درد میں طاقت ہے…
جب تک جسم کے کسی حصے میں درد نہ ہو، ہمیں اس کے ہونے کا احساس تک نہیں ہوتا۔۔۔
دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت میں ہلکا سا درد اٹھا تھا، شاید کہیں ہاتھ ایسے زاویے سے ٹکرایا ہو گا مگر مجھے یاد نہ آ رہا تھا، رات سو کر صبح اٹھی تو درد بڑھ چکا تھا بلکہ رات بار بار درد کے باعث آنکھ کھل جاتی رہی تھی- صبح تک انگلی مڑنا بھی بند ہو گئی تھی، درد پہلے جوڑ کی ہڈی میں تھا، دن بھر اس درد کا احساس اس لیے رہا کہ ہر کام میں دایاں ہاتھ استعمال ہوتا ہے اور اس میں بھی سب سے زیادہ یہی انگلی- بظاہر کوئی سوجن تھی نہ سرخی و نیلاہٹ جو درد کے مقام کا تعین ہوتا یا ڈاکٹر کے پاس جا کر کچھ بتایا جاتا کہ یہاں درد ہے-
وہ میری زندگی کا پہلا دن تھا جب مجھے اندازہ ہوا کہ وہ ہاتھ اور اس ہاتھ کی اس انگلی کی اہمیت کیا ہے... کھانا پکاتے اور کھاتے ہوئے، کپڑے اور برتن دھوتے ہوئے، کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے،ٹیلی فون پر ٹائپ کرتے ہوئے، کپڑے تبدیل کرتے ہوئے، میک اپ کرتے ہوئے، نماز میں رکوع، سجدہ اور تشہد تک کرتے ہوئے اس انگلی کے درد نے احسا س دلایا - میں نے چند دن کے اس درد سے کچھ اسباق سیکھے-
... جب تک جسم کے کسی حصے میں درد نہ ہو، ہمیں اس کے ہونے کا احساس تک نہیں ہوتا... ایک مکمل جسم ہمارے پاس اللہ تعالی کی اتنی بڑی نعمت ہے لیکن ہم اس نعمت سے کس قدر بے خبر ہیں، ہماری عمر ایک ایسے معمول کی طرح گزرتی ہے جس کے جسم میں ہر نظام کے لیے ایک مقررہ طریقہ ہے جو اللہ تعالی نے منظم کر رکھا ہے، ہمیں کسی عضو کی setting نہیں کرنا پڑتی، ایک مشین ہے جو اپنے افعال ہماری موت تک انجام دیتی رہتی ہے-
... درد میں بہت طاقت ہے... اتنی کہ ہر خوشی ہیچ ہو جاتی ہے- درد چہرے پر مسکراہٹ تک نہیں آنے دیتا، جسم کے کسی حصے میںبھی درد ہو، وہ ہمارے باقی صحت مند جسم کی خوشی کو مات دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، ہم کوئی بھی کام خوشی سے نہیں کر سکتے-
... درد ہمیشہ چہرے پر نظر آ تا ہے... پاؤں میں تنگ جوتے سے لے کر، جسم کے اندرونی و بیرونی حصوں میں ہوں یا سر کے کسی حصے میں، اس کا عکس ہمیشہ ہمارے چہروں پر جھلکتا ہے، ہر درد کا آئینہ ہمارا چہرہ ہے- خو شی بسا اوقات ہم چھپا سکتے ہیں، چہرے سے مسرت کا اظہار نہیں ہونے دیتے کسی نہ کسی وجہ کے باعث مگر درد کا لیپ چہرے پر میک اپ کی مانند ہو جاتا ہے-
... اپنے درد ہمیشہ بڑے اور دوسروں کے چھوٹے لگتے ہیں ، ہم اپنے درد میں تو دو سروں کی توجہ، محبت، ہمدردی اور غم گساری چاہتے ہیں مگر دوسروں پر بیت رہی ہو تو اتنا کہہ دینا ہی کافی سمجھتے ہیں کہ ہا ں ہم پر بھی ایسی بیت چکی ہے-
... درد کا احساس تنہائی میں ہمیشہ زیادہ ہوتا ہے، جب ہم کسی محفل میںہوں ، اپنے پیاروں کے ساتھ ہوں اور مصروف ہوں تو ہمیں درد یاد بھی نہیں ہوتا مگر جوں ہی دوبارہ تنہائی ملتی ہے، درد کا عفریت جاگ اٹھتا ہے-
... درد ذائقے میں میٹھا بھی ہو سکتا ہے، آپ نے بھی سنا ہو گا، نہ صرف گانوںمیں بلکہ اکثر لوگ یوں بھی کہتے ہیں کہ میٹھا میٹھا سا درد محسوس ہوتا ہے، پیار کا درد ہے، میٹھا میٹھا ، پیارا پیارا۔
درد ہی درد اور کیا ہے عشق... روگ ہے مستقل سزا ہے عشق۔
...درد پھیلتا اورچلتا بھی ہے، بعض درد جسم کے ایک حصے سے شروع ہوتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنے پہلے مقام سے آگے بڑھتے جاتے ہیں یا پھیلتے جاتے ہیں اس لیے ان کے مقام کا تعین کرنا مشکل ہو جاتا ہے-
