بینک ٹرانزیکشن ٹیکس بڑھا کر 06 فیصد کردیا گیا

کابینہ کے اب تک فیصلہ منظورنہ کرنے پرنوٹیفکیشن نہیں ہوسکا، بینک مخمصے کا شکار۔

وزیراعظم کی جانب سے برآمد کنندگان کے لیے اعلان کردہ 180 ارب روپے کے پیکیج کا بھی اطلاق ہوا نہ ٹیکس رعایتیں دی جاسکیں،ذرائع۔ فوٹو: فائل

ملک بھر میں بینکوں کی جانب سے نان فائلرز کے لیے بینکنگ ٹرانزیکشن پرعائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.4 فیصد سے بڑھا کر 0.6 فیصد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے نان فائلرز کے لیے بینکنگ ٹرانزیکشن پرعائد کردہ ودہولڈنگ ٹیکس کی رعایتی شرح0.4 فیصد کی میعاد 31 دسمبر 2016 کو ختم ہوچکی ہے اور نان فائلرز کے لیے رعایتی شرح کے اطلاق کی تاریخ میں توسیع کا بھی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا جس کے باعث نان فائلرز کے لیے بینکنگ ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس بحال ہوگیا ہے۔

دوسری جانب نان فائلرز کے لیے بینکنگ ٹرانزیکشن پر 0.4فیصد کی رعایتی شرح کے اطلاق کے حوالے سے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) منظوری دے چکی ہے اور مارچ 2017تک اس میں اضافہ کی تجویز ہے لیکن ای سی سی کے فیصلوں پراطلاق وفاقی کابینہ کی توثیق کے بعد ہوتا ہے اور وفاقی کابینہ کے اجلاس سے ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق نہ ہونے کے باعث نان فائلرز کے لیے بینکنگ ٹرانزیکشن پر رعایتی شرح سے ود ہولڈنگ ٹیکس کے اطلاق کی تاریخ میں توسیع کا ترمیمی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے بینکوں نے نان فائلرز کی بینکنگ ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد کے حساب سے ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی شروع کر دی ہے۔


اس بارے میں متعدد بینکوں نے ایف بی آر سے بھی رجوع کیا ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بینکوں کو صورتحال واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا اس وقت تک تونان فائلرز کے لیے بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد ہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سی سی کے فیصلوں کی کابینہ سے توثیق نہ ہونے کے باعث متعدد فیصلوں پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے اور اسی طرح وزیراعظم کی جانب سے برآمد کنندگان کے لیے اعلان کردہ 180 ارب روپے کے پیکیج کے تحت بھی ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں رعایتوں کے حوالے سے ابھی تک کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا۔

علاوہ ازیں وفاقی کابینہ کی توثیق کی صورت میں نان فائلرز کے لیے 0.4 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی رعایتی شرح کے اطلاق میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا اور نوٹیفکیشن کے اجرا کے بعد جن بینکوں کی جانب سے 0.6 فیصد کی شرح سے ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کرکے ایف بی آر کو جمع کرایا ہوگا انہیں اضافی رقم ریفنڈ کردی جائے گی تاہم جن صارفین سے بینک یہ اضافی شرح سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی کررہے ہیں اس کام فائدہ صرف بینکوں کو ہوگا کیونکہ بینکوں کی طرف سے صارفین کو ان سے کٹوتی کردہ اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس ریفنڈ نہیں کیا جائے گا۔
Load Next Story