائریکٹر اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
انتقال کرجانے والے فنکاروں میں پاکستان کے لیجنڈ اداکار لہری، شہنشاہ غزل مہدی حسن، مشہور کامیڈین سکندر صنم، کریکٹر ایکٹر ابراہیم نفیس، ادکارہ سملیٰ ممتاز، ادکارہ تمنا بیگم، مزاحیہ ادکار مجید ظریف، سندھی فلموں کے مشہور ہیرو مشتاق چنگیزی، ماضی کی ادکارہ سلطانہ زماں، نسیم اختر، مشہور فوک سنگر اقبال باہو، ماسٹر منظور، رسول بادشاہ، میمونہ کنول، ادکار الطاف خان، ہدایت کار رشید ڈوگر، ہدایت کار اکرم خان، شہزاد اسلم، علی محمد تاجی قوال، شاہد ملک (فلم ساز)، موسیقار قمر اﷲدتہ، استاد امتیاز خان، اﷲنواز خسرو (لوک فنکار)، موسیقار ماسٹر منظور،معروف رائٹر رضیہ بٹ، عبیداﷲبیگ اور رفیع پیر تھیٹر کے روح رواں فیضان پیزادہ قابل ذکر ہیں۔
اداکار لہری گزشتہ 28سال سے بستر علالت پر تھے،انھوں نے اپنی بہترین مذاحیہ اداکاری سے فن کی دنیا میں نام روشن کیا،جبکہ موسیقی کی دنیا میںعالمی شہرت حاصل کرنے والے برصغیر کے نامور گلوکار شہنشاہ غزل مہدی حسن بھی ایک طویل عرصہ تک زندگی کی جنگ لڑتے رہے۔ سکندر صنم جنھوں نے کراچی کے تھیٹر پر عمدہ اداکاری اور پیروڈی فلموں سے شہرت حاصل کی چند روز علیل رہنے کے بعداچانک دنیا سے رخصت ہوگئے۔ اسی طرح ادکار ابراہیم نفیس جنھوں نے ریڈیو، ٹی وی اور فلم میںاپنی بہترین ادکاری سے زبردست شہرت پائی تھی طویل عرصے بیمار رہنے کے بعد انتقال کرگئے۔
ادکارہ تمنا بیگم بھی جو فلموں میں ادکاری کے حوالے سے شہرت رکھتی تھیں ایک عرصہ علیل رہنے کے بعد زندگی کی جنگ ہار گئیں۔ سلمیٰ ممتاز کا شمار بھی فلم انڈسٹری کی معروف ادکارائوں میں ہوتا تھااورانھوں نے شو بز سے ایک عرصہ قبل کنارہ کشی اختیار کرلی تھی وہ بھی رواں سال دنیا سے مونہہ موڑ گئیں۔ ادکار مشتاق چنگیزی بھی، جنھیں سندھی فلموں کا چاکلیٹی ہیرو کہا جاتا تھااور جنھوں نے بے شمار فلموں میں اداکاری کی لیکن سندھی فلمیں نہ بننے کے بعد وہ بھی پس منظر میں چلے گئے تھے، دنیا سے رخصت ہوگئے۔ طاہرہ واسطی جن کا شمار ٹیلی ویژن ڈراموں کی بہترین اداکارائوں میںہوتا تھااورجنھوں نے ٹیلی ویژن کے لیے کئی ڈرامے بھی تحریر کیے ہمیں چھوڑگئیں۔
ہمارے ملک کی معروف افسانہ وناول نگاررضیہ بٹ ،جنھوں نے متعدد فلموں کی کہانیاں بھی لکھیںاور ان کی فلم 'صاعقہ' نے زبردست کامیابی حاصل کی ،کی موت دنیائے ادب کا بہت بڑا نقصان ہے جبکہ ٹی وی کے پروگرام 'کسوٹی' سے شہرت پانے والے عبید اﷲبیگ جو ہمارے ملک کے بہترین شاعراور ادیب بھی تھے، کے انتقال سے بھی دنیائے ادب کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاہے۔ علی محمد تاجی قوال جنھوں نے فن قوالی میںمنفرد کام کرکے شہرت حاصل کی اور جن کی قوالیوں نے زبردست شہرت حاصل کی وہ بھی اس سال اس دنیا سے رخصت ہوگئے ۔
موسیقار قمر اﷲدتہ نے ٹیلی ویژن کے حوالے سے ملک کے نامور گلوکاروں کو متعارف کرایا، انھیں ٹیلی ویژن کی جانب سے متعدد ایوارڈ بھی ملے، وہ ایک سانحہ میں انتقال کرگئے۔ فیضان پیزادہ بھی جو پاکستان تھیٹر کے حوالے سے شہرت کے حامل تھے اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔ رفیع پیر تھیٹر نے پوری دنیا میں بہت شہرت حاصل کی اور فیضان پیزادہ کی رفیع پیر تھیٹر کے لیے خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا۔
