ہیپی نیو ایئر ٹیم پاکستان
سال کے آخر میں تحریک طالبان پاکستان کی مذاکرات کی پیش کش پر جواب در جواب کا سلسلہ جاری ہے۔
سب سے پہلے تو قارئین نئے سال کی مبارک باد قبول کریں۔ لاہور میں شدید ٹھنڈ پڑ رہی ہے' ہر چیز دھند میں لپٹی ہوئی ہے' راولپنڈی ' اسلام آباد کا دسمبر بھی مجھے یاد ہے' غضب کی سردی تھی' دوستوں کے ساتھ آبپارہ سے صدر راولپنڈی تک کارمیں سفر کیا' اس سفر کا مقصد باربی کیو سے لطف اندوز ہونا تھا' رات کا وقت تھا' غالباً 12بج رہے تھے' فیض آباد سے اسلام آباد میں داخل ہوئے تو گاڑی برف کا کمرہ بن گئی' ہیٹر فل رفتار سے چلایا' جیسے تیسے ہوٹل پہنچے' اگلے دن درجہ حرارت کا پتہ چلا کہ منفی 3تھا' پھر میں سارا دن باہر نہیں نکلا۔
گزرے سال میں جو کچھ ہوا، اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت ہے نہ رواں سال جو کچھ ہو گا اس پہ کسی تبصرے کی گنجائش۔ گئے سال کے آخر میں تحریک طالبان پاکستان کی مذاکرات کی پیش کش پر جواب در جواب کا سلسلہ جاری ہے۔ علامہ طاہر القادری کے لانگ مارچ کو ایم کیو ایم کی حمایت مل چکی ہے۔ جنرل مشرف سمیت کچھ اور قوتیں بھی ان کے ساتھ کھڑی نظر آ رہی ہیں۔ اس لانگ مارچ سے کیسے نمٹنا ہے اور اس کا متوقع نتیجہ کیا ہو گا ' یہ حکومت جانے اور سیکیورٹی ادارے۔ فی الحال خار زار سیاست کو ایک طرف رکھ کر کھیل کے میدانوں میں چلتے ہیں۔ 2012ء کے آخری ہفتے میں قوم کو کہیں سے ایک دو اچھی خبریں ملی ہیں تو وہ کھیل کے میدانوں سے ہی ملی ہیں۔ پہلے ہاکی والوں نے ایشیائی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کو ہرا کر ٹورنامنٹ اپنے نام کیا اور اس کے بعد قومی کرکٹ ٹیم نے چنئی میں کھیلے گئے پہلے ون ڈے میں بھارت کو ہرا کر تین میچوں کی سیریز کا شاندار آغاز کیا۔ ہاکی ٹیم نے دسمبر میں ہی عالمی چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کو ہی شکست دے کر تیسری پوزیشن حاصل کی تھی، یوں وہ کانسی کے تمغے کی حق دار ٹھہری تھی جب کہ کرکٹ میں پاک بھارت ٹی ٹوئنٹی سیریز ایک ایک میچ سے برابر رہی تھی۔
پاکستان نے دورے کا آغاز بھی جیت سے کیا تھا جب پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں اس نے بھارت کو ہرایا تھا' اس طرح اب ون ڈے سیریز کا آغاز بھی فتح سے کیا ہے۔ اس موقع پر بعض لوگوں کے تبصرے ضرور آپ سے شیئر کرنا چاہتا ہوں۔ ہم دوسرا ٹی ٹوئنٹی انتہائی سخت مقابلے کے بعد بھی ہارے تو بعض دوستوں نے الزام لگایا کہ ٹیم پیسے لے کر ہار گئی۔ اب بھی یہی کہا جا رہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کی طرح پہلا ون ڈے بھی پاکستان نے جیتا ہے' اگلے دونوں میچ انڈیا جیتے گا۔ الزام پھر جوئے اور ''مک مکا'' کا ہے۔ ہم بڑے عجیب دور میں زندہ ہیں۔ کسی کو کوئی تحریر بری لگے' اس کے خیالات سے وہ تحریر متصادم ہو تو وہ لکھنے والے پر فوری تہمت لگا دے گا کہ اس نے پیسے کھائے ہیں اب تو الزام بھی ڈالر لینے کا لگتا ہے ۔ اس کی وجہ پاکستانی کرنسی کا ڈی ویلیو ہونا ہے یا پھر امریکا نے پاکستان میں اتنے ڈالر بھجوا دیے ہیں کہ ہر دوسرا شخص بکائو مال ہو چکا ہے۔ کرکٹ کا بھی یہی حال ہے' پاکستان میچ جیت گیا تو شاندار پرفارمنس کی وجہ سے جیتا اور جب ہار جائے تو کھلاڑی بک گئے۔ ہمارے رویے ضرورت سے زیادہ شدت پسند ہو گئے ہیں۔ اپنا مفروضہ منوانا چاہتے ہیں مگر دوسرے کی دلیل ماننے کو بھی تیار نہیں۔ کسی سیاسی جماعت یا لیڈر سے وابستگی ہے تو اس کا ہر غلط اقدام بھی درست' کسی کی مخالفت ہے تو اس کے سارے اچھے کام بھی مسترد کر دینگے۔
کرکٹ کے میدانوں میں واپس چلتے ہیں۔یہ سارے میدان اب ہمیں ملک سے باہر ملتے ہیں۔ شدت پسند ہمارے اپنے میدان تو کب کے ویران کر چکے ہیں۔ ایک ایسی ٹیم کا بھارت میں مقابلے کی کرکٹ کھیلنا ہی بڑی بات ہے جو اپنے میدانوں میں انٹرنیشنل کرکٹ کو ترس گئی ہے اور یہ ٹیم اگر کامیابی حاصل کرے تو یہ پوری قوم کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ پہلے ون ڈے میں جنید خان کی تباہ کن بولنگ کی وجہ سے بھارتی ٹیم کی بیٹنگ اس بری طرح لڑکھڑائی کہ کپتان مہندر سنگھ دھونی کی شاندار ناقابل شکست سنچری کے باوجود بڑا اسکور بنانے میں ناکام رہی اور پاکستان نے 228رنز کا مطلوبہ ٹارگٹ 11گیندیں پہلے ہی حاصل کر لیا جب کہ اس کے صرف چار کھلاڑی آئوٹ ہوئے۔ روایتی حریف کے خلاف ناصر جمشید کی سنچری قابل دید تھی' یونس خان اور شعیب ملک نے بھی ان کا خوب ساتھ دیا۔ ناصر جمشید بہترین بیٹسمین ہیں' افسوس انھیں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کا موقع بہت تاخیر سے دیا گیا' پاکستان کے لیے اس دورے کی اب تک کی دریافت 7فٹ ایک انچ دراز قد کے مالک محمد عرفان ہیں' وہ فی الحال زیادہ وکٹیں تو نہیں لے رہے لیکن انڈین بیٹسمینوں کو اتنا ڈرا ضرور رہے ہیں کہ وہ دوسرے اینڈ سے اپنی وکٹیں گنوا دیں۔ عرفان کو فٹنس کا کوئی مسئلہ نہ ہوا تو وہ چار پانچ سال میں پاکستان کے لیے کئی کامیابیاں سمیٹیں گے۔ ان کی عمر چونکہ30 سال سے زائد ہے اس لیے بطور فاسٹ بولر وہ اتنا عرصہ ہی کھیل سکیں گے۔ جنید خان البتہ طویل مدت تک ملک کی نمایندگی کر سکتے ہیں۔ محمد حفیظ نے پہلے دونوں ٹی ٹوئنٹی میچوں میں جتنی شاندار بیٹنگ کی ہے اس سے لگتا ہے کہ ان میں بڑا بیٹسمین بننے کی ساری صلاحیتیں موجود ہیں۔ بولنگ میں تو ان کا جواب ہی نہیں ہے۔ بعض اسپیل وہ سعید اجمل سے بھی بہتر کر جاتے ہیں۔ بھارت کے لیے اب تک صرف ایک پلس پوائنٹ ہے۔ بھوونیشور کمار کا ٹی ٹوئنٹی کا ڈیبیو کسی خواب سے کم نہیں تھا اور ون ڈے میں بھی پہلی گیند پر حفیظ کو بولڈ کر کے انھوں نے کرکٹ کی تاریخ میں اپنا نام درج کرا لیا۔ کمارکو جس وکٹ سے مدد ملے گی وہاں وہ بہترین پرفارمنس دیں گے۔ انگلینڈ کی وکٹوں پر وہ تباہی مچا سکتے ہیں۔ اس وقت پاکستانی ٹیم کا کمبی نیشن زبردست ہے۔7بیٹسمین اور5 ریگو لر بولر ٹیم میں موجود ہیں۔ کامران اکمل وکٹ کیپر ہونے کے ساتھ ساتھ بیٹسمین بھی ہیں اس لیے انھیں ریگولر بیٹسمین کہا جا سکتا ہے۔ شعیب ملک مشکل وقت میں چار پانچ اوور بھی نکال جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری ٹیم مزید مضبوط دکھائی دیتی ہے۔ بھارتی ٹیم کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ 4ریگولر بولرز کے ساتھ میدان میں اتر رہی ہے' دو تین پارٹ ٹائم بولر جب آتے ہیں تو میچ پر اچھی خاصی گرفت بھی کمزور ہو جاتی ہے اور جیتنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بھارتی ٹیم جب تک 5 اسپیشلسٹ بولرز کے ساتھ میدان میں نہیں اترے گی اس کی جیت کے امکانات نہیں بڑھیں گے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کسی پارٹ ٹائم بولر کا تکا لگ گیا تو ٹھیک ورنہ مخالف بیٹنگ پر سارا پریشر ختم ہو جاتا ہے۔ پاکستان کو دوسرا ون ڈے پرسوں کھیلنا ہے' امید ہے اس میں بھی پرفارمنس ٹھیک رہے گی۔
پاکستان اگلے دو میچ جیتے یا ہارے' ہمیں خوشی ہے ٹیم بھارت کا دورہ کر رہی ہے۔ بھارتی ٹیم جوابی دورہ کرتی ہے یا نہیں' اس کے لیے ابھی انتظار کرنا ہو گا۔ پاکستان میں دہشت گردی کی جتنی کارروائیاں ہو رہی ہیں' ان کو دیکھتے ہوئے تو نہیں لگتا کہ مستقبل قریب میں کوئی بھی ٹیم پاکستان آئے۔ بنگلہ دیش نے ایک بار پھر اپنی ٹیم کو پاکستان بھجوانے سے انکار کر دیا ہے۔ وطن عزیز میں کرکٹ کا کوئی انٹرنیشنل پیج بھلے نہ ہو' انٹرنیشنل دہشتگردی اور انٹرنیشنل لانگ مارچ ضرور ہوں گے۔ دہشتگردوں کا اپنا ایجنڈا ہے اور لانگ مارچ والوں کا اپنا ایجنڈا۔ پتہ نہیں ان دونوں میں کوئی قدر مشترک ہے یا نہیں؟ دونوں کتنے لوکل ہیں اور کتنے انٹرنیشنل یہ بھی معلوم نہیں۔ خدا کرے نیا سال کچھ عذابوں سے تو ہماری جان چھڑوا دے۔ ہیپی نیو ایئر پاکستانی قوم اور خاص طور پر کرکٹ ٹیم پاکستان۔
گزرے سال میں جو کچھ ہوا، اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت ہے نہ رواں سال جو کچھ ہو گا اس پہ کسی تبصرے کی گنجائش۔ گئے سال کے آخر میں تحریک طالبان پاکستان کی مذاکرات کی پیش کش پر جواب در جواب کا سلسلہ جاری ہے۔ علامہ طاہر القادری کے لانگ مارچ کو ایم کیو ایم کی حمایت مل چکی ہے۔ جنرل مشرف سمیت کچھ اور قوتیں بھی ان کے ساتھ کھڑی نظر آ رہی ہیں۔ اس لانگ مارچ سے کیسے نمٹنا ہے اور اس کا متوقع نتیجہ کیا ہو گا ' یہ حکومت جانے اور سیکیورٹی ادارے۔ فی الحال خار زار سیاست کو ایک طرف رکھ کر کھیل کے میدانوں میں چلتے ہیں۔ 2012ء کے آخری ہفتے میں قوم کو کہیں سے ایک دو اچھی خبریں ملی ہیں تو وہ کھیل کے میدانوں سے ہی ملی ہیں۔ پہلے ہاکی والوں نے ایشیائی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کو ہرا کر ٹورنامنٹ اپنے نام کیا اور اس کے بعد قومی کرکٹ ٹیم نے چنئی میں کھیلے گئے پہلے ون ڈے میں بھارت کو ہرا کر تین میچوں کی سیریز کا شاندار آغاز کیا۔ ہاکی ٹیم نے دسمبر میں ہی عالمی چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کو ہی شکست دے کر تیسری پوزیشن حاصل کی تھی، یوں وہ کانسی کے تمغے کی حق دار ٹھہری تھی جب کہ کرکٹ میں پاک بھارت ٹی ٹوئنٹی سیریز ایک ایک میچ سے برابر رہی تھی۔
