بھارتی سوتی دھاگہ پاکستان میں ڈمپ اسپننگ سیکٹر کے بیٹھ جانے کا خطرہ

پڑوسی ملک ایکسپورٹرزکو8فیصدمراعات دے رہا ہے،150اسپننگ ملزبند، باقی پوری استعداد پر نہیں چل رہیں


Business Reporter January 13, 2017
روئی پراستثنیٰ سے جننگ سیکٹر بحران میں مبتلا، کاشتکاروں کی آمدنی گھٹے گی، حکومت فیصلہ واپس لے،احسان الحق۔ فوٹو: فائل

KARACHI: جننگ سیکٹر نے اعلان کردہ برآمدی پیکیج کے تحت روئی کی درآمد پر ڈیوٹی و سیلزٹیکس ختم کرنے کے بجائے سوتی دھاگے کی درآمدپر10 تا15 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ یارن پر ڈیوٹی نہ لگائی گئی تو بھارت مصنوعی طور پر سستا دھاگہ پاکستان میں ڈمپ کردے گا جس سے اسپننگ سیکٹر کے ساتھ جننگ اور زرعی شعبے کو بھی شدید نقصان کا خدشہ ہے۔

کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق نے کہا ہے کہ پالیسی ساز اگردوراندیشی کے ساتھ پیکیج مرتب کرتے توتاریخ کے بدترین معاشی بحران سے دوچار ٹیکسٹائل صنعتوں کی بحالی کے ساتھ کاٹن جننگ سیکٹر اور کاشت کار بھی خوشحالی کی جانب گامزن ہوسکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت سے بڑے پیمانے پر سوتی دھاگے کی درآمدات کے باعث 150 سے زائد اسپننگ ملز بند ہو چکی ہیں جبکہ جننگ فیکٹریوں میں 15 لاکھ بیلز سے زائد روئی موجود ہے جبکہ فیکٹریوں میں کپاس کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، اس لیے روئی کی قیمتوں میں متوقع کمی کے رجحان سے نہ صرف جنرز کے مالی بحران میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے بلکہ پھٹی کے بھاؤ گرنے سے کاشت کاروں کی آمدن میں کمی اور آئندہ سال کپاس کی کاشت میں بھی کمی ہو سکتی ہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے یارن ایکسپورٹرز کو 8 فیصد سے زائد مراعات دینے کے باعث پڑوسی ملک سے بڑے پیمانے پر سوتی دھاگے کی درآمد جاری ہے جس سے ٹیکسٹائل کا اسپننگ سیکٹر تاریخ کے بدترین معاشی بحران میں مبتلا ہے اور ڈیڑھ سے زائداسپننگ ملز بند ہونے کے علاوہ دیگر بیشتر اسپننگ ملز پوری پیداواری صلاحیت پر آپریشنل بھی نہیں، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر سوتی دھاگے کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کا نفاذ کرے اور روئی کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس چھوٹ واپس لے تاکہ پوری کاٹن چین فعال ہونے سے ٹیکسٹائل برآمدات بہتر اور ملکی معیشت مضبوط ہو سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |