امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل ہوا تو وفد نہیں بھیجیں گے یورپی یونین

ہم تل ابیب سے اپنا سفارتی عملہ منتقل نہیں کرینگے، ٹرمپ کو ایسے فیصلوں سے گریز کر نا چاہیے ، فیڈریکا موگرینی

ٹرمپ کے مشوروں کی ضرورت نہیں، فرانسیسی صدر، یورپی اتحاد ٹرمپ کے بیان کا بہترین جواب ہے، انجیلا مرکل ۔ فوٹو : فائل

نومنتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات پر یورپی ممالک بالخصوص فرانس اور جرمنی کی قیادت نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی چیف نے امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے پر سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔


برسلز میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی چیف فیڈریکا موگرینی نے واضح کیا کہ امریکی سفاتخانے کی منتقلی کی صورت میں بھی یورپی یونین تل ابیب سے اپنے سفارتی عملے کو منتقل نہیں کریگی۔ انھوں نے نومنتخب امریکی صدر سے کہا کہ وہ ایسے یکطرفہ فیصلوں سے گریزکریں جن سے دنیا کے بڑے حصے پرسنگین اثرات ہوں۔ ادھرنومنتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی یورپی یونین پر تنقید کے بعد فرانس کے صدر فرانسوااولاند کاردعمل بھی سامنے آیاہے، انھوں نے کہاکہ یورپ بین البراعظمی تعاون چاہتاہے ہماری اقدار اور مفادات کو ترجیح حاصل ہے۔

یورپی یونین کو اپنے معاملات چلانے کیلیے کسی غیر رکن ملک کے مشورے کی ضرورت نہیں، سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے فرانسیسی صدر نے کہا کہ یورپ کو کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیںاس کیلیے اسے کسی بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں، انھوں نے مزید کہا کہ میرے خیال سے کسی امریکی نومنتخب صدر کا دوسرے ملکوں کی سیاست میں اس طرح کھلم کھلا دخل دینا نامناسب ہے۔ جرمن چانسلر مرکل کا کہنا تھا کہ یورپی اتحاد ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا بہترین جواب ہے۔ مرکل نے ٹرمپ کے بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا '' ہم یورپیوں کی تقدیر خود ہمارے ہاتھوں میں ہے ''۔ ٹرمپ نے جرمن چانسلر کے بارے میں کہا تھا کہ انھوں نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی اجازت دے کر '' تباہ کن غلطی '' کی ہے۔
Load Next Story