پاکستان نے دورے کا آغاز بھی جیت سے کیا تھا جب پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں اس نے بھارت کو ہرایا تھا' اس طرح اب ون ڈے سیریز کا آغاز بھی فتح سے کیا ہے۔ اس موقع پر بعض لوگوں کے تبصرے ضرور آپ سے شیئر کرنا چاہتا ہوں۔ ہم دوسرا ٹی ٹوئنٹی انتہائی سخت مقابلے کے بعد بھی ہارے تو بعض دوستوں نے الزام لگایا کہ ٹیم پیسے لے کر ہار گئی۔ اب بھی یہی کہا جا رہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کی طرح پہلا ون ڈے بھی پاکستان نے جیتا ہے' اگلے دونوں میچ انڈیا جیتے گا۔ الزام پھر جوئے اور ''مک مکا'' کا ہے۔ ہم بڑے عجیب دور میں زندہ ہیں۔ کسی کو کوئی تحریر بری لگے' اس کے خیالات سے وہ تحریر متصادم ہو تو وہ لکھنے والے پر فوری تہمت لگا دے گا کہ اس نے پیسے کھائے ہیں اب تو الزام بھی ڈالر لینے کا لگتا ہے ۔ اس کی وجہ پاکستانی کرنسی کا ڈی ویلیو ہونا ہے یا پھر امریکا نے پاکستان میں اتنے ڈالر بھجوا دیے ہیں کہ ہر دوسرا شخص بکائو مال ہو چکا ہے۔ کرکٹ کا بھی یہی حال ہے' پاکستان میچ جیت گیا تو شاندار پرفارمنس کی وجہ سے جیتا اور جب ہار جائے تو کھلاڑی بک گئے۔ ہمارے رویے ضرورت سے زیادہ شدت پسند ہو گئے ہیں۔ اپنا مفروضہ منوانا چاہتے ہیں مگر دوسرے کی دلیل ماننے کو بھی تیار نہیں۔ کسی سیاسی جماعت یا لیڈر سے وابستگی ہے تو اس کا ہر غلط اقدام بھی درست' کسی کی مخالفت ہے تو اس کے سارے اچھے کام بھی مسترد کر دینگے۔
کرکٹ کے میدانوں میں واپس چلتے ہیں۔یہ سارے میدان اب ہمیں ملک سے باہر ملتے ہیں۔ شدت پسند ہمارے اپنے میدان تو کب کے ویران کر چکے ہیں۔ ایک ایسی ٹیم کا بھارت میں مقابلے کی کرکٹ کھیلنا ہی بڑی بات ہے جو اپنے میدانوں میں انٹرنیشنل کرکٹ کو ترس گئی ہے اور یہ ٹیم اگر کامیابی حاصل کرے تو یہ پوری قوم کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ پہلے ون ڈے میں جنید خان کی تباہ کن بولنگ کی وجہ سے بھارتی ٹیم کی بیٹنگ اس بری طرح لڑکھڑائی کہ کپتان مہندر سنگھ دھونی کی شاندار ناقابل شکست سنچری کے باوجود بڑا اسکور بنانے میں ناکام رہی اور پاکستان نے 228رنز کا مطلوبہ ٹارگٹ 11گیندیں پہلے ہی حاصل کر لیا جب کہ اس کے صرف چار کھلاڑی آئوٹ ہوئے۔ روایتی حریف کے خلاف ناصر جمشید کی سنچری قابل دید تھی' یونس خان اور شعیب ملک نے بھی ان کا خوب ساتھ دیا۔ ناصر جمشید بہترین بیٹسمین ہیں' افسوس انھیں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کا موقع بہت تاخیر سے دیا گیا' پاکستان کے لیے اس دورے کی اب تک کی دریافت 7فٹ ایک انچ دراز قد کے مالک محمد عرفان ہیں' وہ فی الحال زیادہ وکٹیں تو نہیں لے رہے لیکن انڈین بیٹسمینوں کو اتنا ڈرا ضرور رہے ہیں کہ وہ دوسرے اینڈ سے اپنی وکٹیں گنوا دیں۔ عرفان کو فٹنس کا کوئی مسئلہ نہ ہوا تو وہ چار پانچ سال میں پاکستان کے لیے کئی کامیابیاں سمیٹیں گے۔ ان کی عمر چونکہ30 سال سے زائد ہے اس لیے بطور فاسٹ بولر وہ اتنا عرصہ ہی کھیل سکیں گے۔ جنید خان البتہ طویل مدت تک ملک کی نمایندگی کر سکتے ہیں۔ محمد حفیظ نے پہلے دونوں ٹی ٹوئنٹی میچوں میں جتنی شاندار بیٹنگ کی ہے اس سے لگتا ہے کہ ان میں بڑا بیٹسمین بننے کی ساری صلاحیتیں موجود ہیں۔ بولنگ میں تو ان کا جواب ہی نہیں ہے۔ بعض اسپیل وہ سعید اجمل سے بھی بہتر کر جاتے ہیں۔ بھارت کے لیے اب تک صرف ایک پلس پوائنٹ ہے۔ بھوونیشور کمار کا ٹی ٹوئنٹی کا ڈیبیو کسی خواب سے کم نہیں تھا اور ون ڈے میں بھی پہلی گیند پر حفیظ کو بولڈ کر کے انھوں نے کرکٹ کی تاریخ میں اپنا نام درج کرا لیا۔ کمارکو جس وکٹ سے مدد ملے گی وہاں وہ بہترین پرفارمنس دیں گے۔ انگلینڈ کی وکٹوں پر وہ تباہی مچا سکتے ہیں۔ اس وقت پاکستانی ٹیم کا کمبی نیشن زبردست ہے۔7بیٹسمین اور5 ریگو لر بولر ٹیم میں موجود ہیں۔ کامران اکمل وکٹ کیپر ہونے کے ساتھ ساتھ بیٹسمین بھی ہیں اس لیے انھیں ریگولر بیٹسمین کہا جا سکتا ہے۔ شعیب ملک مشکل وقت میں چار پانچ اوور بھی نکال جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری ٹیم مزید مضبوط دکھائی دیتی ہے۔ بھارتی ٹیم کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ 4ریگولر بولرز کے ساتھ میدان میں اتر رہی ہے' دو تین پارٹ ٹائم بولر جب آتے ہیں تو میچ پر اچھی خاصی گرفت بھی کمزور ہو جاتی ہے اور جیتنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بھارتی ٹیم جب تک 5 اسپیشلسٹ بولرز کے ساتھ میدان میں نہیں اترے گی اس کی جیت کے امکانات نہیں بڑھیں گے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کسی پارٹ ٹائم بولر کا تکا لگ گیا تو ٹھیک ورنہ مخالف بیٹنگ پر سارا پریشر ختم ہو جاتا ہے۔ پاکستان کو دوسرا ون ڈے پرسوں کھیلنا ہے' امید ہے اس میں بھی پرفارمنس ٹھیک رہے گی۔
پاکستان اگلے دو میچ جیتے یا ہارے' ہمیں خوشی ہے ٹیم بھارت کا دورہ کر رہی ہے۔ بھارتی ٹیم جوابی دورہ کرتی ہے یا نہیں' اس کے لیے ابھی انتظار کرنا ہو گا۔ پاکستان میں دہشت گردی کی جتنی کارروائیاں ہو رہی ہیں' ان کو دیکھتے ہوئے تو نہیں لگتا کہ مستقبل قریب میں کوئی بھی ٹیم پاکستان آئے۔ بنگلہ دیش نے ایک بار پھر اپنی ٹیم کو پاکستان بھجوانے سے انکار کر دیا ہے۔ وطن عزیز میں کرکٹ کا کوئی انٹرنیشنل پیج بھلے نہ ہو' انٹرنیشنل دہشتگردی اور انٹرنیشنل لانگ مارچ ضرور ہوں گے۔ دہشتگردوں کا اپنا ایجنڈا ہے اور لانگ مارچ والوں کا اپنا ایجنڈا۔ پتہ نہیں ان دونوں میں کوئی قدر مشترک ہے یا نہیں؟ دونوں کتنے لوکل ہیں اور کتنے انٹرنیشنل یہ بھی معلوم نہیں۔ خدا کرے نیا سال کچھ عذابوں سے تو ہماری جان چھڑوا دے۔ ہیپی نیو ایئر پاکستانی قوم اور خاص طور پر کرکٹ ٹیم پاکستان۔