تھری و فورجی صارفین پونے 4 کروڑ سے تجاوز

جولائی تادسمبر58 لاکھ اضافہ، موبائل فون یوزربھی 32لاکھ بڑھ کر13.65کروڑ ہوگئے


Business Reporter January 18, 2017
6ماہ کے دوران براڈ بینڈصارفین کی تعداد بھی 78لاکھ 52ہزار بلند ہوئی،پی ٹی اے ۔ فوٹو : فائل

پاکستان میں تھری جی اور فورجی صارفین کی تعداد 3 کروڑ 75 لاکھ سے تجاوز کرگئی۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی جولائی تا دسمبر 2016 کے دوران تھری جی اور فورجی صارفین کی مجموعی تعداد میں 57 لاکھ 94 ہزار 847 کا اضافہ ہوا۔

گزشتہ مالی سال کے اختتام پر تھری جی اور فورجی صارفین کی مجموعی تعداد 3 کروڑ 17 لاکھ 79 ہزار تھی جو دسمبر 2016کے اختتام تک 3 کروڑ 75 لاکھ 74 ہزار تک پہنچ گئی ہے، دسمبر2016 کے اختتام پر ٹیلی نار1 کروڑ 23لاکھ 26ہزار تھری جی صارفین کے ساتھ سرفہرست کمپنی قرار پائی، ٹیلی نار کے تھری جی صارفین کی تعداد 98لاکھ 97ہزار، یوفون کے صارفین کی تعداد 53 لاکھ 5 ہزارجبکہ چائنا موبائل پاکستان (زونگ) کے تھری جی صارفین کی تعداد 71 لاکھ 34 ہزار تک پہنچ گئی ہے، زونگ کے فورجی صارفین کی تعداد 22لاکھ74ہزار جبکہ وارد کے ایل ٹی ای صارفین کی تعداد 63 لاکھ 73 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ پی ٹی اے کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران سیلولر سبسکرائبرز کی تعداد میں 32 لاکھ 47 ہزار 549 کا اضافہ ہوا ہے اور مجموعی صارفین کی تعداد دسمبر 2016 کے اختتام پر 13 کروڑ 64 لاکھ 89 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 6 ماہ کے دوران براڈ بینڈ انٹرنیٹ صارفین کی تعداد میں 78 لاکھ 52 ہزار705 کا اضافہ ہوا جس کے بعد دسمبر 2016 کے اختتام پر مجموعی براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 4 کروڑ 1لاکھ 47ہزار 991تک پہنچ گئی ہے، براڈ بینڈ کے 93 فیصد صارفین موبائل فون کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کررہے ہیں، موبائل فون پر انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں6ماہ کے دوران 80 لاکھ 44 ہزار کا اضافہ ہوا اور دسمبر کے اختتام تک موبائل فون پر انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 3 کروڑ 75 لاکھ 74 ہزار تک پہنچ چکی ہے، ڈی ایس ایل سروس کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 14لاکھ 21 ہزار سے کم ہو کر 13لاکھ 92 ہزار کی سطح پر آگئی ہے، اسی طرح ایچ ایف سی، وائی میکس، ایف ٹی ٹی ایچ، EvDO اور دیگر ذرائع سے انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں کمی یا پھر جمود کی صورتحال ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں