کینٹ اسٹیشن دھماکا میریٹ بم بلاسٹ سے مماثلت رکھتا ہے

پوٹاشیم سلفیٹ استعمال کیے جانے کا امکان ہے،بارود جلنے کی بو تھی،ایف آئی اے.

پوٹاشیم سلفیٹ استعمال کیے جانے کا امکان ہے،بارود جلنے کی بو تھی،ایف آئی اے۔ فوٹو: فائل

کینٹ ریلوے اسٹیشن کے قریب مسافر بس میں ہونے والے دھماکے کے معاملے پر کراچی پولیس کے متضاد دعووں کے بعد فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) کے انسداد دہشت گردی ونگ کے ماہرین نے بھی اس واقعے کو دہشت گردی اور بم دھماکا قرار دیدیا ہے۔

ایف آئی اے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس کے سربراہ کے دعوئوں کے برعکس جائے وقوع پر بس کے ایئرکنڈیشنر کا کمپریسر پھٹنے کے کوئی آثار موجود نہیں ہیں جبکہ دھماکے کے مقام پر بارود جلنے کی بو موجود ہے، ایف آئی اے حکام کے مطابق اس سلسلے میں حتمی رائے فارنسک ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے بعد ہی دی جاسکے گی تاہم جائے وقوع پر موجود شواہد اس بات کی نشاندہی کررہے ہیں کہ بدنصیب مسافر بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک اور زخمی ہوئے۔




ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ دھماکے کے مقام سے جمع کیے جانے والے نمونوں میں ایئرکنڈیشنر کے کمپریسر کے حصے نہیں ملے ہیں جبکہ جس طرح سے بس کی چھت مکمل طور پر اڑ کر الگ ہوئی ہے ایسا کمپریسر کے پھٹنے کے نتیجے میں ہونا تقریباً ناممکن ہے، ذرائع نے بتایا کہ اگر دھماکا بس کے کمپریسر کا ہوتا زمین پر گڑھا ہونا چاہیے تھا جبکہ ایسا لگتا ہے کہ دھماکہ خیز مواد بس کے اندر موجود تھا، انھوں نے بتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ ممکنہ بم میں بال بیرنگ یا نٹ بولٹس کا استعمال نہیں کیا گیا۔

تاہم یہ دھماکا اسلام آباد میں ہونے والے میریٹ بم بلاسٹ سے مماثلت رکھتا ہے جس میں پوٹاشیم سلفیٹ کا استعمال کیا گیا تھا جس کی وجہ سے بم دھماکے کے اثرات جہاں جہاں پہنچے تھے وہاں آگ بھی لگی تھی، اس واقعے میں بھی اسی طرح بس اور اردگرد لگنے والی آگ کی وجہ بم میں استعمال ہونے والا دھماکہ خیز مواد کی وجہ سے ہے، انھوں نے کہا کہ جائے وقوعہ سے جمع ہونے والے نمونوں کی لیبارٹری رپورٹ کے بعد ہی دھماکہ خیز مواد کے بارے میں کوئی حتمی بات کہی جاسکتی ہے تاہم اس واقعے میں دھماکہ خیز مواد کا استعمال بالکل واضح ہے۔
Load Next Story