شریف خاندان نے لندن میں فلیٹس 90 کی دہائی میں خریدے بی بی سی

شریف فیملی کے مے فیئرمیں 4 فلیٹس ہیں اور پہلا فلیٹ 1993 میں خریدا گیا جو حسین نواز کے نام ہے، دستاویزات


ویب ڈیسک January 13, 2017
شریف فیملی کے مے فیئرمیں 4 فلیٹس ہیں اور پہلا فلیٹ 1993 میں خریدا گیا جو حسین نواز کے نام ہے، دستاویزات۔ فوٹو؛بشکریہ بی بی سی

شریف خاندان کی جانب سے لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر میں موجود فلیٹس کی خریداری کی دستاویزات منظر عام پر آگئیں جس کے مطابق فلیٹس نوے کی دہائی میں خریدے گئے اور اس کے بعد سے اب تک ان کی ملکیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔



برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق انہیں برطانیہ میں کاروباری کمپنیوں کا ریکارڈ رکھنے والے سرکاری ادارے کی دستاویزات موصول ہوئی ہیں جس کے مطابق 90 کی دہائی میں 4 فلیٹس نیسکول اور نیلسن نامی آف شور کمپنیوں کے نام پر ہیں اور ان دونوں کمپنیوں کی ملکیت کا اعتراف وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کر چکے ہیں۔





لندن میں جائیداد کی خرید و فروخت کا ریکارڈ رکھنے والے ادارے سے حاصل کردہ دستاویزات میں مرکزی لندن کے علاقے مے فیئر میں پہلا فلیٹ 17 ایون فیلڈ ہاؤس، یکم جون 1993 میں نیسکول لمیٹیڈ نے خریدا تھا۔ ایون فیلڈ ہاؤس ہی کی عمارت میں دوسرا فلیٹ نمبر سولہ، 31 جولائی 1995 میں نیلسن انٹر پرائز لمیٹیڈ نے خریدا۔ اسی عمارت میں تیسرے فلیٹ سولہ اے کی خریداری بھی اسی تاریخ کو عمل میں آئی اور یہ فلیٹ بھی نیلسن انٹر پرائز لمیٹیڈ نے ہی خریدا جب کہ چوتھا فلیٹ سترہ اے 23 جولائی سنہ 1996 کو نیسکول لمیٹیڈ نے خریدا۔



دستاویزات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مے فیئر اپارٹمنٹس کے اسی بلاک میں ایک اور فلیٹ 'بارہ اے' ایک برطانوی کمپنی فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمیٹڈ کی ملکیت ہے۔ اس کمپنی کی دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ اس کمپنی کے ڈائریکٹر وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز ہیں۔ فلیگ شپ انویسٹمنٹ نے ایون فلیڈ ہاؤس میں فلیٹ نمبر بارہ اے 29 جنوری 2004 میں خریدا تھا۔





دستاویزات کے مطابق حسن نواز نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمیٹیڈ کمپنی 2001 میں کھولی اور اس پر ان کا جو پتہ درج ہے وہ پارک لین کے فلیٹ کا ہی ہے اس کے علاوہ حسن نواز 4 دیگر کمپنیوں کوئنٹ پیڈنگٹن لمیٹیڈ، کوئنٹ گلاسٹر پیلس لمیٹڈ، فلیگ شپ سکیوریٹیز لمیٹڈ اور کیو ہولڈنگز لمیٹڈ کے بھی ڈائریکٹر ہیں اور ان سب کمپنیوں پر بھی ایون فیلڈ ہاؤس کے فلیٹ کا پتہ ہی دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پاناما پیپرز میں نیلسن اور نیسکول کمپنیوں کی ملکیت کے بارے میں انکشاف کے بعد سے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کو کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے اور انہی انکشافات کی بنیاد پر حزب اختلاف کی جماعتوں پاکستان تحریک انصاف، جماعتِ اسلامی اور عوامی مسلم لیگ کی درخواستیں سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیرِ سماعت ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں