سال کے آخری روز مندی حصص مارکیٹ پہلی بار 17000 کی حد سے گزر کر نیچے آگئی
غیرملکی سرمایہ کاری کی خریداری سے88 پوائنٹس تیزی کے بعدڈے ٹریڈرز منافع کمانے میدان میں آگئے۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں سال2012 کے آخری روز انڈیکس کے 17000 کی تاریخی حد عبور کرنے کے بعد مندی رہی۔
مندی کے باعث 52.57 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے14 ارب 55 کروڑ42 لاکھ9 ہزار618 روپے ڈوب گئے، تقویمی سال کے اختتام کے باعث بعض سرمایہ کار گروپوں نے مخصوص شعبوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جس کی وجہ سے ایک موقع پر88.86 پوائنٹس کی تیزی رونما ہونے سے ملکی تاریخ میں پہلی بارانڈیکس 17032 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا لیکن اسی دوران بعض سرمایہ کاروں نے پرافٹ ٹیکنگ کو ترجیح دیتے ہوئے سرمائے کا انخلا کیا جس کی وجہ سے انڈیکس کو تاریخی حد کے استحکام میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تاہم ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ بیشتر شعبوں نے نئے تقویمی سال کے لیے اپنی کاروباری ترجیحات کا تعین کرلیا ہے۔
لہٰذا نئے سال کے ابتدائی چند سیشنز کے دوران مزید تیزی سے انڈیکس کی نئی ریکارڈ حدیں عبور ہو جائیں گی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں اور میوچل فنڈز کی جانب سے مجموعی طور پر24 لاکھ79 ہزار765 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
جبکہ بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے6 لاکھ45 ہزار275 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے4 لاکھ15 ہزار673 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے12 لاکھ20 ہزار661 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 1 لاکھ 98 ہزار156 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جو کاروبار میں مندی کا باعث بنا، مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس37.86 پوائنٹس کی کمی سے16905.33 ہوگیا ۔
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس31.56 پوائنٹس کی کمی سے13764.00 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس105.47 پوائنٹس کی کمی سے 29125.55 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 15.02 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 17 کروڑ76 لاکھ 71 ہزار210 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار350 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں141 کے بھائو میں اضافہ، 184 کے داموں میں کمی اور25 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور فوڈز کے بھائو 100 روپے بڑھ کر4300 روپے اور کولگیٹ پامولیو کے بھائو30.55 روپے بڑھ کر1500 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیوپاکستان کے بھائو400 روپے کم ہو کر 10100 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھائو166.67 روپے کم ہوکر 4733.33 روپے ہوگئے۔
مندی کے باعث 52.57 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے14 ارب 55 کروڑ42 لاکھ9 ہزار618 روپے ڈوب گئے، تقویمی سال کے اختتام کے باعث بعض سرمایہ کار گروپوں نے مخصوص شعبوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جس کی وجہ سے ایک موقع پر88.86 پوائنٹس کی تیزی رونما ہونے سے ملکی تاریخ میں پہلی بارانڈیکس 17032 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا لیکن اسی دوران بعض سرمایہ کاروں نے پرافٹ ٹیکنگ کو ترجیح دیتے ہوئے سرمائے کا انخلا کیا جس کی وجہ سے انڈیکس کو تاریخی حد کے استحکام میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تاہم ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ بیشتر شعبوں نے نئے تقویمی سال کے لیے اپنی کاروباری ترجیحات کا تعین کرلیا ہے۔
لہٰذا نئے سال کے ابتدائی چند سیشنز کے دوران مزید تیزی سے انڈیکس کی نئی ریکارڈ حدیں عبور ہو جائیں گی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں اور میوچل فنڈز کی جانب سے مجموعی طور پر24 لاکھ79 ہزار765 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
جبکہ بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے6 لاکھ45 ہزار275 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے4 لاکھ15 ہزار673 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے12 لاکھ20 ہزار661 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 1 لاکھ 98 ہزار156 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جو کاروبار میں مندی کا باعث بنا، مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس37.86 پوائنٹس کی کمی سے16905.33 ہوگیا ۔
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس31.56 پوائنٹس کی کمی سے13764.00 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس105.47 پوائنٹس کی کمی سے 29125.55 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 15.02 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 17 کروڑ76 لاکھ 71 ہزار210 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار350 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں141 کے بھائو میں اضافہ، 184 کے داموں میں کمی اور25 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور فوڈز کے بھائو 100 روپے بڑھ کر4300 روپے اور کولگیٹ پامولیو کے بھائو30.55 روپے بڑھ کر1500 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیوپاکستان کے بھائو400 روپے کم ہو کر 10100 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھائو166.67 روپے کم ہوکر 4733.33 روپے ہوگئے۔