سال 2012 سونا 8300 روپے تولہ مہنگا زیورات کی فروخت 50 فیصد گرگئی

10 گرام 7114 روپے اور فی اونس قیمت میں 100 ڈالر کا اضافہ، چاندی ایک سال میں 140 روپے تولہ مہنگی

سونا مہنگا ہونے سے بیشتر کارخانوں میں مصنوعی زیوارت پر کام ہورہا ہے، ہنر مندوں کی بڑی تعداد بیروزگار۔ ڈیزائن: اسد سلیم/فائل

سال 2012 کے دوران سونے کے زیورات کم آمدن والے طبقے کی پہنچ سے مزید دور ہوگئے۔

سال بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں8300روپے اور 10 گرام قیمت میں 7114 روپے کا اضافہ ہوا، سال کے آغاز پر یکم جنوری 2012کو سونے کی فی تولہ قیمت 53700روپے اور دس گرام سونے کی قیمت 46ہزار 28 روپے تھی جو سال کے آخر پر 31دسمبر کو بڑھ کر بالترتیب 62ہزار روپے اور 53142روپے تک پہنچ گئی، انٹرنیشنل مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں مجموعی طور پر 100 ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور جنوری سے دسمبر تک سونے کی عالمی مارکیٹ میں قیمت 1565ڈالر سے بڑھ کر 1665ڈالر تک پہنچ گئی۔

چاندی کی تولہ قیمت ایک سال کے دوران 140 روپے کے اضافے سے 980 سے بڑھ کر 1120 روپے اور 10 گرام قیمت120 روپے کے اضافے سے 840 روپے سے بڑھ کر 960 روپے تک پہنچ گئی، سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کے باعث سونے کے زیورات کی فروخت میں بھی کمی کا رجحان ہے۔ آل پاکستان جیم مرچنٹس اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سعید مظہر علی کے مطابق سونا مہنگا ہونے سے سونے کے زیورات کی تیاری اور فروخت کا کام 50 فیصد تک کم ہوچکا ہے۔



زیادہ تر پرانے اور خاندانی زیورات تڑواکر نئے زیورات بنوائے جارہے ہیں، سونے کے زیورات کی تیاری سے وابستہ ہنرمند افراد بیروزگاری کا شکار ہیں اور گزشتہ ایک سال کے دوران سونے کے زیورات کی تیاری کا پیشہ ترک کرنے والے کاریگروں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے، سونے کے زیورات تیار کرنے والے بیشتر کارخانے دھات مہنگی ہونے کی وجہ سے اب مصنوعی زیورات تیار کررہے ہیں جس کی اجرت اور قیمت سونے کے مقابلے میں کہیں زیادہ کم ملنے سے زیورات سازی کے شعبے سے وابستہ ہنرمندوں کی معاشی حالت بھی خراب ہورہی ہے۔

سونا مہنگا ہونے کی وجہ سے زیورات کی تیاری کیلیے استعمال ہونے والے خام سونے کی اہمیت دوچند ہوگئی ہے، جیولرز اپنے باپ دادا کے زمانے سے ترکے میں ملنے والا سونا استعمال کرکے زیورات تیار کر رہے ہیں، محکمہ کسٹم نے ایک سال قبل برآمد ہونے والے زیورات میں استعمال ہونے والے سونے کو پرسنل بیگج کے تحت کلیئر کرنے کے بجائے جنرل امپورٹ میں شامل کردیا ہے اور اب جیولرزکو اپنا ہی سونا وطن واپس لانے میں سخت دشواریوں کا سامنا ہے۔

دوسری جانب سرکاری اعدادوشمار میں سونے کی درآمدات بڑھ گئی ہیں اور جی ڈی فائل کرنے والے ایکسپورٹرز کو امپورٹرز قرار دیتے ہوئے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی تحقیقات کا بھی سامنا ہے جس سے ملک میں سونے کے زیورات کی صنعت بری طرح متاثر ہورہی ہے، امن و امان کی مخدوش صورتحال بھی سونے کے زیورات کی فروخت میں کمی کا بڑا سبب بنی ہوئی ہے، چوری ڈکیتی کی وارداتوں کی وجہ سے خواتین کی بڑی تعداد سونے کے زیورات کی جگہ مصنوعی زیورات سے سجنے کو ترجیح دے رہی ہیں۔
Load Next Story