نیا سال نئی امنگیں

نئے سال میں خود سے جڑے ہر شعبے میں خواتین کو اپنی کار گزاری بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔


Sadaf Asif December 31, 2012
ہم سب کو سوچنا چاہیے کہ ہم نے گزرے سال میں کیا کھویا اور کیا پایا۔ فوٹو: فائل

تیزی سے گزرتے لمحات کی گرہ سے ایک اور سال نکل گیا، نئے سال کی آمد ہوا چاہتی ہے۔

پورے ایک برس قبل دسمبر کے ان ہی آخری دنوں میں ہم نے بہت سی توقعات اور امیدیں آنے والے برس سے باندھی ہوں گی۔ یقیناً ان کا تعلق کام یابیوں اور خوش گوار چیزوںسے ہوگا لیکن اب اس سال کے اختتام پر ان میں سے بہت سی چیزیں مکمل ہوگئی ہوں گی جب کہ بہت سی اب بھی پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکی ہوں گی۔ جو چیز کام یابی تک لے گئی وہ بلاشبہ خوشی کا باعث ہے تاہم اگر کچھ ناخوش گوار ہوا ہے تو اس پر بھی دل برداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں۔

دراصل بہت سی چیزیں ہمارے اختیار سے باہر ہوتی ہیں، ہم سوچتے اور کرتے کچھ ہیں لیکن عملاً اس کے برعکس ہو جاتا ہے، لہٰذا ناکامیوں کا از سر نو جائزہ لے کر آنے والے برس اس کے ازالے کے لیے کمر کس لیجیے۔نیا سال مستقبل کی خوش آئند امیدوں کے ساتھ ہماری زندگیوں میں قدم رکھ رہا ہے۔

سال رواں بھی اگرچہ ہمارے خوش کن احساسات کے سہارے بیت گیا، موجودہ حالات میں آنے والے وقت سے اچھی امید یں قائم رکھنا کچھ مشکل امر ہے، تاہم اچھی امیدوں اور توقعات کے سہارے کم ازکم حوصلہ تو ملتا ہے اور یہی حوصلہ ہمارے انفرادی عزم کو جلا بخشتا ہے۔

سال کے اختتام پر ہمیں نہ صرف آنے والے برس کے لیے اچھی اچھی سوچیں سامنے رکھنی چاہییں بلکہ گزرے ایام کا ایک تنقیدی جائزہ بھی لینا چاہیے کہ کن جگہوں پر ہم سے کوئی غلطی سرزد ہوئی اور کہاں ہم نے کوئی غفلت کی۔ اگر اپنی اس کارگزاری کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اپنی آیندہ حکمت عملی بنائیں گے تو یہ یقیناہمارے لیے مفید ثابت ہوگا۔

05

اگر آپ کا شمار بھی ان خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے بغیر کسی سوچے بہت سے برسوں کی طرح اس سال میں بھی قدم رکھ لیا تھا اور بالآخر اسے ایسے ہی گزار بھی لیا تو پھر اور بھی زیادہ توجہ کی ضرورت ہے تاکہ کم سے کم آنے والے سال تو آپ پہلے سے بہتر انداز میں گزار سکیں۔ چاہے آپ گھریلو خاتون ہوں یا پیشہ ورانہ امور کا بار بھی اپنے کاندھوں پر اٹھا رہی ہوں۔ ہر دو صورتوں میں آپ کو نئے جوش اور ولولوں کے ساتھ 2013ء میں قدم رکھنا چاہیے ورنہ بغیر اہداف طے کیے آنے والا برس بھی اس ہی طرح تمام ہو جائے گا۔ خانگی معاملات ہوں یا ثقافتی، معاشی، معاشرتی، تعلیمی یا مذہبی، ہر شعبے کے استحکام کے لیے صنف نازک کے تعاون کی ضرورت ہمیشہ سے رہی ہے۔

نسل نو کے استحکام اور معاشرے کی تعمیر میں عورت کی حیثیت مسلمہ ہے، نئے سال میں خود سے جڑے ہر شعبے میں خواتین کو اپنی کار گزاری بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے، 2013ء کے لیے خواتین کو پیشگی اپنے کردار کا تعین کر لینا چاہیے۔ گزرتے سال کی تلخیوں سے قطعہ نظر اب ضرورت اس بات کی ہے کہ سال نو پر ہر عورت معاشرے کی کردار سازی میں اپنا ہاتھ بٹانے کا عہد کرے۔ ہمارے معاشرے کو دکھی اور مایوس دلوں میںامید کے نئے دیے جلانے کی ضرورت ہے۔ ایسے میں مثبت اور تعمیری سوچ کو پروان چڑھا کر ہم سب کو سوچنا چاہیے کہ ہم نے گزرے سال میں کیا کھویا اور کیا پایا۔ ایسی حکمت عملی وضع کرنا اور اس کا نفاذ ضروری ہے جو صرف ہماری ذات کے لیے نہیں بلکہ سب کے لیے بہتر نتائج کا موجب بن سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں