طیارہ حادثہ بلیک باکس کی رپورٹ آگئی

ریڈار کے درمیان آواز کا رابطہ تو قائم ہوا لیکن کنٹرول ٹاور کو جہاز ریڈار پر نظر نہیں آیا۔

ریڈار کے درمیان آواز کا رابطہ تو قائم ہوا لیکن کنٹرول ٹاور کو جہاز ریڈار پر نظر نہیں آیا۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

7 دسمبر کو پی آئی اے کے حادثے کا شکار ہونے والے بدقسمت طیارے کی بلیک باکس رپورٹ سامنے آگئی ہے جس سے امید کی جارہی ہے کہ حادثے کی وجوہات تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ سیکریٹری سول ایوی ایوشن کا کہنا ہے کہ بلیک باکس کے مطابق طیارے نے لینڈنگ کی کوشش نہیں کی تھی، تحقیقات کی جارہی ہے کہ انجن ٹھیک ہونے کے باوجود طیارہ اچانک حادثے کا شکار کیسے ہوا۔

صائب ہوگا اس معاملے کی تمام تر تحقیقات سے قوم کو آگاہ رکھا جائے تاکہ حادثے سے متعلق پھیلے ابہام دور ہوسکیں۔ یہ امر بھی لائق توجہ ہے کہ دنیا بھر میں فضائی حادثات رونما ہوتے رہے ہیں، کبھی انسانی غفلت تو کبھی مشینوں پر مکمل بھروسہ ان حادثات کی وجہ رہا۔ بلاشبہ مشینوں کی کارکردگی پر سو فیصد اعتماد نہیں کیا جاسکتا، لیکن انجینئرز کی ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ ان مشینوں کی کارکردگی اور اہلیت چیک کرتے رہیں۔ شنید ہے کہ حویلیاں میں حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے طیارے کے دونوں انجن چترال سے ٹیک آف کے وقت 100فیصد درست کام کررہے تھے۔


بدقسمت اے ٹی آر طیارے پی کے 661 کے کاک پٹ کی جو نئی آڈیو ریکارڈنگ سامنے آئی ہے اس میں ایئر ہوسٹس کی کنٹرول ٹاور سے گفتگو سے اندازہ ہوتا ہے کہ پائلٹ جنجوعہ حادثے سے پہلے اپنے ویڈیو کیمرے سے وادی کی ویڈیو بنا رہے تھے، اس موقع پر کنٹرول ٹاور اور طیارے کا رابطہ پہلی بار تھوڑی دیر کے لیے منقطع ہوا، اس طرح کے نازک حالات میں سیکنڈ افسر کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے جو کسی بھی خرابی کی صورت میں چیک لسٹ میں درج ہدایات پر عمل کرواتا ہے، لیکن اس پوری ریکارڈنگ میں سیکنڈ آفیسر کی آواز کہیں سنائی نہیں دیتی، تاہم ایئرہوسٹس مسلسل اسلام آباد ایئرپورٹ پر پی آئی اے کے دفتر سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتی رہی لیکن لائن مصروف تھی۔

جہاز اور کنٹرول ٹاور کے درمیان رابطہ چالیس سیکنڈ تک منقطع رہا اور اس کے بعد رابطہ دوبارہ بحال ہوا، اس موقع پر جہاز اور ریڈار کے درمیان آواز کا رابطہ تو قائم ہوا لیکن کنٹرول ٹاور کو جہاز ریڈار پر نظر نہیں آیا۔ گمان ہے کہ ان چند لمحوں بعد ہی جہاز زمین سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا۔ آڈیو گفتگو سے اندازہ ہوتا ہے کہ پہلے بدقسمت طیارے کا بایاں انجن فیل ہوا اور پھر اس کا الیکٹریکل سسٹم جزوی طور پر ناکارہ ہوگیا۔ واضح رہے کہ حادثے کے شکار طیارے میں وزیراعظم پاکستان نے ایک ہفتہ پہلے ہی گوادر کا دورہ کیا تھا۔ امید ہے بلیک باکس رپورٹ کی مزید تحقیقات کے بعد واقعے کی گتھی سلجھ جائے گی۔
Load Next Story