گیس کی قیمتوں میں اضافہ

نوٹیفکیشن کے مطابق تمام صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں 6.14 فیصد کی یکساں شرح کے حساب سے اضافہ کیا گیا.

گیس کی قیمتوں میں6.14 فیصد کے حساب سے 6 روپے تا 43 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کر دیا گیاہے۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے قدرتی گیس کی قیمتوں میں6.14 فیصد کے حساب سے 6 روپے تا 43 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کر دیا ہے۔ اس اضافے کو میڈیا میں طنزاً عوام کے لیے نئے سال کا تحفہ قرار دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کی ایڈوئس پر ''اوگرا'' نے( آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ) گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق نئے سال کے آغاز سے ہی ہو گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین سمیت تمام صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 6.14 فیصد کی یکساں شرح کے حساب سے اضافہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں 100ملین مکعب برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) ماہانہ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے ٹیرف میں 6 روپے 14پیسے، 300 ایم ایم بی ٹی یو گیس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 12روپے 28 پیسے اور 300 ایم ایم بی ٹی یو سے زائد ماہانہ گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے ٹیرف میں 30 روپے 69 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ہوگیا ہے۔

یہاں لوگوں کو اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ جب ایک روپے سے کم مالیت کا کوئی سکہ بازار میں نہیں چلتا تو پھر قیمتوں کا تعین کرنے والے اقتصادی افلاطون آخر روپوں کے ساتھ پیسوں کا ذکر کیوں کرتے ہیں؟ سرکاری نوٹیفیکیشن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مساجد، مدارس، گرجا گھر اور امام بارگاہوں پر گھریلو ٹیرف کا اطلاق ہو گا۔ کمرشل صارفین کے ٹیرف میں 36.83 روپے، صنعتی صارفین 28.23 روپے، سی این جی ٹیرف میں 37.96 روپے، سیمنٹ فیکٹریوں کے ٹیرف میں 42.97 روپے ،کھاد فیکٹریوں کے ٹیرف میں7 روپے 14پیسے اور پاور سیکٹر کے ٹیرف میں 28.23 روپے ایم ایم بی ٹی یواضافہ ہو گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق گھریلو صارفین کے پہلے سلیب کا نیا ٹیرف 106روپے 14پیسے، دوسرا سلیب 212.28 روپے اور تیسرے سلیب کا ٹیرف 530.69 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کر دیا گیا ہے۔

نیا کمرشل ٹیرف636 روپے 83 پیسے، آئس فیکڑی 636 روپے 83 پیسے، اسٹیل، پاور سیکٹر، سی این جی 656 روپے 52 پیسے، سیمنٹ 742 روپے 97 پیسے اور صنعتی ٹیرف488 روپے 23 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کر دیا گیا ہے۔ گیس کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جنوری سے 30 جون تک ہو گا۔ دوسری طرف ایل پی جی کی قیمت میں 2 روپے فی کلو کمی کر دی گئی ہے، اس طرح ایل پی جی کی قیمت 170 روپے کلو سے کم ہو کر 168روپے ہو گئی ہے، عالمی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت 19 ڈالر فی ٹن کم ہوئی ہے، یاد رہے کہ حکومت نے ایک ماہ میں ایل پی جی کی قیمت 35 روپے کلو بڑھائی ہے۔

تاہم رکشہ ڈرائیوروں نے حکومت کی طرف سے قیمتوں میں اضافہ کو مسترد کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ حکومت نے قیمتوں میں اضافہ واپس نہ لیا تو سڑکیں بلاک کر دیں گے۔ یہ دھمکی رکشہ ڈرائیوروں نے لاہور میں ایکسپریس سروے میں اظہار خیال کرتے ہوئے دی۔ ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بچوں کے رزق کے لیے سارا دن محنت کرتے ہیں لیکن اب حالات ایسے پیدا ہو رہے ہیں کہ ہمارے لیے دو وقت کی روٹی کمانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ حکومت کی طرف سے آئے روز ایل پی جی کی قیمت بڑھا دی جاتی ہے۔


