صدارتی آرڈیننس کے بعد بھی پلی بارگین کا قانون ختم نہیں ہوا چئیرمین نیب

صدارتی آرڈیننس کے بعد سزا کی نوعیت بدل گئی اور پلی بارگین کے ساتھ سزا کا تعین بھی کیا گیا، قمر زمان چوہدری

صدارتی آرڈیننس کے بعد سزا کی نوعیت بدل گئی اور پلی بارگین کے ساتھ سزا کا تعین بھی کیا گیا، قمر زمان چوہدری، فوٹو؛ فائل

چیرمین نیب قمر زمان چوہدری کا کہنا ہے کہ صدارتی آرڈیننس کے بعد بھی پلی بارگین کا قانون ختم نہیں ہوا البتہ صدارتی آرڈیننس کے بعد سزا کی نوعیت بدل گئی ہے۔


راولپنڈی میں چیمبرآف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین نیب قمر زمان چوہدری کا کہنا تھا کہ صدارتی آرڈیننس کے بعد بھی پلی بارگین کا قانون ختم نہیں ہوا، پلی بارگین کا قانون اپنی جگہ موجود ہے البتہ صدارتی آرڈیننس کے بعد سزا کی نوعیت بدل گئی ہے، نئی قانون سازی کے بعد پلی بارگین کے ساتھ سزا کا تعین بھی کیا گیا جب کہ سرکاری ملازم پلی بارگین کرے گا تو نوکری سے برخاست کردیا جائے گا اور سیاستدان کرپشن میں پکڑا جائے تو 10 سال کسی عہدے پر تعینات نہیں ہوسکتا۔

چیرمین نیب کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف ہماری کوششیں جاری رہیں گی کیوں کہ نیب کا مقصد ہی کرپٹ عناصر کے خلاف بلا امتیاز اور بغیر کسی دباؤ کے کارروائی کرنا ہے جب کہ کرپشن سے متعلق بہت زیادہ شکایات موصول ہوتی ہیں لیکن80 فیصد درخواستیں ناکافی شواہد پر ابتدائی مرحلے میں خارج کردیتے ہیں کیوں کہ نیب صرف انہی کیسز کی انکوئری اور تحقیقات کرتا ہے جس میں شواہد ہوں، میرے پاس از خود نوٹس کا اختیار ہے لیکن اسے بہت کم استعمال کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک پرانا مسئلہ ہے جس میں کافی کمی آئی ہے اور دہشت گردی کے باعث کاروبارمتاثرہوا جب کہ پاکستان کی معاشی ترقی میں کاروباری طبقہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
Load Next Story