بغیرشیڈول سینیٹ اجلاساپوزیشن کااحتجاجن لیگ کاواک آئوٹ
ن لیگ کاقائدایوان کے نوٹیفکیشن پراعتراض،ابہام ہوتودورکیاجائیگا،فاروق نائیک
KARACHI:
سینیٹ کے جمعہ کو ہونیوالے اجلاس میں اپوزیشن نے شیڈول کے بغیر اجلاس بلانے پر شدیداحتجاج کیا، مسلم لیگ(ن)کے ارکان نے ایوان سے واک آئوٹ کیا،اجلاس کے آغاز پر چیئرمین سینیٹ نے رحمن ملک کو حلف کیلیے بلایاتو (ن)لیگ کے ظفرعلی شاہ نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت طلب کی،چیئرمین سینیٹ نے انھیںاجازت دیدی،ظفرعلیشاہ نے کہا کہ صرف ایک رکن کی حلف برداری کیلئے اجلاس بلانا قوم کیساتھ زیادتی ہے
کیونکہ اراکین سینیٹ کا ایک دن کا اعزازیہ 70 لاکھ روپے اور سینٹ سٹاف پر ٹی اے ڈی اے سمیت یومیہ 90 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں، اسی طرح ایوان بالا کا یومیہ خرچہ ایک کروڑ 60 لاکھ اور ایک ہفتے کا 14 کروڑ روپے ہوگا، مہنگے حلف پر رحمن ملک کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آنا چاہئے، اس پر (ن) لیگ کے ارکان نے راجہ ظفرالحق کی قیادت میں ایوان سے واک آئوٹ کیا،ایوان میں واپس آنیکے بعدقائد حزب اختلاف اسحق ڈار نے کہاکہ موجودہ ا جلاس کا پارلیمانی کیلنڈر میں کہیں ذکر نہیں،
رحمن ملک کاحلف اگلے سیشن میںبھی ہوجاتا توکوئی حرج نہیںتھا،قائد ایوان جہانگیربدرنے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس رحمن ملک کے حلف کیلئے نہیں بلکہ صدرکے17مارچ کوپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث کا ایجنڈا مکمل کرنے کیلئے بلایا گیا ہے۔سینیٹرحاصل بزنجونے کہاکہ آج کااجلاس صرف رحمن ملک کیلئے بلایاگیاہے،
مولاناعبدالغفور حیدری نے کہاکہ آج کے اجلاس کاخرچہ رحمان ملک سے لیا جائے۔ (ن) لیگ کے ظفرعلی شاہ نے قائد ایوان جہانگیر بدر کے نوٹیفکیشن پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت یوسف رضاگیلانی کی حکومت ختم ہوچکی تھی، نوٹیفکیشن دوبارہ جاری کیاجائے، اس پر وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے پہلے تو جہانگیر بدر کے عہدے پر قائم رہنے پر اصرار کیا لیکن بعد میںکہا کہ اگر کوئی ابہام ہے تو اسے دور کیا جائیگا ،
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان اور لاپتہ افراد کامسئلہ سنگین ہے ، اجلاس میں بلوچستان کی صورتحال پر بھی بحث کرائی جائے جس پر سینیٹراسحاق ڈارنے انکے موقف کی تائید کی، چیئرمین سینیٹ نے منگل سے بلوچستان پر 3روزہ بحث کی تجویز منظور کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتے وقفہ سوالات موخر رہیگااورصرف صدارتی خطاب اوربلوچستان کی صورتحال پر بحث ہوگی۔
سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ کل ایک سیمینار میں وفاقی سیکرٹری نے کہا کہ تعلیم کا وفاقی محکمہ بحال کر دیا گیا ہے، یہ صوبائی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے ، قائد ایوان جہانگیر بدر نے کہا کہ اگر وفاقی سیکرٹری نے کوئی بیان دیا ہے تو اس سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں پینے کے پانی میں کلورین نہیں ملایا جا رہا ، واٹر بورڈ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا،
چیئرمین نے قائد ایوان کو ہدایت کی کہ کراچی میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے اس مسئلہ کو حل کیا جائے۔ بعدازاں چیئرمین سینٹ نے اجلاس پیر کی شام ساڑھے چار بجے تک ملتوی کردیا۔اجلاس میں قائد ایوان نے اقتصادی صورتحال سے متعلق سٹیٹ بینک کی سہ ماہی رپورٹ بھی پیش کی۔
