نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے جلیل عباس جیلانی

پاکستان امریکا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات مستحکم کرنے کا خواہاں ہے، امریکا میں پاکستانی سفیر

پاکستان میں داعش کا کوئی منظم نیٹ ورک موجود نہیں ہے، جلیل عباس۔ فوٹو: فائل

امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کی بہتری کے لئے کام کریں گے۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں امریکی میڈیا کے اعزاز میں ظہرانے سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ پاک امریکا تعلقات بہت اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات 7 دہائیوں پر مشتمل ہیں اس لیے چاہتے ہیں کہ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ بھی مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ جانتی ہے کہ پاکستان کو کن مسائل کا سامنا ہے تاہم دونوں ملکوں کے بہت سے مفادات مشترک ہیں اسی لیے پاکستان امریکا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات مستحکم کرنے کا خواہاں بھی ہے۔

پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اوباما انتظامیہ کے ساتھ تعلقات بہت مضبوط تھے اور امید کرتے ہیں کہ نئی امریکی انتظامیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرے گی جبکہ جلیل عباس جیلانی نے امریکی تعاون کے حوالے سے ایف 16 طیاروں اور اتحادی سپورٹ فنڈ کے مسائل پر نئی امریکی انتطامیہ کی جانب سے نظرثانی کی امید بھی ظاہر کی۔


جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تاریخی مہم کا آغاز کیا جس کے وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کے نمایاں کمی واقعہ ہوئی بلکہ دہشتگردی کے خاتمے سے پاکستان کی معیشت میں 70 فیصد بہتری بھی آئی ہے اور پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے خطے کی مارکیٹوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے پر غیر جانبدار ماہر کی درخواست کی ہے تاہم پاکستان سمجھتا ہے کہ غیر جانبدار ماہر کا مینڈیٹ محدود ہے جس کے لیے یہ ٹیم غیر جانبدار، تکنیکی اور قانونی ماہرین پر مشتمل ہونی چاہیئے، ہم چاہتے ہیں کہ سندھ طاس معاہدے پر ورلڈ بینک اپنا انتظامی کردار ادا کرے کیونکہ پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کا خواہشمند ہے، اس لیے بھارت کے ساتھ تمام مسائل کا پرامن حل اور خطے میں قریبی تعاون پر یقین رکھتے ہیں۔

پاکستانی سفیر نے واضح کیا کہ پاکستان میں داعش کا کوئی منظم نیٹ ورک موجود نہیں ہے لیکن افغانستان میں داعش کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ پر تشویش ضرور ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسند اور شدت پسند تنظیمیں دنیا بھر میں بدامنی پھیلا رہی ہیں۔
Load Next Story