وزیراعظم کا اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا دو ٹوک اعلان
قائداعظم محمد علی جناح کی پہلی قانون ساز اسمبلی سے تقریر کو مشعل راہ بنانا چاہیے
GHALLANAI:
وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بدھ کو کٹاس راج کے دورہ کے موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور انھیں معاشرے میں جائز مقام دلانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جائے گی' وہ دن دور نہیں جب پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر اقلیت دوست ملک کے طور پر جانا جائے گا' صرف مسلمانوں کا نہیں پورے پاکستان کا وزیراعظم ہوں' اقلیتوں کا تحفظ اور انھیں مساوی حقوق دینا ہمارے ایمان کا حصہ ہے' مذہب سب کا اپنا اپنا لیکن انسانیت مشترکہ اثاثہ ہے۔
اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ آئینی طور پر پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ تمام حقوق حاصل ہیں' اس وقت اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد نہ صرف سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہے بلکہ مرکزی اور صوبائی سطح پر بھی اقتدار میں شریک کارہے۔ جسٹس دراب پٹیل' جسٹس کارنیلئس اور جسٹس بھگوان داس کے علاوہ ایسی بے شمار مثالیں ہیں کہ اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کی بنیاد پر ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کیا اور دوسروں کے لیے مثال قائم کی۔
اس وقت بھی صحافت' تعلیم' پولیس' فوج' عدالت سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد ملکی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے اور پرسکون زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ افسوسناک امر ہے کہ جہاں چند دہشت گردوں نے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں' بازاروں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا وہاں انھوں نے ملک میں افراتفری پھیلانے' قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے اور دنیا بھر میں پاکستان کے سافٹ امیج کو نقصان پہنچانے کے لیے اقلیتوں کو بھی معاف نہیں کیا۔
جہاں کہیں بھی اقلیتوں پر دہشت گردوں کا حملہ ہوا تو یہ دیکھنے میں آیا کہ پوری قوم نے اس موقع پر نہ صرف اقلیتوں کی مدد کی بلکہ ان کا بھرپور ساتھ بھی دیا اور یہ ثابت کیا کہ قوم میں تفریق پیدا کرنے اور مذہب کو بدنام کرنے کی شرپسندوں کی مذموم کوششیں بارآور نہیں ہو سکتیں۔ جہاں تک حکمرانوں اور ریاستی اداروں کا تعلق ہے تو انھیں مذہبی تعصب سے مکمل طور پر پاک ہونا چاہیے اور تمام شہریوں خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب اور فرقے سے ہو' کو بلاامتیاز و تفریق تمام حقوق فراہم کرنے چاہئیں اور کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھانا چاہیے جس سے اقلیتوں میں حکومت کے بارے میں امتیازی سلوک اختیار کرنے کے جذبات ابھریں۔
حکمران کی نظر میں تمام شہری برابر ہونے چاہئیں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے صائب کہا کہ وہ صرف مسلمانوں کے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں' مذہب سب کا اپنا اپنا لیکن انسانیت مشترکہ اثاثہ ہے۔ تمام مذاہب کا محوری نقطہ انسانیت کی فلاح اور بہبود ہے۔ اگر اس ماٹو پر عمل کیا جائے تو کسی بھی مذہب کے ماننے والے کو حکومت' سرکاری اداروں اوردوسری کمیونٹی سے کبھی کوئی شکایت پیدا نہیں ہوگی۔
پاکستان میں اس وقت 97فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے سوائے چند انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے اکثریتی آبادی کی جانب سے اقلیتوں کے ساتھ ہمیشہ دوستانہ اور ہمدردانہ رویہ ہی سامنے آیا ہے۔ اگر کہیں اقلیتوں کی جانب سے کسی قسم کی کوئی شکایت سامنے آئی ہے تو شہریوں کی اکثریت اور ریاستی اداروں نے اس موقع پر اقلیتوں کے حقوق کا بھرپور تحفظ کیا ہے، نفرت پھیلانے والوں اور قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے والے گروہوں کی ہمیشہ مذمت کی ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان اقلیت دوست ملک ہے۔
اس حقیقت سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا کہ جس ملک میں تمام شہریوں کو بلا امتیاز مذہب و ملت مساوی حقوق حاصل ہوں وہاں امن قائم ہونے کے ساتھ ساتھ ترقی اور خوشحالی کی رفتار میں بھی نمایاں تیزی آتی ہے۔ جمہوری نظام کی تو یہ خاص خوبی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں انتخابات میں زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کے لیے اقلیتی کمیونٹی کی ہمدردیاں سمیٹنے کی کوشش کرتی ہیں جس کے باعث اقلیتوں کو بھی آگے آنے اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے بھرپور مواقع میسر آتے ہیں۔
قائداعظم محمد علی جناح کی پہلی قانون ساز اسمبلی سے تقریر کو مشعل راہ بنانا چاہیے' اس وقت پاکستان کو جن حالات کا سامنا ہے' ان سے عہدہ برآ ہونے کے لیے قائداعظم کے افکار اور طرز سیاست کو اپنانے کی ضرورت ہے اور اگر کہیں اقلیتوں کو مزید حقوق دینے کے لیے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے' وہ کی جانی چاہیے' یہ امر خوش آیند ہے کہ وزیراعظم نے اقلیتوں کے حوالے سے اپنا اور قوم کا نقطہ نظر دو ٹوک الفاظ میں بیان کر دیا۔
وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بدھ کو کٹاس راج کے دورہ کے موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور انھیں معاشرے میں جائز مقام دلانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جائے گی' وہ دن دور نہیں جب پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر اقلیت دوست ملک کے طور پر جانا جائے گا' صرف مسلمانوں کا نہیں پورے پاکستان کا وزیراعظم ہوں' اقلیتوں کا تحفظ اور انھیں مساوی حقوق دینا ہمارے ایمان کا حصہ ہے' مذہب سب کا اپنا اپنا لیکن انسانیت مشترکہ اثاثہ ہے۔
اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ آئینی طور پر پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ تمام حقوق حاصل ہیں' اس وقت اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد نہ صرف سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہے بلکہ مرکزی اور صوبائی سطح پر بھی اقتدار میں شریک کارہے۔ جسٹس دراب پٹیل' جسٹس کارنیلئس اور جسٹس بھگوان داس کے علاوہ ایسی بے شمار مثالیں ہیں کہ اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کی بنیاد پر ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کیا اور دوسروں کے لیے مثال قائم کی۔
اس وقت بھی صحافت' تعلیم' پولیس' فوج' عدالت سمیت زندگی کے تمام شعبوں میں اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد ملکی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے اور پرسکون زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ افسوسناک امر ہے کہ جہاں چند دہشت گردوں نے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں' بازاروں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا وہاں انھوں نے ملک میں افراتفری پھیلانے' قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے اور دنیا بھر میں پاکستان کے سافٹ امیج کو نقصان پہنچانے کے لیے اقلیتوں کو بھی معاف نہیں کیا۔
جہاں کہیں بھی اقلیتوں پر دہشت گردوں کا حملہ ہوا تو یہ دیکھنے میں آیا کہ پوری قوم نے اس موقع پر نہ صرف اقلیتوں کی مدد کی بلکہ ان کا بھرپور ساتھ بھی دیا اور یہ ثابت کیا کہ قوم میں تفریق پیدا کرنے اور مذہب کو بدنام کرنے کی شرپسندوں کی مذموم کوششیں بارآور نہیں ہو سکتیں۔ جہاں تک حکمرانوں اور ریاستی اداروں کا تعلق ہے تو انھیں مذہبی تعصب سے مکمل طور پر پاک ہونا چاہیے اور تمام شہریوں خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب اور فرقے سے ہو' کو بلاامتیاز و تفریق تمام حقوق فراہم کرنے چاہئیں اور کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھانا چاہیے جس سے اقلیتوں میں حکومت کے بارے میں امتیازی سلوک اختیار کرنے کے جذبات ابھریں۔
حکمران کی نظر میں تمام شہری برابر ہونے چاہئیں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے صائب کہا کہ وہ صرف مسلمانوں کے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں' مذہب سب کا اپنا اپنا لیکن انسانیت مشترکہ اثاثہ ہے۔ تمام مذاہب کا محوری نقطہ انسانیت کی فلاح اور بہبود ہے۔ اگر اس ماٹو پر عمل کیا جائے تو کسی بھی مذہب کے ماننے والے کو حکومت' سرکاری اداروں اوردوسری کمیونٹی سے کبھی کوئی شکایت پیدا نہیں ہوگی۔
پاکستان میں اس وقت 97فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے سوائے چند انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے اکثریتی آبادی کی جانب سے اقلیتوں کے ساتھ ہمیشہ دوستانہ اور ہمدردانہ رویہ ہی سامنے آیا ہے۔ اگر کہیں اقلیتوں کی جانب سے کسی قسم کی کوئی شکایت سامنے آئی ہے تو شہریوں کی اکثریت اور ریاستی اداروں نے اس موقع پر اقلیتوں کے حقوق کا بھرپور تحفظ کیا ہے، نفرت پھیلانے والوں اور قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے والے گروہوں کی ہمیشہ مذمت کی ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان اقلیت دوست ملک ہے۔
اس حقیقت سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا کہ جس ملک میں تمام شہریوں کو بلا امتیاز مذہب و ملت مساوی حقوق حاصل ہوں وہاں امن قائم ہونے کے ساتھ ساتھ ترقی اور خوشحالی کی رفتار میں بھی نمایاں تیزی آتی ہے۔ جمہوری نظام کی تو یہ خاص خوبی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں انتخابات میں زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کے لیے اقلیتی کمیونٹی کی ہمدردیاں سمیٹنے کی کوشش کرتی ہیں جس کے باعث اقلیتوں کو بھی آگے آنے اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے بھرپور مواقع میسر آتے ہیں۔
قائداعظم محمد علی جناح کی پہلی قانون ساز اسمبلی سے تقریر کو مشعل راہ بنانا چاہیے' اس وقت پاکستان کو جن حالات کا سامنا ہے' ان سے عہدہ برآ ہونے کے لیے قائداعظم کے افکار اور طرز سیاست کو اپنانے کی ضرورت ہے اور اگر کہیں اقلیتوں کو مزید حقوق دینے کے لیے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے' وہ کی جانی چاہیے' یہ امر خوش آیند ہے کہ وزیراعظم نے اقلیتوں کے حوالے سے اپنا اور قوم کا نقطہ نظر دو ٹوک الفاظ میں بیان کر دیا۔