شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی
مولانا سلیم اللہ خان کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی
پاکستان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ عالمِ دینِ، محدث، استاد اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ مولانا سلیم اللہ خان کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کی نماز جنازہ کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں ادا کی گئی جس میں عوام کی بڑی تعداد نے افراد نے شرکت کی۔ ان کی تدفین جامعہ فاروقیہ حب ریور روڈ پر کی جائےگی۔
مولانا سلیم اللہ خان اتحادِ تنظیمات المدارس دینیہ اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ تھے۔ 91 سالہ مولانا سلیم اللہ خان ایک عرصے سے علیل تھے اور چند روز قبل ان کی بیماری شدت اختیار کرگئی تھی جس کے باعث وہ گزشتہ روز رضائے الہیٰ سے انتقال فرما گئے۔ مولانا سلیم اللہ خان نے ابتدائی عمر سے ہی علم دین کو اوڑھنا بچھونا بنایا اور1960 کے عشرے میں شاہ فیصل کالونی کراچی میں جامعہ فاروقیہ کی بنیاد رکھی جو آج ایک ممتاز دینی اور علمی مرکز کا درجہ رکھتی ہے۔
1980 کے عشرے میں آپ کی گراں قدر دینی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کو وفاق المدارس پاکستان کا منتظم اعلیٰ مقرر کیا گیا ۔ اس ذمے داری کو آپ نے بخوبی نبھایا اور دینی علوم کی تدریس، کورس کے مندرجات، امتحانی طریقہ کار میں بنیادی اوراہم تبدیلیاں کرتے ہوئے اسے عصرِ حاضر کے لحاظ سے مرتب کیا۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں معیاری تدریس فراہم کرنے والے اداروں اور جامعات کی تعداد کو بڑھایا جو اب لگ بھگ 18 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ وہ مولانا حسین احمد مدنی جیسے اکابر کے شاگرد رہے اور مولانا شبیر احمد عثمانی کے ساتھ بھی دینی علوم کی ترویج کے لیے کام کرتے رہے۔
مرحوم کے ہزاروں لاکھوں طالبعلم پاکستان سمیت دنیا بھر میں دین کی ترویج میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے آپ کی تقاریر اور درس کو کتابی صورت میں مرتب کیا جارہا تھا ۔ شیخ الحدیث کی حیثیت سے مولانا سلیم اللہ خان کے صحیح بخاری کے درس اور خطبات کو کشف الباری کے نام سے شائع کیا گیا ہے جس کی ایک درجن سے زائد جلدیں شائع ہوچکی ہیں جبکہ مزید جلدوں پر کام جاری ہے۔ مولانا سلیم اللہ خان کی رحلت پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے دینی حلقوں نے شدید دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔
شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کی نماز جنازہ کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں ادا کی گئی جس میں عوام کی بڑی تعداد نے افراد نے شرکت کی۔ ان کی تدفین جامعہ فاروقیہ حب ریور روڈ پر کی جائےگی۔
مولانا سلیم اللہ خان اتحادِ تنظیمات المدارس دینیہ اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ تھے۔ 91 سالہ مولانا سلیم اللہ خان ایک عرصے سے علیل تھے اور چند روز قبل ان کی بیماری شدت اختیار کرگئی تھی جس کے باعث وہ گزشتہ روز رضائے الہیٰ سے انتقال فرما گئے۔ مولانا سلیم اللہ خان نے ابتدائی عمر سے ہی علم دین کو اوڑھنا بچھونا بنایا اور1960 کے عشرے میں شاہ فیصل کالونی کراچی میں جامعہ فاروقیہ کی بنیاد رکھی جو آج ایک ممتاز دینی اور علمی مرکز کا درجہ رکھتی ہے۔
1980 کے عشرے میں آپ کی گراں قدر دینی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کو وفاق المدارس پاکستان کا منتظم اعلیٰ مقرر کیا گیا ۔ اس ذمے داری کو آپ نے بخوبی نبھایا اور دینی علوم کی تدریس، کورس کے مندرجات، امتحانی طریقہ کار میں بنیادی اوراہم تبدیلیاں کرتے ہوئے اسے عصرِ حاضر کے لحاظ سے مرتب کیا۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں معیاری تدریس فراہم کرنے والے اداروں اور جامعات کی تعداد کو بڑھایا جو اب لگ بھگ 18 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ وہ مولانا حسین احمد مدنی جیسے اکابر کے شاگرد رہے اور مولانا شبیر احمد عثمانی کے ساتھ بھی دینی علوم کی ترویج کے لیے کام کرتے رہے۔
مرحوم کے ہزاروں لاکھوں طالبعلم پاکستان سمیت دنیا بھر میں دین کی ترویج میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے آپ کی تقاریر اور درس کو کتابی صورت میں مرتب کیا جارہا تھا ۔ شیخ الحدیث کی حیثیت سے مولانا سلیم اللہ خان کے صحیح بخاری کے درس اور خطبات کو کشف الباری کے نام سے شائع کیا گیا ہے جس کی ایک درجن سے زائد جلدیں شائع ہوچکی ہیں جبکہ مزید جلدوں پر کام جاری ہے۔ مولانا سلیم اللہ خان کی رحلت پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے دینی حلقوں نے شدید دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