فیکٹریوں کا زہریلا پانی لیاری و ملیر ندی میں ڈالا جانے لگا
فیڈرل بی ایریا میں کئی فیکٹریوں کاپانی بغیر ٹریٹمنٹ کے واٹر بورڈ کے پائپ کے ذریعے ندی میں پھینکا جاتاہے
سندھ میں شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں کی زبوں حالی، خوردبرد اور بدعنوانی کی تحقیقات سے متعلق عدالتی کمیشن نے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کو ہدایت کی کہ وہ زہریلے اور غیر زہریلے صنعتی فضلے کا اخراج کرنے والے صنعتی یونٹس کا 4یوم میں سروے کرکے رپورٹ پیش کریں۔
جمعرات کو ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والے انکوائری کمیشن کی سماعت کی،کمیشن کو بتایا گیا کہ فیکٹریوں سے نکلنے والا مائع زہریلے اور غیر زہریلے کی تخصیص کے بغیر لیاری و ملیر ندی میں ڈالا جارہا ہے جو سمندر میں جارہا ہے۔
دوران سماعت سیکریٹری جنرل نارتھ کراچی ایسوسی ایشن مرزا محمد حسنین کمیشن کے روبرو پیش ہوئے اور بتایا کہ نارتھ کراچی انڈسٹریل ایریا میں مختلف نوعیت کے 2200یونٹس قائم ہیں جن کا فضلہ ایک زیڈ ایم کارپوریشن کے توسط سے ایک کنٹریکٹ کے تحت ہٹایا جارہا ہے تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ فیکٹریوں کا زہریلا پانی بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے واٹر بورڈ کے نظام کے تحت لیاری ندی میں پھینکا جارہا ہے،20سال قبل گبول ٹاؤن میں ایک ٹریٹمنٹ پلان نصب کیا گیا جو کہ غیرفعال ہے۔
اس موقع پر سی ای او آف فیڈرل بی ایریا انڈسٹریل ایسوسی ایشن رحمن ذیشان نے کمیشن کو بتایا کہ ان کے صنعتی ایریا میں300یونٹس قائم ہیں جن کا فضلہ ایک کنٹریکٹر کے ذریعے ہٹایا جارہا ہے،انھوں نے بھی اعتراف کیا کہ فیکٹریوں کا پانی بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے واٹر بورڈ کے پائپ کے ذریعے لیاری ندی میں ڈالا جارہا ہے،دوران سماعت ادارہ ماحولیات کے ڈائریکٹر وقار حسین نے کہا کہ ان صنعتوں کو تین اقسام میں تقسیم کیا گیا جن میں مضرصحت اقدامات کرنے والی اور ٹریٹمنٹ پلان رکھنے والی فیکٹریوں پر مشتمل ہیں تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ ان تینوں اقسام کی کیٹیگری میں شمار ہونے والی فیکٹریوں سے متعلق کوئی سروے نہیں ہے کہ کون سی فیکٹریاں صنعتی فضلہ بغیر ٹریٹمنٹ کے سمندر میں پھینک رہی ہیں۔
سماعت کے دوران رحمان ذیشان ، مرزا محمد حسنین اور وقار حسین نے اس بات کی حمایت کی کہ فیکٹریوں کی جانچ پڑتال کے لیے سروے ہونا چاہیے ، وہ اس سلسلے میں ادارہ تحفظ ماحولیات سے تعاون کے لیے تیار ہیں ، اس موقع پر کمیشن کے روبرو پیش نہ ہونے پر صدر لانڈھی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری اور صدرکورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریل کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے انھیں آج کمیشن کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
قبل ازیں جوڈیشل کمیشن کے سربراہ جسٹس اقبال کلہوڑو اور رجسٹرار غلام مصطفی چنا نے منگھو پیر میں پانی کے ذخیرے والی پہاڑی کا دورہ کیا، فاضل کمیشن نے منگھوپیر میں ذخیرہ آب کی پہاڑی توڑنے پر برہمی کا اظہار کیا، انھوں نے کہا کہ جس پہاڑی پرپانی کا ذخیرہ ہے اسے ہی توڑاجا رہا ہے، اگر اس پہاڑی کو ختم کر دیا گیا تو بڑا نقصان ہوگا ، انھوں نے ہدایت کی کہ پہاڑی توڑنے کا کام فوری روکا جائے،کمیشن نے ڈی آئی جی ویسٹ،ڈپٹی کمشنرغربی، ایس ایس پی کو کل 10 بجے طلب کر لیا۔