انتقال کرجانے والے فنکاروں میں پاکستان کے لیجنڈ اداکار لہری، شہنشاہ غزل مہدی حسن، مشہور کامیڈین سکندر صنم، کریکٹر ایکٹر ابراہیم نفیس، ادکارہ سملیٰ ممتاز، ادکارہ تمنا بیگم، مزاحیہ ادکار مجید ظریف، سندھی فلموں کے مشہور ہیرو مشتاق چنگیزی، ماضی کی ادکارہ سلطانہ زماں، نسیم اختر، مشہور فوک سنگر اقبال باہو، ماسٹر منظور، رسول بادشاہ، میمونہ کنول، ادکار الطاف خان، ہدایت کار رشید ڈوگر، ہدایت کار اکرم خان، شہزاد اسلم، علی محمد تاجی قوال، شاہد ملک (فلم ساز)، موسیقار قمر اﷲدتہ، استاد امتیاز خان، اﷲنواز خسرو (لوک فنکار)، موسیقار ماسٹر منظور،معروف رائٹر رضیہ بٹ، عبیداﷲبیگ اور رفیع پیر تھیٹر کے روح رواں فیضان پیزادہ قابل ذکر ہیں۔
اداکار لہری گزشتہ 28سال سے بستر علالت پر تھے،انھوں نے اپنی بہترین مذاحیہ اداکاری سے فن کی دنیا میں نام روشن کیا،جبکہ موسیقی کی دنیا میںعالمی شہرت حاصل کرنے والے برصغیر کے نامور گلوکار شہنشاہ غزل مہدی حسن بھی ایک طویل عرصہ تک زندگی کی جنگ لڑتے رہے۔ سکندر صنم جنھوں نے کراچی کے تھیٹر پر عمدہ اداکاری اور پیروڈی فلموں سے شہرت حاصل کی چند روز علیل رہنے کے بعداچانک دنیا سے رخصت ہوگئے۔ اسی طرح ادکار ابراہیم نفیس جنھوں نے ریڈیو، ٹی وی اور فلم میںاپنی بہترین ادکاری سے زبردست شہرت پائی تھی طویل عرصے بیمار رہنے کے بعد انتقال کرگئے۔
ادکارہ تمنا بیگم بھی جو فلموں میں ادکاری کے حوالے سے شہرت رکھتی تھیں ایک عرصہ علیل رہنے کے بعد زندگی کی جنگ ہار گئیں۔ سلمیٰ ممتاز کا شمار بھی فلم انڈسٹری کی معروف ادکارائوں میں ہوتا تھااورانھوں نے شو بز سے ایک عرصہ قبل کنارہ کشی اختیار کرلی تھی وہ بھی رواں سال دنیا سے مونہہ موڑ گئیں۔ ادکار مشتاق چنگیزی بھی، جنھیں سندھی فلموں کا چاکلیٹی ہیرو کہا جاتا تھااور جنھوں نے بے شمار فلموں میں اداکاری کی لیکن سندھی فلمیں نہ بننے کے بعد وہ بھی پس منظر میں چلے گئے تھے، دنیا سے رخصت ہوگئے۔ طاہرہ واسطی جن کا شمار ٹیلی ویژن ڈراموں کی بہترین اداکارائوں میںہوتا تھااورجنھوں نے ٹیلی ویژن کے لیے کئی ڈرامے بھی تحریر کیے ہمیں چھوڑگئیں۔
ہمارے ملک کی معروف افسانہ وناول نگاررضیہ بٹ ،جنھوں نے متعدد فلموں کی کہانیاں بھی لکھیںاور ان کی فلم 'صاعقہ' نے زبردست کامیابی حاصل کی ،کی موت دنیائے ادب کا بہت بڑا نقصان ہے جبکہ ٹی وی کے پروگرام 'کسوٹی' سے شہرت پانے والے عبید اﷲبیگ جو ہمارے ملک کے بہترین شاعراور ادیب بھی تھے، کے انتقال سے بھی دنیائے ادب کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاہے۔ علی محمد تاجی قوال جنھوں نے فن قوالی میںمنفرد کام کرکے شہرت حاصل کی اور جن کی قوالیوں نے زبردست شہرت حاصل کی وہ بھی اس سال اس دنیا سے رخصت ہوگئے ۔
موسیقار قمر اﷲدتہ نے ٹیلی ویژن کے حوالے سے ملک کے نامور گلوکاروں کو متعارف کرایا، انھیں ٹیلی ویژن کی جانب سے متعدد ایوارڈ بھی ملے، وہ ایک سانحہ میں انتقال کرگئے۔ فیضان پیزادہ بھی جو پاکستان تھیٹر کے حوالے سے شہرت کے حامل تھے اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔ رفیع پیر تھیٹر نے پوری دنیا میں بہت شہرت حاصل کی اور فیضان پیزادہ کی رفیع پیر تھیٹر کے لیے خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا۔