پرویز مشرف کو وطن واپسی پر فول پروف سیکیورٹی دینے کی درخواست منظور
سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد سابق صدر کی سیکورٹی کے انتظامات کریں، عدالت کا حکم
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پرویز مشرف کو وطن واپسی کے لیے فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج سہیل اکرام کی سربراہی میں ججز نظربندی کیس کی سماعت ہوئی جس میں سابق صدر کے وکیل کی جانب سے پرویز مشرف کو وطن واپسی پر فول پروف سیکورٹی دینے کی درخواست دائر کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف وطن واپس آنا چاہتے ہیں لہذا ان کی سیکیورٹی کے لیے انتظامات مکمل کیے جائیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف اشتہاری قرار
عدالت نے پرویز مشرف کی وطن واپسی پر فول پروف سیکورٹی دینے کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو سابق صدر کی سیکورٹی یقینی بنانے کا حکم دیا جب کہ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ پہلے ہی پرویز مشرف کی سیکیورٹی کی یقین دہانی کرا چکی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : غازی عبدالرشید قتل کیس میں پرویز مشرف اشتہاری قرار
عدالت نے پرویز مشرف کو 9 فروری تک عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر آیندہ سماعت پر بھی پرویز مشرف عدالت میں پیش نہ ہوئے تو پھر انہیں اشتہاری قرار دیا جائے گا۔
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج سہیل اکرام کی سربراہی میں ججز نظربندی کیس کی سماعت ہوئی جس میں سابق صدر کے وکیل کی جانب سے پرویز مشرف کو وطن واپسی پر فول پروف سیکورٹی دینے کی درخواست دائر کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف وطن واپس آنا چاہتے ہیں لہذا ان کی سیکیورٹی کے لیے انتظامات مکمل کیے جائیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف اشتہاری قرار
عدالت نے پرویز مشرف کی وطن واپسی پر فول پروف سیکورٹی دینے کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو سابق صدر کی سیکورٹی یقینی بنانے کا حکم دیا جب کہ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ پہلے ہی پرویز مشرف کی سیکیورٹی کی یقین دہانی کرا چکی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : غازی عبدالرشید قتل کیس میں پرویز مشرف اشتہاری قرار
عدالت نے پرویز مشرف کو 9 فروری تک عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر آیندہ سماعت پر بھی پرویز مشرف عدالت میں پیش نہ ہوئے تو پھر انہیں اشتہاری قرار دیا جائے گا۔