پاکستانی کرکٹ کے انداز کو فرسودہ کہنے پر ظہیر عباس کا آرتھر کو جواب

اعتماد کی کمی آڑے آتی ہے، فتوحات کیلیے دباؤ سے آزاد ہوکر کھیلنا ہوگا، سابق قائد


Sports Reporter/Abbas Raza January 15, 2017
کھلاڑیوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر تیار کرنا ضروری ہے، سابق کپتان۔ فوٹو: فائل

سابق کپتان ظہیرعباس نے کوچ مکی آرتھر کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی کرکٹ کا انداز ہرگز فرسودہ نہیں ہوا۔

لیجنڈ کرکٹر کے مطابق اعتماد کی کمی آڑے آتی ہے، فتوحات کیلیے ٹیم کو دباؤ سے آزاد ہوکر کھلیلنا ہوگا۔ برسبین میں جمعے کو سیریز کے پہلے ون ڈیمیں شکست کے بعد ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا تھا کہ پاکستان کرکٹ کا انداز فرسودہ ہوچکا جس کا کوئی مستقبل نہیں۔

فرسٹ کلاس کرکٹ میں سنچریوں کی سنچری مکمل کرنے کا اعزاز رکھنے والے ظہیر عباس نے نمائندہ ''ایکسپریس'' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں، میں نے خود ماضی میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلتے ہوئے گوروں کے دیس میں رنز کے انبار لگائے، مختلف اور مشکل کنڈیشنز میں بھی بہتر کارکردگی دکھائی جا سکتی ہے لیکن اس کیلیے کھلاڑیوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر تیار کرنا ضروری ہے۔

سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان میں اب بھی اچھی کرکٹ کھیلی جا رہی ہے، پلیئرز میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں، صرف انھیں اعتماد دینے کی ضرورت ہے، ٹیم کو یہ دباؤ لیے بغیر کھیلنا ہو گا کہ مقابلہ آسٹریلیا یا انگلینڈ سے ہے، کینگروز کی کامیابی کی بڑی وجہ یہی ہے کہ وہ کسی صورتحال میں گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوتے۔

ظہیر عباس نے کہا کہ پاکستان کیخلاف پہلے ون ڈے میں آسٹریلیا نے 78 رنز پر آدھی ٹیم آؤٹ ہونے کے باوجود اچھا مجموعہ حاصل کیا، میزبان بیٹسمین یکے بعد دیگرے وکٹیں گرنے کے باوجود دباؤ میں نہیں آتے اور سنگلز ڈبلز لیتے ہوئے بہتر ہدف کی طرف گامزن رہتے ہیں، ہر ٹیم میں غیرمعمولی صلاحیتوں کے حامل کھلاڑی ایک یا 2 ہی ہوتے ہیں، دیگر ان کی موجودگی میں معاون کا کردار ادا کرتے ہوئے فتح کا راستہ ہموار کرتے ہیں، کسی ایک کی بہتر پرفارمنس سے ٹیم کی خامیاں چھپ جاتی ہیں۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ برسبین میں گرین شرٹس نے ابتدا میں جلد وکٹیں حاصل کرنے کے بعد حریف کو حاوی ہونے کا موقع دیا، بولرز کی خامیاں سامنے آئیں، کیچز بھی ڈراپ ہوئے، جوابی بیٹنگ میں ہمارے بیٹسمین دباؤ کا شکار ہو کر تسلسل سے وکٹیں گنواتے رہے، کھلاڑیوں کے تھکاوٹ کا شکار ہونے کی بات میں وزن نہیں، پروفیشنل کرکٹر کا کام ہی کھیلنا ہے، ان کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔

ظہیر عباس نے کہا کہ مستقبل کیلیے نیا ٹیلنٹ تلاش کرنا اشد ضروری ہے، پنجاب اسپورٹس بورڈ کی کرکٹ اکیڈمیز کے چیئرمین کی حیثیت اسکول اور کلب کرکٹ پر توجہ دے رہا ہوں، جلد ہی ان کوششوں کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئیں گے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں