ہالی وڈ کے وہ اداکار جنھوں نے فلاپ فلموں میں کام کرکے بدنامی کمائی

آسکر ایوارڈ یافتہ ایکٹرز کام کریں تو یہ فلاپ اور کامیابی کا یہ ملاپ کسی صورت فائدہ مند نہیں ہوتا۔

انڈسٹری کے کسی ٹاپ کلاس ایکٹرز نے کام کیا اور پھر اس پر خوب تنقید کی گئی۔ فوٹو : فائل

لاہور:
یہ ضروری نہیں ہے کہ کوئی بھی کام یاب اور مقبول ایکٹر ہر بار ہی فلم بینوں کو ایک سپر اور بلاک بسٹر فلم دے۔ اس حوالے سے مزاحیہ اداکاری تو اور بھی زیادہ مشکل کام ہے۔ لیکن جب ایک بہت ہی خراب اور بری مزاحیہ فلم میں آسکر ایوارڈ یافتہ یا اس میں نام زد ہونے والے ایکٹرز کام کریں تو یہ فلاپ اور کامیابی کا یہ ملاپ کسی صورت فائدہ مند نہیں ہوتا۔ اس سے اسٹار کی اپنی بنی بنائی ساکھ اور پوزیشن متاثر ہوتی ہے، لیکن بہرحال کسی بھی فلم کی ریلیز سے قبل کوئی انکشاف کرنا صرف ایک حماقت ہی ہوسکتی ہے لیکن ایک کام یاب اور اے کلاس ایکٹر کو اس بات کا اچھی طرح احساس ہونا چاہیے کہ کس قسم کی فلم کا انتخاب ان کے کیریر کے لیے سودمند ثابت ہوگا۔

ذیل میں ہالی وڈ کی چند ایسی مزاحیہ لیکن بری طرح فلاپ ہونے والی فلموں کا ذکر کیا جارہا ہے جن میں اس انڈسٹری کے کسی ٹاپ کلاس ایکٹرز نے کام کیا اور پھر اس پر خوب تنقید کی گئی۔

٭The Adventures of Rocky and Bullwinkle (2000): دو بار آسکر ایوارڈ یافتہ اور چار بار اسی ایوارڈ کے لیے نام زد ہونے والے اداکار رابرٹ ڈی نیرو نے اس قابل فراموش کامیڈی فلم میں اپنے رول کو قبول کیا۔ یہ فلم مشہور زمانہ کارٹون جو کہ اسی نام سے دکھایا جاتا رہا پر مبنی تھی۔ اس فلم میں نیرو نے "Fearless Leader"کا کردار کیا تھا۔

اس فلم میں رابرٹ کو دیکھنے کے بعد ذہن یہ بات سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ کیا واقعی اتنے پالش ایکٹر کو اس قسم کے کردار کی کیریر کے اس مقام پر ضرورت تھی؟ کمرشیلی سطح پر یہ فلم بری طرح ناکام ہوگئی تھی اور اس کی بنیادی وجہ فلم کا کم زور اور بے جان اسکرپٹ تھا، جس میں مزاح کا کہیں گزر نہ تھا۔ باکس آفس رپورٹ کے مطابق یہ فلم اپنی آدھی سے بھی زیادہ لاگت پوری نہیں کرپائی تھی۔

٭ The Love Guru (2008): مکی مائرس جو کہ اس فلم کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر بھی تھے، نے اس فلم میں Pitka کا رول کیا۔ اس فلم میں آسکر ایوارڈیافتہ اداکار بین کنگسلے نے گرو کا کردار کیا تھا۔ بین اور یہ فلم دونوں ہی ایک دوسرے کے متضاد نظر آتے ہیں۔

تنقید کرنے والوں نے بین پر کھل کر تنقید کی اور واضح الفاظ میں کہا کہ اس جیسے کام یاب اداکار کو اتنی بری اور ناکام فلم میں ہر گز کام نہیں کرنا چاہیے تھا، کیوںکہ 1982میں انہیں ان کی فلم گاندھی کی کام یابی پر اکیڈمی ایوارڈ دیا گیا تھا۔ اینٹی آسکر آرگنائزیشن کی جانب سے اس فلم کو بری ترین فلم کے ساتھ ساتھ مزید دو اور ایوارڈ بھی دیے گئے۔

٭Town and Country (2001): اس رومانٹک مزاحیہ فلم میں کئی نام ور اور آسکر وننگ اسٹار جن میں گولڈی ہان، چارلس ہسٹن اور Diane Keaton کے ساتھ Warren Beattyنے کام کیا وارن بیٹی گو کہ ابھی کوئی ایوارڈ حاصل نہیں کر پائے ہیں، لیکن ان کی نام زدگی بیسٹ ایکٹر کے طور پر ایک دو بار ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایکٹنگ کے بجائے بہترین ہدایت کا ر کا ایوارڈ فلم REDُحاصل کیا تھا ۔


ٹاؤن اینڈ کنٹری جیسی فلاپ فلم نے ان تما م ہی ایکٹرز کے کیریر پر اثر ڈالا۔ باکس آفس کی رپورٹ کے مطابق یہ فلم تجارتی اور تخلیقی دونوں اعتبار سے سپر فلاپ فلم تھی۔ اس کی تیاری میں نوے ملین ڈالر کی لاگت آئی تھی اور پوری دنیا میں اس کی آمدنی صرف 10.4ملین ڈالر ہی ہو سکی۔ یہ سال کی سب سے بڑی ناکام فلم تھی۔

٭ Norbit (2007): ایڈی مرفی کے نام اور کام سے کون واقف نہیں۔ انہوں نے کئی ایوارڈ حاصل کیے جن میں اکیڈمی ایوارڈ بھی شامل ہے، لیکن اس بڑے اداکار نے اسنور بٹ سے پہلے بھی ایک فلم ریزل میں کام کیا، جس میں کام کرنے والوں کو خراب ترین اداکار، معاون اداکارہ اور معاون اداکار کے ایوارڈ دیے گئے تھے۔ اب نور بٹ جیسی سپر فلاپ فلم نور بٹ نے ایک بار پھر انہیں اس ''اعزاز'' نواز دیا ہے۔ یہ فلم کامیڈی سے زیادہ ڈپریس فلم محسوس ہوتی ہے اسٹریو ٹائپ اس فلم کو دیکھنے کے بعد ہنسی تو نہیں آتی البتہ فلم بین ڈپریشن کا شکار ضرور ہو جاتا ہے۔

٭ Man of the House (2005): ہالی وڈ کے کام یاب اور مقبول اداکار ٹومی لی جونز نے 1991میں فلم اپنے رول JFK پر آسکر کے لیے نام زدگی پائی تھی۔ بعدازاں انہیں 1994میں فلم The Fugitiveپر بہترین اداکار کا آسکر ایوارڈ دیا گیا۔ کیریر کے ہم وار دور میں ٹومی نے چند ایسی فلموں میں کا انتخاب کیا جن سے ا ن کی شہرت کو دھچکا لگا۔ ان فلموں میں کامیڈی موویز بھی شامل تھیں۔ ان میں ہی سے ایک مین آف دی ہاؤس تھی، جس میں ٹومی نے ٹیکساس رینجرز کا رول کیا تھا۔ یہ فلم اور ٹومی کی اداکاری کریٹس کو متاثر کرنے میں بری طرح ناکام رہی۔

