اگر آپ پاکستان کے صدر ہوتے یا ہوتیں

بچپن میں تو ہم ملک کے صدر کو کہانیوں میں پایا جانے والا نیک اور رحم دل بادشاہ سمجھتے تھے۔


ابن اظہر January 26, 2017
اگر بادل نخواستہ تمام جمہوری مجبوریوں اور تقاضوں کو بالائے طاق رکھ کر تمام ممکنہ اختیارات کے ساتھ حکومت آپ کے سپرد کردی جائے تو آپ سب سے پہلے کیا کام کریں گے؟

غالباً دوسری یا تیسری جماعت میں اردو کے استاد نے کلاس میں مشق کی غرض سے لکھنے کو مضمون دیا کہ بالفرض اگر آپ کو ملک کا صدر بنا دیا جائے تو آپ کیا کیا کام کریں گے؟ اُس وقت کا معصوم ذہن نہ تو آئینی بندشوں سے آشنا تھا اور نہ ہی اُسے رموزِ حکومت کی پابندیوں سے واقفیت تھی۔ ملک کے صدر کو ہم کہانیوں میں پایا جانے والا نیک اور رحم دل بادشاہ سمجھتے تھے جو اپنی رعایا پر حکومت کرتا تھا اور جس کا ہر حکم حرفِ آخر ہوتا تھا۔

اِس موضوع کو منتخب کرنے کی وجہِ تسمیہ نظامِ سقہ کو ملنے والی مختصر بادشاہت تھی یا پھر استاد کی ایک سنجیدہ کاوش کہ ننھے اذہان کو سوچنے پر مجبور کیا جائے۔ اِس بات کا تو علم نہیں، البتہ اتنا ضرور یاد ہے کہ اِس مضمون کی بازگشت کلاس روم سے نکل کر دور تک پھیل گئی۔ آج پھر وطنِ عزیز کے حالات پر سوچتے ہوئے خود کو اور کچھ جاننے والوں کو یہ چیلینج دینا پڑا کہ اگر بادل نخواستہ تمام جمہوری مجبوریوں اور تقاضوں کو بالائے طاق رکھ کر تمام ممکنہ اختیارات کے ساتھ حکومت آپ کے سپرد کردی جائے تو آپ سب سے پہلے کیا کام کریں گے؟

لیکن مضمون لکھنے یا سنانے کی زحمت کے بجائے محض چند جملے عنایت فرمائیے۔ اُن میں سے کچھ جوابات بلاگ میں پیش خدمت ہیں۔ اِن کو پڑھئیے اور ساتھ ہی آپ بھی سوچئے اور بتائیے کہ اگر آپ پاکستان کے مطلق العنان صدر ہوتے تو کیا کرتے؟

چند جوابات آپ کی دلچسپی کے لئے پیشِ نذر ہیں۔

  • میں سب سے پہلے اپنی سرکاری رہائش گاہ کے پردے تبدیل کرتی۔

  • میں اپنا وی آئی پی پروٹوکول ختم کردیتا۔

  • میں ملک بھر کی جیلوں کا ہنگامی دورہ کرتا۔

  • میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے احکامات جاری کرتی۔

  • میں بیمار بن کر سرکاری اسپتال میں علاج کروانے پہنچ جاتا۔

  • میں عدالتی نظام میں تبدیلی کے احکامات جاری کرتی۔

  • میں صحافیوں کو خود سے دور رکھتا۔

  • میں تمام بیرونی دوروں پر پابندی لگا دیتا۔

  • میں ہر مہینے ادیبوں کے کسی وفد سے ملاقات کرتا۔

  • میں بیرون ملک موجود تعلیم یافتہ پاکستانیوں کو واپس لانے کے اقدامات کرتی۔

  • میں ہر نمازِ جمعہ کی امامت کسی دور دراز کی مسجد میں کرتا۔

  • میں حجاب کو لازمی قرار دیتی۔

  • میں سود کا نظام ختم کرنے کے احکامات جاری کرتا۔

  • میں اپنی کابینہ کا انتخاب میرٹ پر کرتا۔

  • میں مہینے کے تقریباً بیس ورکنگ دنوں میں سے پانچ ہر صوبے میں گزارتا۔

  • میں فوری طور پر اگلے مورچوں پر موجود جوانوں سے ملاقات کرتا۔

  • میں صحت کے لئے ہنگامی اقدامات کرتی۔

  • میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کردیتا۔

  • میں دہشت گردوں کو سرِعام پھانسی کے احکامات جاری کرتا۔

  • میں اسلامی سزاؤں کا قانون نافذ کر دیتا۔

  • میں فلم انڈسٹری کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے متعلق اقدامات کرتا۔

  • میں شادی سے پہلے لڑکا لڑکی کے میڈیکل ٹیسٹ کا قانون پاس کرواتا۔

  • میں پاکستانی کرنسی کو سونے سے منسلک کردیتا۔

  • میں کالا باغ ڈیم بنانے کا حکم جاری کرتی۔

  • میں کشمیر کی آزادی کے لئے جنگ کا حکم دے دیتا۔

  • میں اردو کو میں سرکاری اور دفتری زبان بنانے کا حکم جاری کرتی۔

  • میں کچھ دن بھیس بدل کر ملک کے پسماندہ ترین علاقوں میں وقت گزارتا۔

  • میں ایدھی فاؤنڈیشن کو سرکاری امداد کی مدد سے ایک قومی ادارہ بنا دیتا۔

  • میں شجر کاری مہم کو پورے ملک میں پھیلاتا۔

  • میں شمالی علاقوں میں سیاحت کے فروغ کے احکام جاری کرتا۔

  • میں مضمون نگاری کا بہت بڑا قومی مقابلہ کرواتی۔

  • میں ایک ثقافتی کیلنڈر کا اجراء کرتی اور ہر ہفتے ایک نہ ایک سرگرمی منعقد کیا کرتی۔

  • میں معذور بچوں کے لئے موثر قانون سازی کرتا۔

  • میں پولیس کے مسائل کو حل کرتا۔

  • میں احتساب کا آغاز خود اپنی ذات سے کرتا۔

  • میں ملک کی صنعتی ترقی کی جانب توجہ کرتا۔

  • میں ملک میں اولمپکس منعقد کروانے کے لئے اقدامات کا آغاز کرتا۔

  • میں عمرہ اور روضہِ رسول ﷺ کے لئے روانہ ہوتا۔

  • میں سائنس، انجینئرنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم کی جانب توجہ کرتا۔

  • میں اقلیتوں کے تحفظ کے لئے اقدامات کرتی۔

  • میں مذہب کو ریاست سےعلیحدہٰ کرنے کا بل پیش کرتی۔

  • میں سرکاری مساجد کا نیٹ ورک بناتا، جہاں ہر فرقے کے لوگ آسکتے۔

  • میں مختلف کھیلوں کی اسپورٹس لیگس بناتا۔

  • میں بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف حکمتِ عملی بناتا۔

  • میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات کا آغاز کرتی۔

  • میں ایک بین الاقوامی میراتھن ریس کا آغاز کرواتا۔

  • میں ملک میں نیشنل پارکس کے تصور کو عملی جامہ پہناتا۔

  • میں بھکاریوں اور نشے میں مبتلا لوگوں کے مسائل کو سلجھاتا۔

  • میں اسلامی بینکنگ کے نظام کو نافذ کرتا۔

  • میں سائیکل کی سواری کو فروغ دیتی۔

  • میں جعلی یونیورسٹیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیتا۔

  • میں ماضی میں جاری تمام رپورٹوں کو عوام کے سامنے جاری کرنے کا حکم دیتا۔

  • میں قومی سطح پر کتاب پڑھنے کے کلچر کو اپنا مِشن بناتا۔

  • میں خالص خوراک کے حصول کو لازمی بنانے کی کوشش کرتی۔

  • میں زراعت کے شعبے اور فارمِنگ کو فروغ دیتی۔

  • میں ایٹمی قوت اور میزائل پروگرام کو اور تقویت دیتا۔

  • میں اسلامی فلاحی ریاست کی تشکیل کرتا۔

  • میں سیکولر پاکستان بناتی۔

  • میں ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کو آسان بناتی۔

  • میں الیکشن کے نظام کو شفاف بناتی۔

  • میں تعلیم یافتہ سیاست دانوں کو سامنے لانے کی کوشش کرتا۔

  • میں ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر کرتی۔

  • میں ہر ضلع میں ایک بہترین یونیورسٹی اور اُس سے متصل ایک چھوٹے شہر کے لئے اقدامات کرتی۔

  • میں خصوصی افراد کے لئے اقدامات کرتی۔

  • میں آن لائن کاروبار اور آئی ٹی کی سروسز کو بہتر کرتا۔

  • میں ملک کا اپنا مواصلاتی سیارہ بنانے اور خلاء میں بھیجنے کا حکم جاری کرتا۔

  • میں پانی، بجلی اور گیس کی طرح انٹرنیٹ کو بھی بنیادی ضرورت قرار دیتا۔

  • میں پورے ملک میں فری وائی فائی کے لئے اقدامات کرتا۔

  • میں انکار کردیتا کہ مجھے صدر نہیں بننا۔


تو جناب اب آپ کی باری ہے، اگر شومئی قسمت کہ آپ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر ہوتے یا ہوتیں تو کیا ایک کام کرتے؟ یا اگر کسی خاصیت کی بناء پر اپنے صدر کا انتخاب کرتے تو وہ اس ممکنہ فہرست میں سے کون سی ایک خوبی ہوسکتی تھی؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں