پاکستانی کرکٹ ٹیم آسٹریلیا میں 12 سال بعد کامیاب
حالیہ جیت کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم پر تنقید کرنے والوں کو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ’’کرکٹ بائی چانس‘‘ ہے
بالآخر پاکستانی کرکٹ ٹیم آسٹریلیا میں مسلسل ناکامیوں کا 12سالہ دور ختم کرنے میں کامیاب ہوئی۔ آسٹریلیا میں کھیلی جانے والی ون ڈے انٹرنیشنل سیریز کے دوسرے میچ میں پاکستان نے میزبان ٹیم کو 6 وکٹ سے شکست دے کر کینگروز کے ہاتھوں مسلسل 10 ویں شکست کا رخ موڑنے میں بھی کامیابی حاصل کرلی جسے بہرحال ایک اچیومنٹ قرار دیا جاسکتا ہے۔ یہ کسی بھی فارمیٹ میں کینگروز کے دیس میں گرین شرٹس کی 12 برس بعد پہلی فتح ہے، اس سے قبل گرین شرٹس واکا گراؤنڈ میں 2004-05ء سیزن کا میچ جیتنے کے بعد کامیابی کو ترستے رہے تھے۔
حالیہ جیت کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم پر تنقید کرنے والوں کو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ''کرکٹ بائی چانس'' ہے، اور پاکستان کی کارکردگی آسٹریلیا میں دیگر ممالک کے مقابل اب بھی بہتر ہے، پاکستان نے کینگروز کے ہاتھوں مسلسل شکستوں کا تسلسل توڑا ہے، اس سے قبل 9 میچز میں میدان آسٹریلیا کے ہاتھ رہا جب کہ آسٹریلیا میں مسلسل شکستوں کے معاملے میں انگلینڈ اور سری لنکا 13-13 میچز ہار کر سرفہرست ہیں، بھارت کینگروز کے دیس میں لگاتار 11 اور زمبابوے 10مقابلوں میں مات کھا چکا ہے۔
پاکستان کو کوشش کرنا ہوگی کہ ناکامی کے گراف کو کم سے کم کرنے کے لیے آئندہ بہتر لائحہ عمل تیار کرے۔یاد رہے کہ میلبورن میں ون ڈے میچ سے قبل میزبان آسٹریلیا نے پاکستان کو مجموعی طور پر تینوں فارمیٹ کے 16 میچز میں مسلسل شکستوں سے دوچار کیا تھا۔ قائم مقام کپتان محمد حفیظ کی زیر قیادت پاکستانی ٹیم میں تبدیلیاں بھی کی گئیں جو کہ کارگر ثابت ہوئیں۔ پہلے ون ڈے میں ناکامی سے دوچار ہونے والی ٹیم کے انجرڈ قائد اظہر علی کا خلا اسد شفیق نے پر کیا، جب کہ غیر متاثر کن بولنگ کرنے والے وہاب ریاض کو باہر بٹھایا گیا، ان کی جگہ لینے والے جنید خان نے مئی 2015ء کے بعد ملنے والے موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
یہ امر واضح کرتا ہے باصلاحیت کھلاڑیوں کو طویل عرصے تک بٹھائے رکھنا غیر دانشمندانہ طرز عمل ہے۔ قائم مقام کپتان کا کہنا صائب ہے کہ کینگروز کے شکار کے لیے ہمارے پاس ہر طرح کے ہتھیار موجود ہیں، اسی اعتماد کے ساتھ آگے بڑھے تو سیریز جیت سکتے ہیں۔ راست ہوگا کہ ان غلطیوں کی جانب بھی توجہ مرکوز کی جائے جن کے باعث گزشتہ میچز میں ہار پاکستان کا مقدر بنی۔ مذکورہ 5 میچز کی سیریز فی الحال 1-1 سے برابر ہے، تیسرا میچ 19 جنوری کو پرتھ میں کھیلا جائے گا، شائقین کرکٹ پرامید ہیں کہ پاکستانی ٹیم جیت کا سفر جاری رکھے گی۔
حالیہ جیت کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم پر تنقید کرنے والوں کو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ''کرکٹ بائی چانس'' ہے، اور پاکستان کی کارکردگی آسٹریلیا میں دیگر ممالک کے مقابل اب بھی بہتر ہے، پاکستان نے کینگروز کے ہاتھوں مسلسل شکستوں کا تسلسل توڑا ہے، اس سے قبل 9 میچز میں میدان آسٹریلیا کے ہاتھ رہا جب کہ آسٹریلیا میں مسلسل شکستوں کے معاملے میں انگلینڈ اور سری لنکا 13-13 میچز ہار کر سرفہرست ہیں، بھارت کینگروز کے دیس میں لگاتار 11 اور زمبابوے 10مقابلوں میں مات کھا چکا ہے۔
پاکستان کو کوشش کرنا ہوگی کہ ناکامی کے گراف کو کم سے کم کرنے کے لیے آئندہ بہتر لائحہ عمل تیار کرے۔یاد رہے کہ میلبورن میں ون ڈے میچ سے قبل میزبان آسٹریلیا نے پاکستان کو مجموعی طور پر تینوں فارمیٹ کے 16 میچز میں مسلسل شکستوں سے دوچار کیا تھا۔ قائم مقام کپتان محمد حفیظ کی زیر قیادت پاکستانی ٹیم میں تبدیلیاں بھی کی گئیں جو کہ کارگر ثابت ہوئیں۔ پہلے ون ڈے میں ناکامی سے دوچار ہونے والی ٹیم کے انجرڈ قائد اظہر علی کا خلا اسد شفیق نے پر کیا، جب کہ غیر متاثر کن بولنگ کرنے والے وہاب ریاض کو باہر بٹھایا گیا، ان کی جگہ لینے والے جنید خان نے مئی 2015ء کے بعد ملنے والے موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
یہ امر واضح کرتا ہے باصلاحیت کھلاڑیوں کو طویل عرصے تک بٹھائے رکھنا غیر دانشمندانہ طرز عمل ہے۔ قائم مقام کپتان کا کہنا صائب ہے کہ کینگروز کے شکار کے لیے ہمارے پاس ہر طرح کے ہتھیار موجود ہیں، اسی اعتماد کے ساتھ آگے بڑھے تو سیریز جیت سکتے ہیں۔ راست ہوگا کہ ان غلطیوں کی جانب بھی توجہ مرکوز کی جائے جن کے باعث گزشتہ میچز میں ہار پاکستان کا مقدر بنی۔ مذکورہ 5 میچز کی سیریز فی الحال 1-1 سے برابر ہے، تیسرا میچ 19 جنوری کو پرتھ میں کھیلا جائے گا، شائقین کرکٹ پرامید ہیں کہ پاکستانی ٹیم جیت کا سفر جاری رکھے گی۔