٭ Crazy on the Outside (2010): تین مرتبہ آسکر ایوارڈ کے لیے نام زد ہونے والی اداکارہ Sigourney Weaverکا اس فلم میں اہم رول تھا۔ ٹم ایلن کی بہ طور ڈائریکٹر یہ پہلی فلم بھی تھی۔ انہوں نے خود بھی اس میں کام کیا۔ ایلن اور وی ایور اس سے پہلے ایک کام یاب سائنس فکشن فلم Galaxy Quest میں کام کرچکے ہیں۔ یہ ایک ہٹ فلم تھی۔ ان کی اس فلم کریزی اون دا آؤٹ سائڈ کو نہ صرف ناقدین کی جانب سے بل کہ فلم بینوں کی طرف سے بھی بُرا ردعمل ملا۔ یہ فلم مکمل طور پر ایسی سُپر فلاپ فلم تھی جو کسی کو بھی متاثر کرنے میں ناکام رہی۔ بھاری اخراجات کے ساتھ بنائی گئی یہ فلم اپنی مجموعی لاگت کا چوتھائی بھی حاصل نہ کرپائی تھی۔

٭ Man Trouble (1992): دو بار آسکر ایوارڈ پانے اور سات مرتبہ اسی عظیم اعزاز کی نام زدگی حاصل کرنے والے ہالی وڈ اسٹار جیک نکلولسن نے نہ جانے کیوں اس رومانٹک مزاحیہ اور فلاپ فلم کا انتخاب کرکے اپنے شان دار کیریر کو نقصان پہنچایا۔ مین ٹربل میں جیک نے ڈاگ ٹرینر کا رول پلے کیا تھا، جسے ایک اوپیرا سنگر سے پیار ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں اسے قتل، کی دھمکیاں ملنے لگتی ہیں۔ اس فلم کی سب سے بڑی خامی اس کے اسکرپٹ اور ڈائیلاگ کا کم زور ہونا تھا۔ کریٹس اور فلم بینوں کی طرف سے فلم کو انتہائی برے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جیک نکلوسن کو فلم کے لیے خراب ترین اداکار ایکٹر کے لیے نام زد کیا گیا تھا۔ یہ فلم جیک نکولسن کے لیے ڈراؤنے خواب سے کم نہ تھی۔

٭Jack and Jill (2011): 1972میں ریلیز ہونے والی بلاک بسٹر فلم گاڈ فادر میں بے مثال اداکاری کے باعث ہالی وڈ میگا اسٹار ال پچینو کو جو شناخت اور شہرت ملی اس نے انہیں کیریر کے بام عروج پر پہنچادیا تھا۔ اس فلم کی سات کٹیگری کے لیے آسکر نام زدگی کی گئی تھی اور انہیں بہترین اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ دوسری طرف اس رومانٹک اور بری طرح فلاپ ہوجانے والی فلم میں کام کرکے اور اسی فلم کے لیے worstمعاون اداکار کا اعزاز پانے والے اداکار ال پچینو کے شان دار کیریر کے یہ فلم کرنا ایک حماقت کے سوا اور کچھ نہ تھا۔

٭Heart Condition (1990): اپنی منفرد اداکاری سے ایک الگ پہچان رکھنے والے اداکار ڈیزیل واشنگٹن کو ان کی فلم gloryکے لیے1989میں آسکر ایوارڈ دیا جاچکا ہے۔ اس کے علاوہ فلم Cry Freedom1988میں ان کی بہترین پرفارمینس کے لیے اسی ایوارڈ کے لیے نام زدگی بھی ہوئی تھی۔ اسی دور میں واشنگٹن نے ہارٹ کنڈیشن نامی کامیڈی فلم کا انتخاب کیا۔ اس فلم میں انہوں نے ایک وکیل کا کردار کیا تھا۔ ہارٹ کنڈیشن فلم بینوں کے ساتھ ساتھ کریٹس کو بھی کسی طرح سے متوجہ نہ کرپائی اور باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوگئی تھی۔

٭Loose Cannons (1990): آسکر ایوارڈونر جیک ہاک مین کی فلم لوز کینون کسی طور فلم بینوں کو اپنی جانب متوجہ نہ کرسکی اور باکس آفس پر کب آئی اور کب گئی پتا بھی نہ چلا۔ فلم کی ناکامی نے جیک کے کیریر پت برا اثر ڈالا۔ اس فلم میں انہوں نے ایک پولیس آفیسر کا کردار کیا تھا۔
Load Next Story