اس موقع پر واٹر بورڈ کے وکیل نے کمیشن کو بتایا کہ منگھوپیرمیں پتھر اور ریت نکالنے والی مافیا سرگرم ہے، اگر اس مافیا کو روکا نہیں گیا تو ضلع غربی کا پورا علاقہ رہنے کے قابل نہیں رہے گا،جوڈیشل کمیشن کراچی کے بعد سکھر، گھوٹکی، شکارپور، لاڑکانہ ،خیرپور، قمبر شہداد کوٹ سمیت دیگر شہروں کا بھی دورہ کرے گا۔
جمعرات کو ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والے انکوائری کمیشن کی سماعت کی،کمیشن کو بتایا گیا کہ فیکٹریوں سے نکلنے والا مائع زہریلے اور غیر زہریلے کی تخصیص کے بغیر لیاری و ملیر ندی میں ڈالا جارہا ہے جو سمندر میں جارہا ہے۔
دوران سماعت سیکریٹری جنرل نارتھ کراچی ایسوسی ایشن مرزا محمد حسنین کمیشن کے روبرو پیش ہوئے اور بتایا کہ نارتھ کراچی انڈسٹریل ایریا میں مختلف نوعیت کے 2200یونٹس قائم ہیں جن کا فضلہ ایک زیڈ ایم کارپوریشن کے توسط سے ایک کنٹریکٹ کے تحت ہٹایا جارہا ہے تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ فیکٹریوں کا زہریلا پانی بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے واٹر بورڈ کے نظام کے تحت لیاری ندی میں پھینکا جارہا ہے،20سال قبل گبول ٹاؤن میں ایک ٹریٹمنٹ پلان نصب کیا گیا جو کہ غیرفعال ہے۔
اس موقع پر سی ای او آف فیڈرل بی ایریا انڈسٹریل ایسوسی ایشن رحمن ذیشان نے کمیشن کو بتایا کہ ان کے صنعتی ایریا میں300یونٹس قائم ہیں جن کا فضلہ ایک کنٹریکٹر کے ذریعے ہٹایا جارہا ہے،انھوں نے بھی اعتراف کیا کہ فیکٹریوں کا پانی بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے واٹر بورڈ کے پائپ کے ذریعے لیاری ندی میں ڈالا جارہا ہے،دوران سماعت ادارہ ماحولیات کے ڈائریکٹر وقار حسین نے کہا کہ ان صنعتوں کو تین اقسام میں تقسیم کیا گیا جن میں مضرصحت اقدامات کرنے والی اور ٹریٹمنٹ پلان رکھنے والی فیکٹریوں پر مشتمل ہیں تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ ان تینوں اقسام کی کیٹیگری میں شمار ہونے والی فیکٹریوں سے متعلق کوئی سروے نہیں ہے کہ کون سی فیکٹریاں صنعتی فضلہ بغیر ٹریٹمنٹ کے سمندر میں پھینک رہی ہیں۔
سماعت کے دوران رحمان ذیشان ، مرزا محمد حسنین اور وقار حسین نے اس بات کی حمایت کی کہ فیکٹریوں کی جانچ پڑتال کے لیے سروے ہونا چاہیے ، وہ اس سلسلے میں ادارہ تحفظ ماحولیات سے تعاون کے لیے تیار ہیں ، اس موقع پر کمیشن کے روبرو پیش نہ ہونے پر صدر لانڈھی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری اور صدرکورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریل کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے انھیں آج کمیشن کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
قبل ازیں جوڈیشل کمیشن کے سربراہ جسٹس اقبال کلہوڑو اور رجسٹرار غلام مصطفی چنا نے منگھو پیر میں پانی کے ذخیرے والی پہاڑی کا دورہ کیا، فاضل کمیشن نے منگھوپیر میں ذخیرہ آب کی پہاڑی توڑنے پر برہمی کا اظہار کیا، انھوں نے کہا کہ جس پہاڑی پرپانی کا ذخیرہ ہے اسے ہی توڑاجا رہا ہے، اگر اس پہاڑی کو ختم کر دیا گیا تو بڑا نقصان ہوگا ، انھوں نے ہدایت کی کہ پہاڑی توڑنے کا کام فوری روکا جائے،کمیشن نے ڈی آئی جی ویسٹ،ڈپٹی کمشنرغربی، ایس ایس پی کو کل 10 بجے طلب کر لیا۔
اس موقع پر واٹر بورڈ کے وکیل نے کمیشن کو بتایا کہ منگھوپیرمیں پتھر اور ریت نکالنے والی مافیا سرگرم ہے، اگر اس مافیا کو روکا نہیں گیا تو ضلع غربی کا پورا علاقہ رہنے کے قابل نہیں رہے گا،جوڈیشل کمیشن کراچی کے بعد سکھر، گھوٹکی، شکارپور، لاڑکانہ ،خیرپور، قمبر شہداد کوٹ سمیت دیگر شہروں کا بھی دورہ کرے گا۔