سیاسی سرگرمیاں محدود

کراچی میں گزشتہ ہفتے کے دوران سیاسی سرگرمیاں محدود رہیں۔


Arif Anis Malik January 01, 2013
ملک بھر میں طاہر القادری کے لانگ مارچ کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ فوٹو: آئی این پی / فائل

عام انتخابات کے سلسلے میں کراچی میں سیاسی جلسے، کارکنوں اور عوام سے قیادت کے رابطوں سمیت دیگر متعلقہ سرگرمیاں محدود رہیں۔

لیکن گذشتہ ہفتے کراچی سمیت ملک بھر سے اراکینِ قومی اور صوبائی اسمبلی، وزراء، سیاسی جماعتوں کی قیادت، سماجی و مذہبی شخصیات، تاجر، وکلاء اور دیگر تنظیموں کے عہدے داروں نے شہر قائد میں خوشی اور غم کی تقاریب میں شرکت کی۔

پچھلے دنوں واضح نظریے اور اجلے کردار کے حامل، شرافت، تواضع اور انکسار کے پیکر پروفیسر غفور احمد کے انتقال نے سیاسی، سماجی اور عوامی حلقوں کو سوگ وار کر دیا۔ دمِ آخر وہ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر کے عہدے پر فائز تھے۔ جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن، قاضی حسین احمد و دیگر نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم عہد ساز شخصیت اور اپنی ذات میں انجمن تھے، انھیں لوگوں کو جوڑ کر رکھنے میں کمال حاصل تھا۔ وہ ایک مرنجا ن مرنج اور ہر سیاسی جماعت اور مکتبۂ فکر میں مقبول تھے۔

ان کی نمازِ جنازہ سید منور حسن نے ادارۂ نور حق میں پڑھائی اور ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں انھیں سخی حسن کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ نمازِ جنازہ میں جماعت اسلامی کے راہ نما، کارکنان کے علاوہ دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا سمیع الحق، جمعیت اتحاد العلمائے پاکستان کے صدر مولانا عبدالمالک، اہل سنت والجماعت پاکستان کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی، انصار الامہ پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن خلیل، متحدہ قومی موومنٹ کے عامر خان، کنور خالد یونس، عبدالرشیدگوڈیل، نوید قمر، مہاجر قومی موومنٹ کے شمشاد غوری، بزرگ سیاست داں معراج محمد خان، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد، مسلم لیگ (ن) کے مشاہد اللہ خان، غوث علی شاہ، سلیم ضیاء، نہال ہاشمی، تحریک انصاف کے عارف علوی، زبیر خان، فردوس شمیم نقوی، جمعیت علمائے اسلام کے حافظ حسین احمد، قاری محمد عثمان، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ سید جلال محمود شاہ، مسلم لیگ (فنکشنل)کے امتیاز احمد شیخ، ق لیگ کے بوستان علی ہوتی، اے این پی کے گل آفندی، سنی تحریک کے مطلوب اعوان، شیعہ علماء کونسل کے علامہ سید علی محمد نقوی، پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ سمیت مختلف تنظیموں کے عہدے داروں نے شرکت کی۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ و دیگر نے بھی لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی خدمات کا اعتراف کیا۔

کراچی کے سیاسی حلقے الیکشن کمیشن کی طرف سے ووٹر لسٹوں کی تصدیق کا کام انجام پانے کے منتظر ہیں۔ اس سلسلے میں گھر گھر جا کر تصدیق کرنے کے لیے نیا شیڈول جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابق اب یہ کام چھے کے بجائے 10جنوری سے شروع ہوگا اور مارچ کے پہلے ہفتے میں نئی انتخابی فہرستیں ترتیب دے دی جائیں گی۔ اس کے علاوہ کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے ضمن میں سیاسی جماعتوں نے پچھلے دنوں اپنی تجاویز بھی جمع کروائی ہیں۔

طاہر القادری کے لاہور میں جلسۂ عام سے خطاب اور لانگ مارچ کے اعلان کی بازگشت ملک کے طول وعرض میں سنائی دے رہی ہے اور متحدہ قومی موومنٹ کے اس مارچ میں شریک ہونے کے اعلان سے اس میں شدت آگئی ہے۔ لانگ مارچ میں ایم کیوایم کی بھرپور شرکت کے فیصلے کا اعلان رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے اتوار کو نائن زیرو پر ہنگامی پریس کانفرنس میں کیا۔

ڈاکٹر فارو ق ستار نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں تمام پہلوئوں پر تفصیلی غور و خوص کے بعد لانگ مارچ میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے اور ایم کیوایم کے لاکھوں کارکنان ملک میں جاگیردارانہ نظام، ناانصافی، کرپشن کے خاتمے اور انتخابی نظام میں اصلاحات کے لیے تحریک منہاج القرآن کے ساتھ مارچ میں شریک ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کا منشور اور پروگرام وہی ہے، جس کی جدوجہد الطاف حسین گذشتہ 33 برس سے کررہے ہیں، لہٰذا ایم کیوایم اس نیک مقصد کے لیے جدوجہد میں ان کے ساتھ ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ ہم نہ انتخابات کا التواء چاہتے ہیں اور نہ ہی جمہوری نظام کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں۔

ادھر پاکستان سنی تحریک 13جنوری کو نشتر پارک میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں سنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ ملک کی دولت لوٹنے والوں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے، کروڑوں، اربوں روپے قرضہ لینے والوں پر الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی عائد ہونی چاہیے، 13جنوری کو نشتر پارک میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان سنی تحریک نئی حلقہ بندیوں کے لیے واضح تجاویز دے چکی ہے، چیف الیکشن کمشنر دباؤ کا شکار ہونے کے بجائے نئی حلقہ بندیوں کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روح کے مطابق عمل درآمد کریں۔

حُروں کے روحانی پیشوا اور پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے سربراہ پیر پگارا سے نائب وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مرکزی راہ نما چوہدری پرویز الٰہی نے بدھ کے دن راجا ہاؤس میں ملاقات کی، جس میں بعد ازاں غلام مصطفی کھر بھی شامل ہو گئے۔ اس ملاقات کے بعد پریس کانفر نس سے کرتے ہوئے پیر پگارا نے کہا کہ فنکشنل لیگ چاہتی ہے کہ تمام لیگی دھڑے ایک جگہ اکٹھے ہوجائیں، مجھے عہدوں کی ضرورت نہیں ہے، میں عوام کو عام انتخابات کے لیے ایک صاف ستھری قیادت دینا چاہتا ہوں، جس کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھوں گا۔ انھوں نے کہا کہ چوہدری خاندان سے ہمارے پرانے مراسم ہیں اور اس ملاقات میں ملک کی سیاسی صورت حال پر بات چیت ہوئی ہے۔

پچھلے ہفتے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن کے بیٹے کے ولیمے کی تقریب میں سابق وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کے سنیئر وائس چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی، وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک، جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے امیر اور دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی راہ نما پروفیسر حافظ محمد سعید، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد، جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، اہل سنت والجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی، جنرل (ر) حمید گل، مفتی زر ولی خان، مسلم لیگ (ن) کے راہ نما ممنون حسین، سلیم ضیاء، قاضی احمد نورانی، بشپ جارج سمائل، معین الدین حیدر، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، معراج محمد خان، نعمت اللہ خان، فرید پراچہ، لیاقت بلوچ، آل پاکستان میمن فیڈریشن کے صدر عبدالعزیز میمن، محمد حنیف اسحاق، تحریک انصاف کے راہ نما عارف علوی، ڈاکٹر شاہد حسن، بشارت مرزا، نفیس احمد صدیقی، اسلم غوری، عبدالکریم عابد، قاری شیر افضل، اسد اللہ بھٹو، ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی، محمد حسین محنتی، کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری، امان اللہ خان، مرزا اختیار بیگ، احمد شاہ، امین یوسف کے علاوہ صحافیوں، تاجروں اور معززین شہر کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور سید منور حسن اور ان کے صاحب زادے کو مبارک باد دی ۔

اس موقع پر صحافیوں کے سوال پر منور حسن نے کہا کہ موجودہ حکومت کے سامنے کراچی کے مسئلے کا حل پیش کرنا بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے، ہم نے پہلے بھی حکومت کی بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں تجاویز دی تھیں، لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا، اگر اس وقت بھی حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی تو آج صورت حال اس حد تک خراب نہ ہوتی۔ کراچی میں منعقدہ ولیمے کی تقریب انتہائی سادہ اور تصنع سے دور نظر آئی، جس پر جماعتِ اسلامی کے راہ نماؤں اور دیگر وابستگان کو حیرت اور تعجب نہیں ہوا ہو گا، لیکن نمود و نمایش اور غیر ضروری اہتمام کی خوگر شخصیات کے درمیان ملک گیر جماعت کے امیر کی یہ سادگی ضرور زیرِ بحث آئی ہو گی۔

ہمارے ہاں عام آدمی بھی شادی بیاہ کی تقریبات میں غیر ضروری اخراجات اور دکھاوے سے دور نہیں رہ پاتا، تو مال دار اور بااختیار افراد کیسے اس سے گریز کرسکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی تقریبات میں فضول خرچی اور نمود و نمایش کی انتہا کر دی جاتی ہے۔ اس تقریب میں شریک جماعتِ اسلامی کے بعض ذمے داروں نے اس سماج کے فرد کی حیثیت سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تقریب فضول خرچی اور دکھاوا کرنے والوں کے لیے ایک مثال ہے کہ بڑی سے بڑی خوشی کا اظہار اس طرح سادگی اور وقار کے ساتھ بھی کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کاش ہمارے ملک کا مال دار طبقہ اور سیاست داں بھی اس سے سبق حاصل کریں اور سرکاری اور نجی تقاریب میں سادگی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے عوام کے لیے قابلِ تقلید مثال قائم کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