اسامہ کی ہلاکت آسان ترین کارروائی تھیامریکی کمانڈر

سراغ لگانے کا سہرا سی آئی اے کے سرجاتا ہے،حکم دینے پراوباماکی تعریف

سراغ لگانے کا سہرا سی آئی اے کے سرجاتا ہے،حکم دینے پراوباماکی تعریف (فوٹو ایکسپریس)

امریکی فوج کی وہ کارروائی جس میں اسامہ بن لادن مارے گئے،ان تین مراحل میں سب سے آسان ترین تھی جو القاعدہ کے سربراہ کی ہلاکت کا باعث بنے تھے۔ یہ بات اسپیشل فورسز کے کمانڈر نے سی این این کوبتائی ،جنھوں نے اس خفیہ مشن کی نگرانی کی تھی۔ایڈمرل ویلیم مک راون نے کارروائی کا حکم دینے پرصدراوباماکی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ایبٹ آباد کے مکان میں بن لادن کا سراغ لگانے کا سہرا سی آئی اے کے سرجاتا ہے،

دو مراحل سی آئی اے کے کردار پرمشتمل تھے۔ تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایاکہ انٹیلی جنس ایجنسی نے درحقیقت کیاکردار اداکیا تھا؟ ان کاکہناتھاکہ جب آخر کار تاریخ لکھی جائے گی اور اس کے خدوخال وضع کیے جائیں گے اوریہ بات افشاء کی جائے گی کہ آخر کس طرح سی آئی اے کو یقین ہوا کہ اسامہ بن لادن یہاں تھا تو یہ انٹیلی جنس اداروں کی تاریخ کا عظیم ترین انٹیلی جنس آپریشن ہو گا۔ اوباما کے حکم پر نیوی سیلز کی ٹیم ایبٹ آباد جانے کے لیے ہیلی کاپٹر پر سوار کی گئی جواسلام آباد سے دو گھنٹے کی مسافت پر ہے،


جہاں اسامہ بن لادن کو اس کے گھرمیں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا۔ مک راون نے اس سوال کا جواب دینے سے انکارکیاکہ آیا فوجی مشن کو بن لادن کے مارنے کا ٹاسک دیا گیاتھایاگرفتار کرنے کاتاہم انھوں نے کہاکہ کمانڈوز نے محض اپنا کام کیا اور یہ اوباما ہی تھے نہ کہ اسپیشل فورسز جنھوں نے اندر جانے کے احکامات جاری کیے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا اس کا سہرا اوباما کے سر جاتا ہے تو ملک راون کا کہنا تھا کہ یقیناً۔

بن لادن کا آپریشن جوافغانستان سے پاکستانی حکام کے علم میں لائے بغیر یکم مئی2011ء کو سرانجام پایا ،ان 12امریکی کارروائیوں میں سے ایک تھی جو اس شام کی گئی تاہم مک راون کے بقول یہ ان میں سے زیادہ ولولہ انگیز تھی ۔

 
Load Next Story