اسلام آباد میں ٹیچر کےعشق میں مبتلا ساتویں جماعت کے طالب علم کی خودکشی
ٹیچرسے بےحد محبت کرتاہوں اوراس سے شادی کرنا چاہتا ہوں مگر لوگ جینے نہیں دیتے،اسامہ کا لکھا ہوا خط
ٹیچر کے عشق میں مبتلا ساتویں جماعت کے طالب علم اسامہ نے خود کو گولی مارکر خود کشی کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ساتویں جماعت کا طالب علم 16 سالہ اسامہ اسکول ٹیچر کے عشق میں مبتلا تھا اورمحبت میں ناکامی پر خود کو گولی مارکر خود کشی کرلی۔ پولیس کے مطابق اسامہ نے مرنے سے قبل ٹیچر کے نام ایک خط لکھا تھا جو اس نے چھوٹے بھائی کو دے کر کہا کہ باہر جاکر 100 تک گنتی گنوجب گنتی ختم ہوجائے تو یہ خط ٹیچرکو دے دینا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ چھوٹے بھائی نے باہر جاکر 50 تک ہی گنتی گنی تھی کہ گولی چلنے کی آواز آگئی۔
اس خبرکو بھی پڑھیں :کراچی کے اسکول میں 16 سالہ لڑکے نے لڑکی کو مار کر خود کشی کرلی
ایکسپریس نیوز کے مطابق ساتویں جماعت کا طالب علم 16 سالہ اسامہ اسکول ٹیچر کے عشق میں مبتلا تھا اورمحبت میں ناکامی پر خود کو گولی مارکر خود کشی کرلی۔ پولیس کے مطابق اسامہ نے مرنے سے قبل ٹیچر کے نام ایک خط لکھا تھا جو اس نے چھوٹے بھائی کو دے کر کہا کہ باہر جاکر 100 تک گنتی گنوجب گنتی ختم ہوجائے تو یہ خط ٹیچرکو دے دینا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ چھوٹے بھائی نے باہر جاکر 50 تک ہی گنتی گنی تھی کہ گولی چلنے کی آواز آگئی۔
اس خبرکو بھی پڑھیں :کراچی کے اسکول میں 16 سالہ لڑکے نے لڑکی کو مار کر خود کشی کرلی
اسامہ نے خط میں لکھا کہ میں اپنی ٹیچرسے بےحد محبت کرتاہوں اوراس سے شادی کرنا چاہتا ہوں مگر لوگ جینے نہیں دیتے، پرنسپل صاحب مجھےاسکول میں ایسا نہیں کرنا چاہیے لہٰذا آپ سے معافی مانگتا ہوں جس کے بعد اس نے خود کشی کرلی۔ اسامہ نے خودکشی کے لیے جو پستول استعمال کیا اس نے خط میں لکھا کہ یہ میرے پاپا کا ہے،مرنے کے بعد اسے دورپھینک دیا جائے، نہیں چاہتا کہ مرنے کےبعد پولیس پاپا کو تنگ کرے۔دوسری جانب اسامہ کے والد عالمگیر کا کہنا ہے کہ انہیں بیٹے کی ٹیچرسے محبت کا علم نہیں تھا وہ توپہلے ہی اسامہ کی پسند کی لڑکی سے منگنی کراچکے تھے۔