ای سی سی کا فیصلہ نظر انداز لانگ ٹرم پر ایل این جی درآمد کرنیکی تیاریاں شروع
فرنس آئل پر انحصار کم ہونے سے بجلی کی پیداواری لاگت میں نمایاں کمی ہوگی
فاسٹ ٹریک پرایل این جی درآمد کرکے آئندہ موسم گرما میں توانائی کے بحران کو کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
تاہم وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور سوئی سدرن گیس کمپنی نے فاسٹ ٹریک پر 200ایم ایم سی ایف ایل این جی کی درآمد کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فیصلہ نظر انداز کردیا ہے۔ ای سی سی نے اکتوبر کے وسط میں 2012میں ایک بلین کیوبک فٹ ایل این جی درآمد کرنے کی منظوری دی تھی جس میں 400/400 ایم ایم سی ایف لانگ ٹرم اور 200 ایم ایم سی ایف فاسٹ ٹریک پر درآمد کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
تاہم وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور سوئی سدرن گیس کمپنی نے یہ فیصلہ نظر انداز کرتے ہوئے فاسٹ ٹریک کے بجائے لانگ ٹرم بنیادوں پر ایل این جی درآمد کرنے کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں جس سے توانائی کا بحران آئندہ سال کے موسم گرما میں بھی برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔ فاسٹ ٹریک بنیادوں پر 200ایم ایم سی ایف گیس ایگری منٹ ہونے کے چھ سے سات ماہ کے اندر درآمد کی جاسکتی ہے گیس پر چلنے والے پاور پلانٹس کو اسپاٹ ریٹ پر ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت ملنے کی صورت میں کم ایفیشنی پر چلنے والے گیس بیس پاور پلانٹس کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔
تاہم وزارت پانی و بجلی کم صلاحیت پر چلنے والے تھرمل پاور اور کم ایفشنسی پر چلنے والے پرانے گیس پلانٹ سے بجلی پیدا کرنے کو ترجیح دے رہی ہے جس سے بحران کی شدت کم ہونے کے بجائے موسم سرما میں بھی توانائی کی قلت کا سامنا ہے۔
ایل این جی کی درآمد کے لیے سرمایہ کاری کرنے والی Engro VoPakکے چیف ایگزیکٹیو شیخ عمران الحق نے ایکسپریس سے ملاقات میں بتایا کہ فاسٹ ٹریک بنیادوں پر ایل این جی سات ماہ میں درآمد کی جاسکتی ہے تاہم وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور سوئی سدرن گیس کمپنی نے فاسٹ ٹریک بنیاد پر ایل این جی درآمد کرنے کا ای سی سی کا فیصلہ موخر کردیا ہے انہوں نے کہا کہ فاسٹ ٹریک بنیاد پر گیس درآمد کرکے پاور کمپنیوں کو اسپاٹ ریٹ پر ایل این جی خریدنے کی اجازت دی جائے اور ایل این جی کو ویٹ ایوریج کرکے بجلی کی قیمت میں شامل کیا جائے تو گیس کی اوسط قیمت میں بمشکل 50سے 70سینٹس کا اضافہ ہوگا۔
تاہم فرنس آئل پر انحصار کم ہونے سے بجلی کی پیداواری لاگت میں نمایاں کمی ہوگی، سرکلر ڈیٹ بھی کم ہوگا اور کم ایفشنسی پر چلنے والے پاور پلانٹس سے زیادہ پیداوار حاصل کرکے بجلی کا بحران بھی کم کیا جاسکے گا انہوں نے کہا کہ فاسٹ ٹریک بنیادوں پر ایل این جی کی درآمد کے لیے بڑے انفرااسٹرکچر کی ضرورت نہیں ہے چھوٹی سرمایہ کاری سے سات ماہ میں ایل این جی درآمد کی جاسکتی ہے انہوں نے حکومت کے خود ٹرمینل تعمیر کرنے اور ایل این جی کی درآمد کے منصوبے پر بھی خدشات کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد کے لیے کنٹریکٹ تین ماہ میں سائن کرنے کی شرط عائد کی گئی ہے بصورت دیگر بڈ بانڈ ضبط کرلیا جائے گا تین ماہ کی مدت ایل این جی کے لحاظ سے بہت کم ہے اس کیلیے کم از کم 6سے 7ماہ کا عرصہ لگے گا۔
جلد بازی میں قواعدوضوابط کی خلاف ورزی یا شفافیت پر سوال اٹھنے سے ایل این جی کی درآمد کا ٹینڈر بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک جانب نجی شعبے کو ایل این جی کی درآمد میں سرمایہ کاری کیلیے ساورن گارنٹی فراہم کرنے کو تیار ہے دوسری جانب خود حکومتی ادارے ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کے ٹینڈر جاری کررہے ہیں حکومت خود قطر سے گیس خریدنا چاہتی ہے اس صورتحال میں ایل این جی کی درآمد میں سرمایہ کاری کرنے والا نجی شعبہ کنفیوژن کا شکار ہے اور نجی شعبے کی کڑی محنت سے بنائے گئے پرپوزل ضایع ہونے کا خدشہ ہے۔
