اوباما نے امریکا میں مسلمانوں کے خلاف تعصب کی پالیسی کو مسترد کردیا
روس اورچین دنیا بھر میں کسی بھی معاملے پر امریکا کا مقابلہ نہیں کرسکتے، براک اوباما
امریکی صدر براک اوباما نے نو منتخب صدر براک ڈونلڈ ٹرمپ کو بغیر نام لئے سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف تعصب کی پالیسی کو مسترد کرتا ہوں جب کہ صدر اوباما اپنی اہلیہ مشعل اوباما کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ بھی ہو گئے۔
امریکی شہر شکاگو میں اپنا الوداعی خطاب کرتے ہوئے براک اوباما کا کہنا تھا کہ اپنے دور حکومت میں امریکا کی بہتری کے لئے بہت سے اقدامات کئے، تمام چیلنجوں کا ڈٹ کر سامنا کیا اور بہت سے مسائل کا حل نکالا لیکن اب بھی کئی مسائل حل طلب ہیں، اپنے دورمیں کیوبا کے ساتھ تعلقات بہتربنائے، نائن الیون کے ماسٹرمائنڈ کوہلاک کیا اورایران کے جوہری پروگرام کا معاملہ بغیر گولی چلےحل کیا، امریکا کو پہلے سے زیادہ محفوظ ملک بنایا جس کی بہترین مثال یہ ہے کہ گزشتہ 10 سالوں کے دوران کوئی دہشت گرد تنظیم امریکا میں کارروائی نہیں کرسکی۔ آج امریکا کی معیشت مضبوط ہے، عوام کو نوکریاں اور صحت کی سہولیات دستیاب ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مجھے اپنے دور صدارت میں نسل پرستی کا سامنا رہا، اوباما
براک اوباما نے کہا کہ امریکی مسلمانوں کے خلاف تنقید اور تعصب کی پالیسی کو مسترد کرتا ہوں، میرے نزدیک سب برابر ہیں اور دوسرے ممالک سے لوگ آئیں گے تو امریکا مضبوط اور ترقی یافتہ ہو گا، تارکین وطن کے بچوں کے لیے بھی سرمایہ کاری کرنا ہو گی، تارکین وطن کے بچوں پر توجہ نہ دی گئی تو یہ امریکی بچوں سے بھی زیادتی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ نسل پرستی نے ماضی میں امریکا کو تباہ کیا اور یہ مسئلہ آج بھی موجود ہے، تبدیلی تب آتی ہے جب عام آدمی اس کے لیے جدوجہد میں شامل ہو، سب کا مقصد ایک ہی ہو تو ملک آگے بڑھتا ہے اور جمہوریت کے ذریعے ہی ہم اتحاد قائم کر سکتے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: القاعدہ اور داعش کی کمر توڑ دی، اوباما
براک اوباما نے کہا کہ مسائل کا حل طویل اور دیرپا پالیسیوں میں ہے اور جمہوریت کی بہتری کے لیے سماجی رویوں کو بدلنا ہو گا، تبدیلی اسی وقت آتی ہے جب سب لوگ جمہوریت میں اپنا حصہ ملائیں، امیروں کو زیادہ ٹیکس دینا چاہیئے جبکہ کارپوریشنز پر ٹیکس بڑھانے سے فائدہ عوام تک پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ روس اورچین دنیا بھر میں کسی بھی معاملے پر ہمارامقابلہ نہیں کرسکتے۔ امریکی صدر اپنی اہلیہ مشعل اوباما کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ انہوں نے ہمیشہ ایک اچھے دوست کی طرح میرا ساتھ دیا۔
امریکی شہر شکاگو میں اپنا الوداعی خطاب کرتے ہوئے براک اوباما کا کہنا تھا کہ اپنے دور حکومت میں امریکا کی بہتری کے لئے بہت سے اقدامات کئے، تمام چیلنجوں کا ڈٹ کر سامنا کیا اور بہت سے مسائل کا حل نکالا لیکن اب بھی کئی مسائل حل طلب ہیں، اپنے دورمیں کیوبا کے ساتھ تعلقات بہتربنائے، نائن الیون کے ماسٹرمائنڈ کوہلاک کیا اورایران کے جوہری پروگرام کا معاملہ بغیر گولی چلےحل کیا، امریکا کو پہلے سے زیادہ محفوظ ملک بنایا جس کی بہترین مثال یہ ہے کہ گزشتہ 10 سالوں کے دوران کوئی دہشت گرد تنظیم امریکا میں کارروائی نہیں کرسکی۔ آج امریکا کی معیشت مضبوط ہے، عوام کو نوکریاں اور صحت کی سہولیات دستیاب ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: مجھے اپنے دور صدارت میں نسل پرستی کا سامنا رہا، اوباما
براک اوباما نے کہا کہ امریکی مسلمانوں کے خلاف تنقید اور تعصب کی پالیسی کو مسترد کرتا ہوں، میرے نزدیک سب برابر ہیں اور دوسرے ممالک سے لوگ آئیں گے تو امریکا مضبوط اور ترقی یافتہ ہو گا، تارکین وطن کے بچوں کے لیے بھی سرمایہ کاری کرنا ہو گی، تارکین وطن کے بچوں پر توجہ نہ دی گئی تو یہ امریکی بچوں سے بھی زیادتی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ نسل پرستی نے ماضی میں امریکا کو تباہ کیا اور یہ مسئلہ آج بھی موجود ہے، تبدیلی تب آتی ہے جب عام آدمی اس کے لیے جدوجہد میں شامل ہو، سب کا مقصد ایک ہی ہو تو ملک آگے بڑھتا ہے اور جمہوریت کے ذریعے ہی ہم اتحاد قائم کر سکتے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: القاعدہ اور داعش کی کمر توڑ دی، اوباما
براک اوباما نے کہا کہ مسائل کا حل طویل اور دیرپا پالیسیوں میں ہے اور جمہوریت کی بہتری کے لیے سماجی رویوں کو بدلنا ہو گا، تبدیلی اسی وقت آتی ہے جب سب لوگ جمہوریت میں اپنا حصہ ملائیں، امیروں کو زیادہ ٹیکس دینا چاہیئے جبکہ کارپوریشنز پر ٹیکس بڑھانے سے فائدہ عوام تک پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ روس اورچین دنیا بھر میں کسی بھی معاملے پر ہمارامقابلہ نہیں کرسکتے۔ امریکی صدر اپنی اہلیہ مشعل اوباما کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ انہوں نے ہمیشہ ایک اچھے دوست کی طرح میرا ساتھ دیا۔