پیرس میں اسرائیل فلسطین تنازع پر 70 ممالک کا سربراہی اجلاس فریق غیر حاضر

فلسطینی صدرمحمود عباس کا پیرس کانفرنس کاخیر مقدم، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اسے ’’ فریب زدہ کانفرنس ‘‘ قراردے دیا

ٹرمپ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے سے باز رہیں، ٹرمپ نے اسے تسلیم کیا تو سنگین نتائج برآمد ہونگے، فرانس۔ فوٹو: نیٹ

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کیلیے ایک بین الاقوامی سربراہی اجلاس کا آغاز ہوگیا جبکہ افتتاحی اجلاس میں دونوں فریق فلسطین اور اسرائیل غیر حاضر رہے اور دونوں کے نمائندے اجلاس میں شریک نہیں ہو رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم، بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ پیرس کا اجلاس '' بے مقصد'' اور '' دھاندلی '' کے مترادف ہے۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان دہائیوں سے جاری تنازع کے حل کیلیے 70 ممالک کے مندوبین یکجا ہو رہے ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ وہ دو ریاستی حل کی از سر نو توثیق اور حمایت کریں گے۔ فلسطین نے اس اجلاس کا خیر مقدم کیا ہے لیکن اسرائیل اس میں شرکت نہیں کر رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ کانفرنس اس کے خلاف ہے۔

اطلاعات کے مطابق پیرس میں ہونے والے اجلاس کے مجوزہ بیان میں اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دو قومی نظریے کے تحت '' دو ریاستی حل '' کے لیے اپنے عہد کی باضابطہ پاسداری کریں اور یکطرفہ طور پر ایسے اقدام سے گریز کریں جس سے مصالحت کے حتمی نتائج متاثر ہوں۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے پیرس اجلاس کو ''فریب زدہ کانفرنس'' قرار دیا ہے اور اس کے پابند ہونے سے انکار کیا ہے۔


امریکا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ جان کیری کانفرنس میں موجود ہوں گے تاکہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ وہاں جو کچھ ہو وہ مثبت اور متوازن ہو۔

اجلاس کے افتتاحی خطاب میں فرانسیسی وزیرخارجہ ژاں مارک ایغو نے امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بیت المقدس کے حوالے سے کوئی بھی انفرادی فیصلہ نہ کریں۔ انھوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تواس کے ''سنگین نتائج'' برآمد ہوں گے۔ یروشلم کی حیثیت کے معاملے کو فلسطین اسرائیل تنازعے میں مشکل ترین فیصلہ سمجھا جاتا ہے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانا، مشترکہ ذمے داری ہے، ہمیں پتا ہے کہ یہ مشکل کام ہے لیکن، کیا اس کا کوئی اور متبادل ہے؟۔

 
Load Next Story