تاہم وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور سوئی سدرن گیس کمپنی نے فاسٹ ٹریک پر 200ایم ایم سی ایف ایل این جی کی درآمد کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فیصلہ نظر انداز کردیا ہے۔ ای سی سی نے اکتوبر کے وسط میں 2012میں ایک بلین کیوبک فٹ ایل این جی درآمد کرنے کی منظوری دی تھی جس میں 400/400 ایم ایم سی ایف لانگ ٹرم اور 200 ایم ایم سی ایف فاسٹ ٹریک پر درآمد کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
تاہم وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور سوئی سدرن گیس کمپنی نے یہ فیصلہ نظر انداز کرتے ہوئے فاسٹ ٹریک کے بجائے لانگ ٹرم بنیادوں پر ایل این جی درآمد کرنے کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں جس سے توانائی کا بحران آئندہ سال کے موسم گرما میں بھی برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔ فاسٹ ٹریک بنیادوں پر 200ایم ایم سی ایف گیس ایگری منٹ ہونے کے چھ سے سات ماہ کے اندر درآمد کی جاسکتی ہے گیس پر چلنے والے پاور پلانٹس کو اسپاٹ ریٹ پر ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت ملنے کی صورت میں کم ایفیشنی پر چلنے والے گیس بیس پاور پلانٹس کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔
تاہم وزارت پانی و بجلی کم صلاحیت پر چلنے والے تھرمل پاور اور کم ایفشنسی پر چلنے والے پرانے گیس پلانٹ سے بجلی پیدا کرنے کو ترجیح دے رہی ہے جس سے بحران کی شدت کم ہونے کے بجائے موسم سرما میں بھی توانائی کی قلت کا سامنا ہے۔
ایل این جی کی درآمد کے لیے سرمایہ کاری کرنے والی Engro VoPakکے چیف ایگزیکٹیو شیخ عمران الحق نے ایکسپریس سے ملاقات میں بتایا کہ فاسٹ ٹریک بنیادوں پر ایل این جی سات ماہ میں درآمد کی جاسکتی ہے تاہم وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور سوئی سدرن گیس کمپنی نے فاسٹ ٹریک بنیاد پر ایل این جی درآمد کرنے کا ای سی سی کا فیصلہ موخر کردیا ہے انہوں نے کہا کہ فاسٹ ٹریک بنیاد پر گیس درآمد کرکے پاور کمپنیوں کو اسپاٹ ریٹ پر ایل این جی خریدنے کی اجازت دی جائے اور ایل این جی کو ویٹ ایوریج کرکے بجلی کی قیمت میں شامل کیا جائے تو گیس کی اوسط قیمت میں بمشکل 50سے 70سینٹس کا اضافہ ہوگا۔
تاہم فرنس آئل پر انحصار کم ہونے سے بجلی کی پیداواری لاگت میں نمایاں کمی ہوگی، سرکلر ڈیٹ بھی کم ہوگا اور کم ایفشنسی پر چلنے والے پاور پلانٹس سے زیادہ پیداوار حاصل کرکے بجلی کا بحران بھی کم کیا جاسکے گا انہوں نے کہا کہ فاسٹ ٹریک بنیادوں پر ایل این جی کی درآمد کے لیے بڑے انفرااسٹرکچر کی ضرورت نہیں ہے چھوٹی سرمایہ کاری سے سات ماہ میں ایل این جی درآمد کی جاسکتی ہے انہوں نے حکومت کے خود ٹرمینل تعمیر کرنے اور ایل این جی کی درآمد کے منصوبے پر بھی خدشات کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد کے لیے کنٹریکٹ تین ماہ میں سائن کرنے کی شرط عائد کی گئی ہے بصورت دیگر بڈ بانڈ ضبط کرلیا جائے گا تین ماہ کی مدت ایل این جی کے لحاظ سے بہت کم ہے اس کیلیے کم از کم 6سے 7ماہ کا عرصہ لگے گا۔
جلد بازی میں قواعدوضوابط کی خلاف ورزی یا شفافیت پر سوال اٹھنے سے ایل این جی کی درآمد کا ٹینڈر بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک جانب نجی شعبے کو ایل این جی کی درآمد میں سرمایہ کاری کیلیے ساورن گارنٹی فراہم کرنے کو تیار ہے دوسری جانب خود حکومتی ادارے ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کے ٹینڈر جاری کررہے ہیں حکومت خود قطر سے گیس خریدنا چاہتی ہے اس صورتحال میں ایل این جی کی درآمد میں سرمایہ کاری کرنے والا نجی شعبہ کنفیوژن کا شکار ہے اور نجی شعبے کی کڑی محنت سے بنائے گئے پرپوزل ضایع ہونے کا خدشہ ہے۔