20 سال سے اپنی انتڑیاں شاپر میں لیکر پھرنے والی خاتون
بدقسمت خاتون کی مصیبت کا آغاز اس وقت ہوا جب 1971میں وہ آپریشن کروانے کے لیے مقامی اسپتال گئی تھی۔
کہتے ہیں کہ اس دنیا میں مفلسی سے بڑا کوئی جرم نہیں اور چین کی ایک معمر خاتون اس کی زندہ مثال ہے، جو گزشتہ 20 سال سے جسم سے باہر لٹکتی اپنی انتڑیوں کو لفافے میں سنبھالنے پر مجبور ہے۔
اخبار دی مرر کے مطابق اس معمر خاتون کی دردناک حالت حال ہی میں چینی سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں سامنے آئی ہے۔ ویڈیو میں یہ خاتون اپنی کمر کے گرد لپٹے لفافے کو ہٹا کر اس کے اندر موجود اپنی انتڑیاں دکھاتی نظر آتی ہے جو اس کے پیٹ سے باہر لٹک رہی ہیں۔
بدقسمت خاتون کی مصیبت کا آغاز اس وقت ہوا جب 1971میں وہ آپریشن کروانے کے لیے مقامی اسپتال گئی تھی۔ اس کے آپریشن کے دوران کوئی خرابی ہونے کی وجہ سے انتڑیوں اور پیٹ کی جلد کے درمیان سوزش پیدا ہوگئی جو آہستہ آہستہ بڑھتی چلی گئی اور پھر پیٹ کی جلد پھٹنا شروع ہوگئی۔ پیٹ کے گھاؤ بہت بڑھ گئے تو یہ انتڑیوں کا بوجھ نہ سہار سکا اور کچھ عرصے کے دوران ان کی انتڑیاں لٹکتی ہوئی پیٹ سے باہر آگئیں۔ ایسی دردناک حالت ہوجانے کے باوجود ہو اسپتال جانے کے قابل نہ تھیں کیونکہ ان کے پاس رقم نہ تھی اور کوئی ان کی مدد کرنے کو تیار نہ تھا۔
بعدازاں خاتون نے پیٹ سے باہر لٹکتی انتڑیوں کو سنبھالنے کے لیے ان پر پلاسٹک کا لفافہ چڑھادیا اور کمر کے گرد ایک کپڑا باندھ لیا۔ اس عارضی بندوبست کی وجہ سے وہ چلنے پھرنے کے قبل ہوگئیں۔ اگرچہ انھیں شدید درد کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن ان کے پاس کوئی اور چارہ بھی نہ تھا۔ اب اس بات کو 20 سال گزرچکے ہیں اور وہ ان دو دہائیوں کے دوران اپنی انتڑیوں کو اسی طرح اٹھائے زندگی کے دن پوری کررہی ہیں۔
اخبار دی مرر کے مطابق اس معمر خاتون کی دردناک حالت حال ہی میں چینی سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں سامنے آئی ہے۔ ویڈیو میں یہ خاتون اپنی کمر کے گرد لپٹے لفافے کو ہٹا کر اس کے اندر موجود اپنی انتڑیاں دکھاتی نظر آتی ہے جو اس کے پیٹ سے باہر لٹک رہی ہیں۔
بدقسمت خاتون کی مصیبت کا آغاز اس وقت ہوا جب 1971میں وہ آپریشن کروانے کے لیے مقامی اسپتال گئی تھی۔ اس کے آپریشن کے دوران کوئی خرابی ہونے کی وجہ سے انتڑیوں اور پیٹ کی جلد کے درمیان سوزش پیدا ہوگئی جو آہستہ آہستہ بڑھتی چلی گئی اور پھر پیٹ کی جلد پھٹنا شروع ہوگئی۔ پیٹ کے گھاؤ بہت بڑھ گئے تو یہ انتڑیوں کا بوجھ نہ سہار سکا اور کچھ عرصے کے دوران ان کی انتڑیاں لٹکتی ہوئی پیٹ سے باہر آگئیں۔ ایسی دردناک حالت ہوجانے کے باوجود ہو اسپتال جانے کے قابل نہ تھیں کیونکہ ان کے پاس رقم نہ تھی اور کوئی ان کی مدد کرنے کو تیار نہ تھا۔
بعدازاں خاتون نے پیٹ سے باہر لٹکتی انتڑیوں کو سنبھالنے کے لیے ان پر پلاسٹک کا لفافہ چڑھادیا اور کمر کے گرد ایک کپڑا باندھ لیا۔ اس عارضی بندوبست کی وجہ سے وہ چلنے پھرنے کے قبل ہوگئیں۔ اگرچہ انھیں شدید درد کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن ان کے پاس کوئی اور چارہ بھی نہ تھا۔ اب اس بات کو 20 سال گزرچکے ہیں اور وہ ان دو دہائیوں کے دوران اپنی انتڑیوں کو اسی طرح اٹھائے زندگی کے دن پوری کررہی ہیں۔