اس وقت ایل پی جی 140 روپے کلو کر دی گئی ہے اور سی این جی اسٹیشن پورے ہفتے سے بند ہیں، پٹرول پر رکشہ چلانا مشکل ہے اس لیے قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔ البتہ کراچی سے بزنس رپورٹر کا دعویٰ ہے کہ سال 2012کے اختتام پر مہنگائی کی شرح 6 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے' سال 2012 کے آغاز سے مئی تک افراط زر کی شرح میں اضافے کا رجحان جاری رہا لیکن جون 2012سے اب تک اس میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے' جون 2012 میں شرح مہنگائی 11.3 فیصد تھی جو سال کے اختتام تک 6 سال کی کم ترین سطح 7 فیصد سے بھی نیچے آ گئی ہے۔

جون 2012 کے بعد سے مہنگائی کی رفتار میں کمی دیکھی جا رہی ہے' حکومت نے رواں مالی سال کے لیے مہنگائی کی شرح کا ہدف 9.5 فیصد مقرر کیا تھا' گزشتہ پانچ ماہ کی اوسط افراط زر 8.5 فیصد بنتی ہے جو مقررہ ہدف سے نیچے ہے' افراط زر میں کمی معیشت کے لیے ایک اچھا شگون ہے لیکن آیندہ 6 ماہ اس حوالے سے انتہائی اہم ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے امپورٹ بل کا 30 فیصد سے زائد حصہ خام تیل کی ادائیگی پر خرچ ہوتا ہے' عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو اس کا مہنگائی کی شرح پر براہ راست اثر پڑے گا۔

جہاں تک پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا تعلق ہے تو چونکہ اسے بیرونی ممالک سے خریدا جاتا ہے اس لیے اس کی قیمت میں اضافے میں ہماری حکومت کا کچھ زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا لیکن جس بات کی سمجھ نہیں آتی وہ یہ ہے پاکستان کے اندر نکلنے والی قدرتی گیس کی قیمتیں کس بنیاد پر بڑھائی جاتی ہیں؟ادھر سونے کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔

اس سے بھی معیشت پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ سال بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 8300 روپے کا اضافہ ہوا' سال کے آغاز پر یعنی یکم جنوری 2012 کو سونے کی فی تولہ قیمت 53700 روپے اور دس گرام سونے کی قیمت 46 ہزار 28 روپے تھی جو سال کے آخر پر 31 دسمبر کو بڑھ کر بالترتیب 62 ہزار روپے اور 53142 روپے تک پہنچ گئی' انٹرنیشنل مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں مجموعی طور پر 100 ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور جنوری سے دسمبر تک سونے کی عالمی مارکیٹ میں قیمت 1565 ڈالر سے بڑھ کر 1665 ڈالر تک پہنچ گئی' چاندی کی فی تولہ قیمت ایک سال کے دوران 140 روپے کے اضافے سے 980 سے بڑھ کر 1120 روپے اور 10گرام قیمت 120 روپے کے اضافے سے 840روپے سے بڑھ کر 960 روپے تک پہنچ گئی' سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کے باعث سونے کے زیورات کی فروخت میں بھی کمی کا رجحان ہے۔ سونا مہنگا ہونے سے سونے کے زیورات کی تیاری اور فروخت کا کام 50 فیصد تک کم ہو چکا ہے۔

اس قسم کی صورتحال میں حکومت کو بڑی دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاشی پالیسیاں مرتب کرنی چاہئیں۔ گیس کی قیمت میں اضافہ کرنا مجبوری ہوسکتی ہے لیکن حکومت کو توانائی کے متبادل ذرایع تلاش کرنے کی ضرورت ہے،توانائی معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔توانائی وافر ہونی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے نرخ بھی مناسب ہونے چاہئیں۔
Load Next Story