وزیراعلیٰ سندھ کا سرکلر ریلوے کے روٹ سے تجاوزات ختم کرانے کا حکم

تمام ڈپٹی کمشنرز اپنے علاقوں سے ایک ہفتے بعد تجاوزات کو ہٹانے کا کام شروع کروائیں، وزیراعلیٰ سندھ

کراچی سرکلر ریلوے کی لمبائی 360 کلو میٹر ہے جس میں 67 کلو میٹر پر تجاوزات قائم ہیں، ڈی ایس ریلوے۔ فوٹو : فائل

حکومت سندھ نے کراچی سرکلر ریلوے کی فزیبلٹی کے لیے ساڑھے 4 کروڑ روپے کی منظوری دیدی، وزیراعلیٰ نے کے سی آر کے روٹ پر قائم تجاوزات کے خاتمے کا حکم دیدیا، کمشنر کو تجاوزات ہٹانے سے متعلق منصوبہ پیش کرنے کا حکم، وزیراعلیٰ کو وزیر ٹرانسپوٹ اور ڈی ایس ریلوے نے تجاوزات اور روٹ پر بریفنگ دیدی، سرکلر ریلوے منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ پاک چین جوائنٹ کوارڈی نیشن کمیٹی (جے سی سی) کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی سرکلر ریلوے کی فزیبلٹی کی تیاری کے لیے ساڑھے 4 کروڑ روپے کی منظوری دیدی ہے، وزیراعلیٰ نے سرکلر ریلوے کے راستے سے تجاوزات کے خاتمے کا حکم دیا ہے تاکہ منصوبے پر پاک چین اقتصادی راہداری کے ذریعے کام شروع ہوسکے یہ احکام وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے بدھ کو نیو سندھ سیکریٹریٹ میں کراچی سرکلر ریلوے پر منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیے۔


اجلاس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر حسین شاہ، اے سی ایس (ترقیات) محمد وسیم، سیکریٹری ٹرانسپورٹ طحہ فاروقی، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے نثار میمن نے شرکت کی، وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں وزیر ٹرانسپورٹ ناصر شاہ نے بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی مجموعی لمبائی43کلومیٹر ہے جس میں سے 13.43 کلومیٹر ریلوے کی مرکزی لائن پر ہے اور29.69 کلومیٹر کے سی آر کی لوپ لائن پر ہے گزشتہ روز ہم نے کے سی آر کے مکمل روٹ کا دورہ کیا ہے روٹ پر تجاوزات موجود ہیں، ڈی ایس ریلوے کراچی نثار میمن نے وزیراعلیٰ کو تجاوزات کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کے لیے مجموعی طور پر360 ایکڑ رقبہ درکار ہے جس میں سے260 ایکڑ پاکستان ریلوے کی زمین ہے اور 100ایکڑ مین لائن پر ہے انھوں نے کہاکہ67 ایکڑ زمین پر تجاوزات ہیں جس میں47 ایکڑ کے سی آر لوپ لائن پر ہے اور20 ایکڑ مین لائن کے ساتھ ہے قبضہ کی گئی زمین پر4653 گھر تعمیر کیے گئے ہیں اور2997 دیگر تجاوزات ہیں کے سی آر کے 20 فیصد حصے پر تجاوزات قائم ہیں منصوبے پر اسی صورت عمل ہوسکتا ہے کہ اس کے راستے سے تجاوزات کا خاتمہ کردیا جائے۔

وزیر ٹرانسپورٹ نے کے سی آر لوپ سیکشن پر قائم تجا وزات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وزیر مینشن پر 29.28 کے سی آر کی زمین پر قبضہ ہے، وزیر مینشن تا بلدیہ 0.82 ایکڑ، اورنگی نالے کے نزدیک 1.91ایکڑ ، اورنگی تا ناظم آباد 1.44 ایکڑ ، ناظم آباد، لیاقت آباد 2.36ایکڑ ، لیاقت آباد تا گیلانی3.16 ایکڑ ، گیلانی تا اردو کالج 2.05 ایکڑ ، اردو کالج تا یونیورسٹی 4.16 ایکڑ ، یونیورسٹی تا ڈیپاٹ ہل0.91 ایکڑ پر تجاوزات قائم ہیں، کے سی آر کی مین لائن پر تجاوزات کی تفصیل یہ ہے کہ مجموعی طور پر20.647 ایکڑ جس میں ٹاور تا کراچی سٹی 0.46 ایکڑ ، کراچی سٹی تا کراچی کینٹ اسٹیشن 1.67 ایکڑ، کراچی کینٹ تا چنیسر ہالٹ5.837 ایکڑ ، چنیسر ہالٹ تا ڈیپارچر یارڈ11.77 ایکڑ اور ڈپارچر یارڈ تا ڈرگ روڈ 2.63 ایکڑ پر تجاوزات قائم ہیں۔

وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی اعجاز خان کو ہدایت کی کہ وہ تمام ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ اجلاس منعقد کریں اور کے سی آر کے روٹ سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے پلان ترتیب دیں اور 7 دن کے اندر رپورٹ پیش کریں انھوں نے سیکریٹری خزانہ کو بھی ہدایت کی کہ وہ کے سی آر کی فزیبلٹی کے لیے 45 ملین روپے جاری کردیں، انھوں نے کہاکہ کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ پاک چین جوائنٹ کوارڈی نیشن کمیٹی (جے سی سی) میں پیش کی جائے گی تاکہ اسے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں شامل کیا جاسکے انھوں نے اے سی ایس (ترقیات) محمد وسیم کو بھی ہدایت کی کہ وہ خود مختار گارنٹی کے اجرا کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ رابطہ کریں۔
Load Next Story