شکیل آفریدی نے افغانستان جانے کی پیشکش ٹھکرائی

2011تک شکیل کی غیرملکیوں سے ملاقاتیں رہیں،53 لاکھ روپے وصول کیے،تحقیقاتی رپورٹ پیش

2011تک شکیل کی غیرملکیوں سے ملاقاتیں رہیں،53 لاکھ روپے وصول کیے،تحقیقاتی رپورٹ پیش, فوٹو ایکسپریس

لاہور:
القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی نشاندہی کیلیے مدددینے والے ڈاکٹرشکیل آفریدی کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے جس میںواضح کیا گیاکہ شکیل آفریدی کوکالعدم لشکر اسلام نے اغوانہیںکیابلکہ وہ لشکر اسلام کے زخمی کمانڈر کی طبی امدادکیلیے ان کے ساتھ گئے تھے،

رپورٹ میںواضح کیاگیاکہ شکیل آفریدی کی ڈوگرہ اسپتال باڑہ میںتقرری کے بعدکالعدم تنظیم کے ساتھ تواترسے ملاقاتیں ہوتی رہیں،شکیل آفریدی نے پیشکش کے باوجودافغانستان اس بنیادپرجانے سے انکارکردیا کہ اس کے مطابق اس کاالقاعدہ سربراہ کی موت سے کوئی تعلق نہیںتھا۔رپورٹ میں کہاگیاکہ شکیل آفریدی جولائی 2009 ء میں امریکہ گئے تھے،


آفریدی کی نومبر 2008 ء میں سیودی چلڈرن کے کنٹری ڈائریکٹر مائیکل اکامائیک کیساتھ اسلام آباد میںملاقات ہوئی جسکے بعد ہرماہ کے پہلے ہفتہ کواسلام آبادمیں انکی ملاقاتیں ہوتی رہیں۔رپورٹ کے مطابق شکیل آفریدی نے اس بات کااقرارکیاکہ وہ اسکے پانچ ہنڈلرزتھے

جن میں کیٹ(دسمبر 2009 ء سے مئی 2010 ء)ٹونی (مئی تا اگست 2010 )،سارا (اگست تا نومبر 2010 ء) اور سوئی (دسمبر 2010 ء تا مئی 2011ء )شامل ہیںجبکہ ڈاکٹر شکیل نے مذکورہ ہینڈلرز سے بائیس،تئیس مرتبہ ملاقاتیں کرنیکااعتراف کیا ہے ۔

جنوری 2011 ء میں سوئی نے شکیل آفریدی کوہیپاٹائٹس بی ویکسینیشن مہم باغ،مظفر آباد ،مانسہرہ اورایبٹ آبادمیںچلانے کیلیے کہاجو پندرہ سے پینتالیس سال کی خواتین کیلئے تھی،مہم کا آغاز 13 مارچ کونواں شہر ایبٹ آباد سے کیاگیا،آفریدی کو 53 لاکھ کی ادائیگی بھی کی گئی۔
Load Next Story