چارہ گر جو مجھ سے پوچھے تو بتاؤں کیسے... دل کہاں ہوتا ہے درد کہاں ہوتا ہے۔
... درد کی حد بھی ہوتی ہے، اسی لیے تو ہم کہتے ہیں کہ فلاں درد حد سے بڑھ گیا، یعنی وہ حد جہاں سے ہماری برداشت ختم ہو جاتی ہے، بعض درد حد سے بڑھتے ہیں تو دوا بن جاتے ہیں-
درد شدت کا ہے مگر کب تک... وار سہتا رہے جگر کب تک۔
... درد لاعلاج بھی ہوتے ہیں، یہ درد جسمانی سے زیادہ نفسیاتی ہوتے ہیں، ان کا کوئی وجود نہیں ہوتا پھر بھی یہ زندگی کی ہر خوشی کو مفقود کر دیتے ہیں - ہم خوشیوں سے محظوظ ہونے کی بجائے چاہتے ہیں کہ دوسرے ہم پر ترس کھائیں-
... درد بٹایا بھی جا سکتا ہے، کسی کے درد کے بارے میں پوچھ کر، اس کے دکھ میں شریک ہو کر اس سے ہمدردی کر کے اس کا درد ختم تو نہیں مگر اس میں کچھ آسانی پیدا کرنے کا باعث بنا جا سکتا ہے-
میرے درد کی جو دوا کرے...کوئی ایسا شخص ہوا کرے۔
... درد مول بھی لیا جاتا ہے، خواہ مخواہ میں اپنے ذمہ کوئی ایساا کام لے کر جس کی ہمیں سکت اور اوقات نہ ہو، برداشت نہ ہو اسے اپنے گلے ڈال لینا- کیا پوچھتے ہو اپنی امارت کی داستاں...ہم نے درد مول لیے ، غم کمائے ہیں۔
... درد، نام بھی ہو سکتا ہے- کوئی اتنا غمگین اور درد آشنا ہو اور دوسروں کے درد کو اتنا محسوس کرتا ہو کہ اپنا نام یا تخلص دردرکھ لے-
... درد ہی بسا اوقات درد کا علاج بن جاتا ہے، نیا اٹھنے والا درد، پرانے درد کی شدت کو مدہم کر دیتا ہے تو ہمیں لگتا ہے کہ اس درد نے پرانے درد کو ختم کر دیا ، جیسے ٹیلی وثن پر ایک بریکنگ نیوز اس وقت تک چلتی ہے جب تک کوئی اور بریکنگ نیوز نہ آ جائے-
درد ہی درد کا ہو جب علاج...چارہ گری ہے بے کار ادھر۔
... درد ہم سفر بھی بن جاتا ہے... جب آپ درد میں ہوں تو جہاں جہاں آپ سفر کریں گے وہ آپ کے ساتھ سفر کرے گا-
... درد سانس لیتا ہے، درد ایک ایسا احساس ہے جو آپ کو اپنے اندر رہتا، بستا اور سانس لیتا ہوا محسوس ہوتا ہے-
... درد سوتا بھی ہے، کبھی ہمیں لگتا ہے کہ چند گھنٹے پہلے درد تھا، پھر کم ہوا، ختم ہوا، پھر شروع ہو گیا تو ا س کا مطلب ہے کہ درد سو جاتا ہے اور پھر بیدار ہوتاہے، پھر انگڑائیاں بھی لیتا ہے، ہم کہتے اور سنتے ہیں کہ درد وجود کے انگڑائی لے کر بیدار ہوا-
... درد دوست بن جاتا ہے، اکثر دفعہ آپ نے سنا اور پڑھا ہو گا کہ اب تو یہ درد میرا عمر بھر کا رفیق بن گیا ہے-
اس درد سے اپنے ہیں مراسم...غم سے بھی ہے یاری پرانی۔
... درد کے بطن سے زندگی جنم لیتی ہے-
... انسان کی پیدائش کا ایک مقصد ایک دوسرے کے درد کا احسا س کرنا بھی ہے، درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو!!
... درد عموما اپنوں سے ملتے ہیں، جن سے کوئی تعلق واسطہ، امید اور توقع نہ ہو وہاں سے درد کیا ملے گا!!
جو درد ملا اپنوں سے ملا... غیروں سے شکایت کون کرے۔
... درد کا آنکھوں سے براہ راست رابطہ ہے-
جب تیرا درد میرے ساتھ وفا کرتا ہے... اک سمندر میری آنکھوں سے بہا کرتا ہے-
... درد بسا اوقات ہمارے اندر یوں بس جاتا ہے کہ ہم لاشعوری طور پر اسے اپنے اندر رکھنا چاہتے ہیں، جب تڑپ ہو تو دل نرم ہو جاتا ہے اور درد خود ہی دل کا مستقل مکین ہو جاتا ہے-
درد دربان... بنا بیٹھا ہے... دل سے تجھ کو میں نکالوں کیسے۔
... درد وراثت میں بھی منتقل ہوتا ہے... کسی درد میں مبتلا شخص جب مر کر درد سے نجات پاتا ہے تو وہ درد وراثت میں اس کے وارثین کو منتقل ہو جاتا ہے... درد جدائی بن کر عمر بھر انھیں تڑپاتا رہتا ہے، جانے والے کی یاد درد کی صورت ہمارے ساتھ عمر بھر جیتی ہے!!