طیبہ تشدد کیس میں نامزد راجا خرم سے ایڈیشنل سیشن جج کی خدمات واپس لے لی گئیں
راجا خرم علی خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں بطور او ایس ڈی کام کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں
طیبہ تشدد کیس میں نامزد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج راجا خرم علی خان کو تحقیقات مکمل ہونے تک عدالتی کام سے روک دیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے خصوصی نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق طیبہ تشدد کیس میں نامزد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجا خرم علی خان کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : جج کے لوگوں کا رپورٹر پر حملہ
راجا خرم علی خان سے بطور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خدمات واپس لے لی گئیں ہیں اور انہیں فوری طور پراسلام آباد ہائی کورٹ میں بطور او ایس ڈی کام کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ راجا خرم علی خان تحقیقات مکمل ہونے اور عدالت عظمیٰ میں کیس کے فیصلے تک عدالتی امور سر انجام نہیں دیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : طیبہ پاکستان سویٹ ہومز منتقل
واضح رہے کہ راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ پر الزام ہے کہ ان کے گھر پر کام کرنے والی کمسن گھریلو ملازمہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سلسلے میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے واقعے کا از خود نوٹس بھی لیا تھا اور اب یہ کیس عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے خصوصی نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق طیبہ تشدد کیس میں نامزد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجا خرم علی خان کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : جج کے لوگوں کا رپورٹر پر حملہ
راجا خرم علی خان سے بطور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خدمات واپس لے لی گئیں ہیں اور انہیں فوری طور پراسلام آباد ہائی کورٹ میں بطور او ایس ڈی کام کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ راجا خرم علی خان تحقیقات مکمل ہونے اور عدالت عظمیٰ میں کیس کے فیصلے تک عدالتی امور سر انجام نہیں دیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : طیبہ پاکستان سویٹ ہومز منتقل
واضح رہے کہ راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ پر الزام ہے کہ ان کے گھر پر کام کرنے والی کمسن گھریلو ملازمہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سلسلے میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے واقعے کا از خود نوٹس بھی لیا تھا اور اب یہ کیس عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