ایل پی جی اور ایل این جی پاکستان کا مستقبل ہیں مشیرپٹرولیم

گھروں میں بھی گیس کی لوڈشیڈنگ کرنا پڑے گی،اوگرا میرے دائرہ اختیار میں نہیں


Online December 31, 2012
ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ ملک میں 4.2 بی سی ایف گیس نکلتی ہے جبکہ ڈیمانڈ 8بی سی ایف ہے ایسی صورتحال میں درامدی گیس پاکستان کے لیے ضروری ہے۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا ہے کہ ملک میں سوئی گیس کے ذخائر ختم ہورہے ہیں اور ایل این جی و ایل پی جی ملک کا مستقبل ہے۔

کچھ لوگ گیس کی سیاست کر رہے ہیں میں دعوے سے کہتا ہوں کہ میرے دور میں نئے سی این جی اسٹیشن کے قیام کے لیے کوئی بھی لائسنس جاری نہیں کیے گئے انہوں نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ سی این جی کی قیمتوں کا معاملہ لاء کمیٹی کے پاس زیر غور ہے ملک میں ایل پی جی کارٹل کو ہر حال میں ختم کرنا ہوگا اور اس سلسلے میں ہم نے ایل پی جی پالیسی تیار کرلی ہے مگر یہ معاملہ لاہور ہائی کورٹ سے اسٹے ہوچکا ہے لیکن توقع ہے کہ الیکشن سے پہلے یہ پالیسی اعلان کردیا جائے گا۔

04

ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ ملک میں 4.2بی سی ایف گیس نکلتی ہے جبکہ ڈیمانڈ 8بی سی ایف ہے ایسی صورتحال میں درامدی گیس پاکستان کے لیے ضروری ہے لہذا اس کمی کو پورا کرنے کے لیے متبادل گیس صرف ایل این جی اور ایل پی جی ہے انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندے اپنے حلقوں میں گیس کی پائپ لائن ڈال کر صرف اپنے ووٹرز کی توجہ حاصل کرنے میں لگے ہوئے ہیں جبکہ ان لائنوں میں گیس ہی نہیں ہے جب ملک میں گیس ہی نہیں ہے تو پھر گھروں میں بھی گیس کی لوڈشیڈنگ کرنا پڑے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اوگرا میرے دائرہ اختیار میں نہیں بلکہ کیبنٹ کے زیراثر ہے اس لیے مجھے ان کے معاملات میں نہ کھینچا جائے انکا کہنا تھا کہ 2010-11 کے مقابلے میں 2011-12 کے دوران 400ایم ایم سی ایف ڈی گیس کا اضافہ ہوا ملک میں گیس بالکل نہیں ہے کہ فرٹیلائزر انڈسٹری اور پاور سیکٹر کو گیس دے سکیں ایسی گھمبیر صورتحال میں ہمیں ملکی مفاد میں ہی فیصلہ کرنا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں