لاہور میں آتشزدگی…7 مزدور جاں بحق
وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر لی
محمود بوٹی انٹر چینج لاہور کے قریب ایک نجی تعمیراتی کمپنی کے دفتر میں خوفناک آتشزدگی کے نتیجے میں 7مزدوروں کے زندہ جل اور 14کے زخمی ہونے کا افسوسناک واقعہ رونما ہوا۔ بدھ کو ہونے والے اس سانحہ کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہے۔ ریسکیو حکام کے مطابق جس وقت آگ لگی اس وقت نائٹ شفٹ کرنے والے 40سے 50ملازمین سو رہے تھے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر لی۔ پاکستان میں ایسے افسوسناک حادثات نئے نہیں ہیں' اس سے بیشتر بھی کہیں عمارت گرنے اور کہیں آگ لگنے کے متعدد ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔مگر ان واقعات کی روک تھام کے لیے حکومتی اور غیر حکومتی سطح پر کوئی منظم کوشش سامنے نہیں آ رہی۔ عوامی سطح پر عموماً یہ شکایات سننے میں آ رہی ہیں کہ ریسکیو اہلکاروں کے جائے حادثہ پر تاخیر سے پہنچنے کے باعث جانی اور مالی نقصان میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔
کراچی میں آئے روز عمارتوں میں آگ لگتی رہتی ہے' دوسری جانب یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ سڑکوں پر بے ہنگم ٹریفک کے رش کے باعث بھی ریسکیو اہلکاروں کو جائے حادثہ پر بروقت پہنچنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ سڑکوں پر عموماً ریسکیو گاڑیاں راستہ لینے کے لیے ہارن بجاتی رہتی ہیں' ایسے موقع پر جہاں شہریوں کی طرف سے فوری طور پر راستہ کلیئر نہ کرنے کے واقعات سامنے آتے ہیں وہاں ٹریفک پولیس اہلکار بھی اپنے فرائض بخوبی انجام نہیں دیتے۔
سڑکوں پر روزانہ ٹریفک حادثوں میں درجنوں افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں مگر اس کے باوجود نہ تو شہری جان لیوا حادثوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے اپنے تئیں ٹریفک قوانین کی پابندی کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور نہ ٹریفک کنٹرول کرنے والے ادارے سسٹم کو بہتر بنانے کی جانب توجہ دے رہے ہیں۔ بڑی بڑی عمارتوں میں ممکنہ حادثے کی صورت میں بچاؤ کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے جاتے حادثات میں کمی کے لیے جہاں ریاستی اداروں پر بہت سے فرائض عائد ہوتے ہیں وہاں شہریوںکی بھی یہ ذمے داری ہے کہ وہ قوانین کا احترام کریں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر لی۔ پاکستان میں ایسے افسوسناک حادثات نئے نہیں ہیں' اس سے بیشتر بھی کہیں عمارت گرنے اور کہیں آگ لگنے کے متعدد ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔مگر ان واقعات کی روک تھام کے لیے حکومتی اور غیر حکومتی سطح پر کوئی منظم کوشش سامنے نہیں آ رہی۔ عوامی سطح پر عموماً یہ شکایات سننے میں آ رہی ہیں کہ ریسکیو اہلکاروں کے جائے حادثہ پر تاخیر سے پہنچنے کے باعث جانی اور مالی نقصان میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔
کراچی میں آئے روز عمارتوں میں آگ لگتی رہتی ہے' دوسری جانب یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ سڑکوں پر بے ہنگم ٹریفک کے رش کے باعث بھی ریسکیو اہلکاروں کو جائے حادثہ پر بروقت پہنچنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ سڑکوں پر عموماً ریسکیو گاڑیاں راستہ لینے کے لیے ہارن بجاتی رہتی ہیں' ایسے موقع پر جہاں شہریوں کی طرف سے فوری طور پر راستہ کلیئر نہ کرنے کے واقعات سامنے آتے ہیں وہاں ٹریفک پولیس اہلکار بھی اپنے فرائض بخوبی انجام نہیں دیتے۔
سڑکوں پر روزانہ ٹریفک حادثوں میں درجنوں افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں مگر اس کے باوجود نہ تو شہری جان لیوا حادثوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے اپنے تئیں ٹریفک قوانین کی پابندی کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور نہ ٹریفک کنٹرول کرنے والے ادارے سسٹم کو بہتر بنانے کی جانب توجہ دے رہے ہیں۔ بڑی بڑی عمارتوں میں ممکنہ حادثے کی صورت میں بچاؤ کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے جاتے حادثات میں کمی کے لیے جہاں ریاستی اداروں پر بہت سے فرائض عائد ہوتے ہیں وہاں شہریوںکی بھی یہ ذمے داری ہے کہ وہ قوانین کا احترام کریں۔