کوئٹہ میں پولیس موبائل پر فائرنگ 4 اہلکار جاںبحق
چھ ماہ کے دوران ہمارے 31پولیس کے جوان شہید کئے جاچکے ہیں لیکن ایسے واقعات سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے۔سی سی پی او
کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں پولیس کے اے ایس آئی سمیت چار اہلکار جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کے مطابق ہفتے کو کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹائون غوث آباد میں پولیس اہلکار معمول کے گشت پر تھے کہ نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کردی جس سے اے ایس آئی عجب خان، کانسٹیبل عبدالرحمان، ،کانسٹیبل عبدالجباراور حوالدار غلام دستگیر جاں بحق ہوگئے ، واقعہ کے بعد ایف اور پولیس نے علاقے کومحاصرے میں لے لیا ، سی سی پی او میر زبیر محمودسول نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ چھ ماہ کے دوران ہمارے 31پولیس کے جوان شہید کئے جاچکے ہیں لیکن ایسے واقعات سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے۔
شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کی گئی جس میںمیں آئی جی پولیس، کمانڈنٹ بلوچستان کانسٹیبلری اور دیگر آفیسران بھی شریک ہوئے، بعدازاں میتوں کو آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئی گئیں وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم خان رئیسانی نے پولیس وین پر فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت اور اہلکاروں کے شہید ہونے پر انتہائی دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے ،انہوں نے پولیس کو علاقے کی ناکہ بندی کر کے ملزموں کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے جاں بحق ہونیوالے اہلکاروں کے لوحقین کے لیے 20,20 لاکھ روپے امداد اور ان کے ایک ایک بیٹے کو پولیس میں ملازمت دینے کا بھی اعلان کیا۔
ادھر نوشکی سے این این آئی کے مطابق احمد وال میں سیکورٹی فورسز کے ایک اہلکار سے اچانک گولی چل گئی جس سے اس کا ساتھی اہلکار جاں بحق ہوگیا اس سلسلے میں پولیس مزید تحقیقات کررہی ہے، ڈیرہ مرادجمالی کے علاقے چھتر میں نامعلوم افراد نے ریموٹ کنٹرول بم سے نجی موبائل فون کمپنی کے زیر تعمیر کمرے کو تباہ کردیا جبکہ پولیس نے زرعی انجینئرنگ آفس میں نصب پانچ کلو وزنی بم ناکارہ بناکر تخریب کاری کے منصوبے کو ناکام بنادیا ۔
پولیس کے مطابق ہفتے کو کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹائون غوث آباد میں پولیس اہلکار معمول کے گشت پر تھے کہ نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کردی جس سے اے ایس آئی عجب خان، کانسٹیبل عبدالرحمان، ،کانسٹیبل عبدالجباراور حوالدار غلام دستگیر جاں بحق ہوگئے ، واقعہ کے بعد ایف اور پولیس نے علاقے کومحاصرے میں لے لیا ، سی سی پی او میر زبیر محمودسول نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ چھ ماہ کے دوران ہمارے 31پولیس کے جوان شہید کئے جاچکے ہیں لیکن ایسے واقعات سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے۔
شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کی گئی جس میںمیں آئی جی پولیس، کمانڈنٹ بلوچستان کانسٹیبلری اور دیگر آفیسران بھی شریک ہوئے، بعدازاں میتوں کو آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئی گئیں وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم خان رئیسانی نے پولیس وین پر فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت اور اہلکاروں کے شہید ہونے پر انتہائی دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے ،انہوں نے پولیس کو علاقے کی ناکہ بندی کر کے ملزموں کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے جاں بحق ہونیوالے اہلکاروں کے لوحقین کے لیے 20,20 لاکھ روپے امداد اور ان کے ایک ایک بیٹے کو پولیس میں ملازمت دینے کا بھی اعلان کیا۔
ادھر نوشکی سے این این آئی کے مطابق احمد وال میں سیکورٹی فورسز کے ایک اہلکار سے اچانک گولی چل گئی جس سے اس کا ساتھی اہلکار جاں بحق ہوگیا اس سلسلے میں پولیس مزید تحقیقات کررہی ہے، ڈیرہ مرادجمالی کے علاقے چھتر میں نامعلوم افراد نے ریموٹ کنٹرول بم سے نجی موبائل فون کمپنی کے زیر تعمیر کمرے کو تباہ کردیا جبکہ پولیس نے زرعی انجینئرنگ آفس میں نصب پانچ کلو وزنی بم ناکارہ بناکر تخریب کاری کے منصوبے کو ناکام بنادیا ۔