سینیٹ کے جمعہ کو ہونیوالے اجلاس میں اپوزیشن نے شیڈول کے بغیر اجلاس بلانے پر شدیداحتجاج کیا، مسلم لیگ(ن)کے ارکان نے ایوان سے واک آئوٹ کیا،اجلاس کے آغاز پر چیئرمین سینیٹ نے رحمن ملک کو حلف کیلیے بلایاتو (ن)لیگ کے ظفرعلی شاہ نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت طلب کی،چیئرمین سینیٹ نے انھیںاجازت دیدی،ظفرعلیشاہ نے کہا کہ صرف ایک رکن کی حلف برداری کیلئے اجلاس بلانا قوم کیساتھ زیادتی ہے
کیونکہ اراکین سینیٹ کا ایک دن کا اعزازیہ 70 لاکھ روپے اور سینٹ سٹاف پر ٹی اے ڈی اے سمیت یومیہ 90 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں، اسی طرح ایوان بالا کا یومیہ خرچہ ایک کروڑ 60 لاکھ اور ایک ہفتے کا 14 کروڑ روپے ہوگا، مہنگے حلف پر رحمن ملک کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آنا چاہئے، اس پر (ن) لیگ کے ارکان نے راجہ ظفرالحق کی قیادت میں ایوان سے واک آئوٹ کیا،ایوان میں واپس آنیکے بعدقائد حزب اختلاف اسحق ڈار نے کہاکہ موجودہ ا جلاس کا پارلیمانی کیلنڈر میں کہیں ذکر نہیں،
رحمن ملک کاحلف اگلے سیشن میںبھی ہوجاتا توکوئی حرج نہیںتھا،قائد ایوان جہانگیربدرنے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس رحمن ملک کے حلف کیلئے نہیں بلکہ صدرکے17مارچ کوپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث کا ایجنڈا مکمل کرنے کیلئے بلایا گیا ہے۔سینیٹرحاصل بزنجونے کہاکہ آج کااجلاس صرف رحمن ملک کیلئے بلایاگیاہے،
مولاناعبدالغفور حیدری نے کہاکہ آج کے اجلاس کاخرچہ رحمان ملک سے لیا جائے۔ (ن) لیگ کے ظفرعلی شاہ نے قائد ایوان جہانگیر بدر کے نوٹیفکیشن پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت یوسف رضاگیلانی کی حکومت ختم ہوچکی تھی، نوٹیفکیشن دوبارہ جاری کیاجائے، اس پر وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے پہلے تو جہانگیر بدر کے عہدے پر قائم رہنے پر اصرار کیا لیکن بعد میںکہا کہ اگر کوئی ابہام ہے تو اسے دور کیا جائیگا ،
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان اور لاپتہ افراد کامسئلہ سنگین ہے ، اجلاس میں بلوچستان کی صورتحال پر بھی بحث کرائی جائے جس پر سینیٹراسحاق ڈارنے انکے موقف کی تائید کی، چیئرمین سینیٹ نے منگل سے بلوچستان پر 3روزہ بحث کی تجویز منظور کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتے وقفہ سوالات موخر رہیگااورصرف صدارتی خطاب اوربلوچستان کی صورتحال پر بحث ہوگی۔
سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ کل ایک سیمینار میں وفاقی سیکرٹری نے کہا کہ تعلیم کا وفاقی محکمہ بحال کر دیا گیا ہے، یہ صوبائی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے ، قائد ایوان جہانگیر بدر نے کہا کہ اگر وفاقی سیکرٹری نے کوئی بیان دیا ہے تو اس سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں پینے کے پانی میں کلورین نہیں ملایا جا رہا ، واٹر بورڈ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا،
چیئرمین نے قائد ایوان کو ہدایت کی کہ کراچی میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے اس مسئلہ کو حل کیا جائے۔ بعدازاں چیئرمین سینٹ نے اجلاس پیر کی شام ساڑھے چار بجے تک ملتوی کردیا۔اجلاس میں قائد ایوان نے اقتصادی صورتحال سے متعلق سٹیٹ بینک کی سہ ماہی رپورٹ بھی پیش کی۔