اعلیٰ اور ماتحت عدلیہ میں 16لاکھ 35ہزار مقدمات زیر التوا
20ہزار972مقدمات سپریم کورٹ، ایک ہزار360 شریعت کورٹ، 2 لاکھ54ہزارہائیکورٹس اور13لاکھ سے زائدڈسٹرکٹ کورٹس میں زیر التوا
انصاف کی تیزترفراہمی کے بلند وبانگ دعوئوں اور جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کی جانب سے عدالتی پالیسی کے نفاذ کے باوجود سپریم کورٹ سمیت ملک کی تمام عدالتوں میں 16 لاکھ 35 ہزار935 مقدمات زیرالتوا ہیں جو عدلیہ کی قابل رحم حالت کیساتھ ساتھ اس جانب عوامی نمائندوں کی کمترین توجہ کی بھی عکاس ہے۔
ذرائع کے مطابق 20ہزار972مقدمات سپریم کورٹ، ایک ہزار 360مقدمات فیڈرل شریعت کورٹ، دو لاکھ 54 ہزار 400 ہائیکورٹس اور13لاکھ 59ہزار 199ڈسٹرکٹ کورٹس میں زیر التوا ہیں، ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں ماہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین دہائیوں میں عدلیہ کو دوسرے اداروں کی نسبت بری طرح نظرانداز کیا گیا،جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ محمد اظہرصدیق نے کہا کہ1947میں لاہور میں ایک سیشن جج تھا تاہم 65سال میں آبادی، جرائم کی شرح اور مقدمہ بازی میں جس شرح سے اضافہ ہوا اسی شرح سے سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور دیگر عدالتوں میں ججوں کی تعداد اور دیگر عملے میں اضافہ نہیں کیا گیا۔
80فیصد مقدمات میں التوا کی ذمہ دار حکومتی اداروں کی غفلت ہے جیسے ناقص تفتیش، میرٹ کی خلاف ورزی وغیرہ جس سے عدالت پر مقدمات کا بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ دریں اثنا وزیراعظم کے مشیر اور فوادچودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلاشبہ حکومت خواہ وہ فوجی ہو یا سویلین گذشتہ کئی دہائیوں سے انصاف کی تیزتر فراہمی کیلیے نظام میں اصلاحات لانے میں ناکام رہیں۔ انھوں نے 31دسمبر تک مقدمات نمٹانے کے عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ۔ دریں اثنا عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے سیکرٹری کی انتظامی سمری کے مطابق جوڈیشل پالیسی کے نفاذ کے بعد عدالتوں نے 85لاکھ32ہزار 548مقدمات کے فیصلے کیے۔
ذرائع کے مطابق 20ہزار972مقدمات سپریم کورٹ، ایک ہزار 360مقدمات فیڈرل شریعت کورٹ، دو لاکھ 54 ہزار 400 ہائیکورٹس اور13لاکھ 59ہزار 199ڈسٹرکٹ کورٹس میں زیر التوا ہیں، ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں ماہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین دہائیوں میں عدلیہ کو دوسرے اداروں کی نسبت بری طرح نظرانداز کیا گیا،جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ محمد اظہرصدیق نے کہا کہ1947میں لاہور میں ایک سیشن جج تھا تاہم 65سال میں آبادی، جرائم کی شرح اور مقدمہ بازی میں جس شرح سے اضافہ ہوا اسی شرح سے سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور دیگر عدالتوں میں ججوں کی تعداد اور دیگر عملے میں اضافہ نہیں کیا گیا۔
80فیصد مقدمات میں التوا کی ذمہ دار حکومتی اداروں کی غفلت ہے جیسے ناقص تفتیش، میرٹ کی خلاف ورزی وغیرہ جس سے عدالت پر مقدمات کا بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ دریں اثنا وزیراعظم کے مشیر اور فوادچودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلاشبہ حکومت خواہ وہ فوجی ہو یا سویلین گذشتہ کئی دہائیوں سے انصاف کی تیزتر فراہمی کیلیے نظام میں اصلاحات لانے میں ناکام رہیں۔ انھوں نے 31دسمبر تک مقدمات نمٹانے کے عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ۔ دریں اثنا عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے سیکرٹری کی انتظامی سمری کے مطابق جوڈیشل پالیسی کے نفاذ کے بعد عدالتوں نے 85لاکھ32ہزار 548مقدمات کے فیصلے کیے۔